
بچوں کیساتھ زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے
پیر 13 اپریل 2020

رحمان اللہ
ہمارے معاشرے میں جرائم کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔روز کوئی نہ کوئی حادثہ درپیش آتا ہے۔ہمارے ملک میں آج کل کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کی خبریں سرفہرست ہیں۔ہر روز کسی حوا کی بیٹی کے ساتھ ایسی ظلم و زیادتی ہوتی رہی ہیں وہ بھی مسلمانوں اور پختونوں کے اس دیس میں جہاں کے اقدار ایسے ہیں کہ لوگ عورت کی عزت کی خاطر اپنی جانیں اور زندگیاں قربان کرتے ہیں۔لیکن آج کل ایسی غیرتمند معاشرے میں کچھ لوگوں سانپ کی طرح اپنے بچیں کھا جاتے ہیں۔ اپنی حوض پوری کرنے کے لئے یہ چھوٹی چھوٹی بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے پھر انہیں قتل کرتے ہیں ہیں۔تاکہ ان کے یہ کرتوت لوگوں کو معلوم نہ ہوجائے۔ کبھی کهیتوں تو کبھی پانی کی تالا بوں اور کبھی لمبی لمبی کنووں سے لاشیں برآمد ہوتی ہیں۔
قارئین! ہمارے معاشرے میں روز کسی بچے کے ساتھ زیادتی کرکے ان کا گھر اجھاڑ دیا جاتا ہے۔ لیکن نہ تو کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ سزا دینے والا ۔ اکثر لوگ باہر نکل کر اِنصاف اِنصاف کی نعرے لگا کر حکومت کی کانوں تک بات پہںچ جاتی ہے۔ مجرم بھی پکڑا جاتا ہے مگر آگے اس کی تحقیقات اچھی طرح نہیں ہوتی اور مجرم کو کسی لالچ یا پریشر کے تحت چھڑوا دیا جاتا ہے اسی طرح معاشرے میں ایسے کام کرنے والے درندوں کو اور بھی ایسے مواقع فراہم کر دیے جاتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو وطن عزیز میں زینب واقعہ کے طرح سینکڑوں کی تعداد میں ایسے واقعات پیش آتی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اسے روکنے کے لئے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی دے رہی۔ جب کسی معاشرے میں مجرموں کو سزا نہیں ملتی اس معاشرے میں تو جرائم کا شرح بڑھ جاتا ہے۔مجرم دو چار دن جیل کاٹ کر رہا ہوجاتا ہے پھر وہ معاشرے میں گریبان پہاڑ کر چلتا ہے اسی طرح ایسی درندگی کی حوصلہ افزائی ہوجاتی ہے اور اگلے دن کسی اور زینب زیادتی کا نشانہ بن جاتی ہے۔
قارئین! ہم تو صرف مسلمان ہونے کے دعوے کرتے ہیں لیکن ہم اپنے اس دعوے پر اک فیصد بھی پورا نہیں اتر سکتے۔ بحیثیت مسلمان' اگر کسی مسلمان کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے تو ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے اور انہیں انصاف دلانا چاہئیے۔ اگر آج دوسروں کے ساتھ ایسی زیادتی ہور رہی ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں تو کل ایسا ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔جب کبھی کیسی بچی کے ساتھ زیادتی ہو جاتی ہے تو ہم صرف کچھ دن سڑکوں پر نکل کر انصاف انصاف کی نعرے لگا کر احتجاج کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد مجرم عدالت سے باعزت بری ہوجاتاہے اور ہم خاموش ہوجاتے ہیں۔
قارئین ! اس فساد کا کوئی نہ کوئی حل تو نکلنا ہوگا۔ ورنہ اسی طرح ہمارے پیارے پھول جیسے بچے اسی طرح تشدد کا نشانہ بن کر اور تڑپ تڑپ کر مرتی رہے گی اور ہم تماشائی بن کر انہیں دیکھتے رہے گے۔
بحیثیت قوم ہمیں چاہیئے کہ ہم مل کر حکومت سے ایسی قانون بنانے کا مطالبہ کریں کہ آئندہ کوئی شخص ایسی درندگی کا مرتکب ٹہرے تو انہیں سری عام پھانسی دے دی جائے۔ اس کے لئے ہم سب کو ایک ہوناہوگا تاکہ حکومت اس مسلے کو سنجیدہ لیں لے۔اور ہمارے بچوں کو تحفظ فراہم کرے۔
(جاری ہے)
تحقیقات ہوتی ہے تو یہ وارداتیں کرنے کے لئے امریکہ سے کوئی انگریز یا اسرائیل سے کوئی یہودی نے آکر نہیں کیا ہوتا لیکن کسی عزیز رشتہ دار یا پڑوسی اس میں ملوث ہوتا ہے۔
پہلے عرصے بعد ایسے ایسے واقعات رونما ہوتے تھے لیکن آج کل ایسی واقعات بہت زیادہ پیش آتی ہے۔قارئین! ہمارے معاشرے میں روز کسی بچے کے ساتھ زیادتی کرکے ان کا گھر اجھاڑ دیا جاتا ہے۔ لیکن نہ تو کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ سزا دینے والا ۔ اکثر لوگ باہر نکل کر اِنصاف اِنصاف کی نعرے لگا کر حکومت کی کانوں تک بات پہںچ جاتی ہے۔ مجرم بھی پکڑا جاتا ہے مگر آگے اس کی تحقیقات اچھی طرح نہیں ہوتی اور مجرم کو کسی لالچ یا پریشر کے تحت چھڑوا دیا جاتا ہے اسی طرح معاشرے میں ایسے کام کرنے والے درندوں کو اور بھی ایسے مواقع فراہم کر دیے جاتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو وطن عزیز میں زینب واقعہ کے طرح سینکڑوں کی تعداد میں ایسے واقعات پیش آتی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اسے روکنے کے لئے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی دے رہی۔ جب کسی معاشرے میں مجرموں کو سزا نہیں ملتی اس معاشرے میں تو جرائم کا شرح بڑھ جاتا ہے۔مجرم دو چار دن جیل کاٹ کر رہا ہوجاتا ہے پھر وہ معاشرے میں گریبان پہاڑ کر چلتا ہے اسی طرح ایسی درندگی کی حوصلہ افزائی ہوجاتی ہے اور اگلے دن کسی اور زینب زیادتی کا نشانہ بن جاتی ہے۔
قارئین! ہم تو صرف مسلمان ہونے کے دعوے کرتے ہیں لیکن ہم اپنے اس دعوے پر اک فیصد بھی پورا نہیں اتر سکتے۔ بحیثیت مسلمان' اگر کسی مسلمان کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے تو ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے اور انہیں انصاف دلانا چاہئیے۔ اگر آج دوسروں کے ساتھ ایسی زیادتی ہور رہی ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں تو کل ایسا ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔جب کبھی کیسی بچی کے ساتھ زیادتی ہو جاتی ہے تو ہم صرف کچھ دن سڑکوں پر نکل کر انصاف انصاف کی نعرے لگا کر احتجاج کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد مجرم عدالت سے باعزت بری ہوجاتاہے اور ہم خاموش ہوجاتے ہیں۔
قارئین ! اس فساد کا کوئی نہ کوئی حل تو نکلنا ہوگا۔ ورنہ اسی طرح ہمارے پیارے پھول جیسے بچے اسی طرح تشدد کا نشانہ بن کر اور تڑپ تڑپ کر مرتی رہے گی اور ہم تماشائی بن کر انہیں دیکھتے رہے گے۔
بحیثیت قوم ہمیں چاہیئے کہ ہم مل کر حکومت سے ایسی قانون بنانے کا مطالبہ کریں کہ آئندہ کوئی شخص ایسی درندگی کا مرتکب ٹہرے تو انہیں سری عام پھانسی دے دی جائے۔ اس کے لئے ہم سب کو ایک ہوناہوگا تاکہ حکومت اس مسلے کو سنجیدہ لیں لے۔اور ہمارے بچوں کو تحفظ فراہم کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.