آزمائش کی گھڑی ہے

پیر 22 مارچ 2021

Romana Gondal

رومانہ گوندل

اس وقت تمام انسانیت کے لیے ایک مشکل وقت چل رہا ہے۔ ایک بیماری آئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگوں کی جان لے لی اور اس کا خوف پوری دنیا میں پھیل گیا۔ یہ آزمائش کی گھڑی ہے جس پہ صبر اور استقامت سے چلنا ہے۔ دعا کریں ، استغفار کریں اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ اللہ ہم سب پہ رحم کرے ۔ لیکن ذمہ داری کا ثبوت دینے کی اشد ضرورت ہے، کو ئی بھی معلومات جس کے بارے میں سو فیصد یقین نہ ہو شیئر کرنے سے پرہیز کریں۔


جہاں اس وقت مشکلات ہیں ، لوگ بیمار ہو رہے ہیں مر رہے ہیں، کام بند ہے ، لوگوں گھروں میں قید ہوئے بیٹھے ہیں۔ وہاں اس وائرس نے دنیا کو ایک نئی سمت پہ ڈال دیا ہے۔ تاریخ پہ نظر دوڑائیں تو اللہ تعالی نے مچھر اور ابابیل جیسے چھو ٹے چھو ٹے جانداروں سے اپنی حاکمیت ثابت کردی اور آج ایک بار پھر اس چھو ٹے سے وائرس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔

(جاری ہے)

برطانوی پارلمینٹ میں اذان کا ہونا ، امریکی صدر کا تلاوت سننا اور حجاب کا مشورہ دینا ۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ اللہ سے علم والے ڈرتے ہیں اور وہ جو آج اپنے علم کی بنا پہ ترقی پہ ہیں، وہ ڈر رہے ہیں اور اس ڈر نے انہیں اسلام کی طرف مائل کر دیا، سوال یہ ہے کہ وہ جو اسلام کو جانتے نہیں ، مانتے نہیں وہ کیوں اس طرف متو جہ ہو رہے ہیں ؟کورنا وائرس نے ایک چیز تو بہرحال ثابت کر دی کے حق کی پہچان ہرانسان کے اندر موجود ہے ۔


 اللہ تعالی نے فرمایا کہ علم والے ڈرتے ہیں اور مسلمان جو علم میں اس وقت بہت پیچھے ہیں اس ساری صورت حال کو مذاق سمجھ رہے ہیں۔ مسلمان اس وقت علم اور ترقی پہ تو پیچھے ہیں ہی لیکن کردار میں بہت ہی پستی پہ کھڑے ہیں۔ اس وقت جس اسلام کی طر ف دنیا متوجہ ہو گئی ہے ، مسلمان یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ مذہب ان کے راستے کی رکاوٹ ہے لیکن اصل میں تو اس وقت مسلمان ، اسلام کی رکاوٹ ہیں کیونکہ اس وقت ان کا کردار کسی کو اسلام کی طرف آنے نہیں دے رہا۔

آج کل مسلمان یہ بات کرتے نظر آتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے کہ مسلمان ابھی تک طہارت کے مسائل میں پڑے ہیں اور دنیا چاند پہ پہنچ گئی ہے اور آج ساری دنیا چاند کو چھو ڑ کے طہارت کی بات کر رہی ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ اسلام طہارت پہ زور دیتا ہے ، اور یہ انسانی صحت کی ضامن ہے۔ ان حالات میں صفائی سے لاک ڈاؤن ہونے تک ساری ہدایات اسلام نے صدیوں پہلے دے دی تھی جو دنیا کو آج سمجھ آ رہی ہے۔

لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اسلام صرف طہارت تک محدود ہے ، بلکہ اسلام تو علاج اور سائنس کے علم پہ بھی زور دیتا ہے ۔ اسلام کے سچے پیروکار وہ تھے جہنوں نے سا ئنس کے علم کی بنیاد رکھی تھی ، جس سے آج ترقی یافتہ قومیں سیکھ رہی ہیں۔ آج جس برطانیہ کی فلاحی ریاست کی ہم مثالیں دیتے ہیں ۔ وہ صدیوں پہلے حضرت عمر کی بنائی ہوئی فلاحی ریاست کی طرز پہ کام کر رہا ہے لیکن شاید ہی کسی اسلامی ملک نے وہ اصول اپنائے ہوں ۔

اس لیے فرمایا گیا کہ ایک عمر اور ہوتا تو پوری دنیا میں اسلام ہوتا ۔
ہم اپنے ملک کے ہر مسئلے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرا دیتے ہیں اور اس ملک کی آ دھی سے ذیادہ آبادی کو یہ بھی پتا نہیں ہو گا کہ پاکستان نام کا کوئی ملک اس دنیا کے نقشے پہ ہے۔ امریکہ اپنے مقاصد کے لیے ہماری حکو متوں کو استعمال ضرور کرتا ہے لیکن آج جب امریکن صدر یہ کہتا ہے کہ حجاب کریں میرے خیال میں وہ بہترین ہے اور اس ملک کا فمینسٹ طبقہ حجاب اور دوپٹے کے خلاف سڑکوں پہ نکلا کھڑا ہو تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہماری تباہی کا ذمہ دار امریکہ ہے۔آج اگر مسلمان حجاب پہن کے کھڑے ہوتے اور غیر مسلم یہ کہتے کہ ا س وقت مسئلے کا حل حجاب استعمال کرنے میں ہے تو مسلمان یقینا ترقی یافتہ سمجھے جاتے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :