
بیساکھی کا میلہ کہاں کریں گے،جلیانوالہ باغ کریں گے
منگل 13 اپریل 2021

سعد افتخار
(جاری ہے)
بلکل بھر پور سنگھ کی طرح آج سے تقریبا 20سال پہلے جب میں 5سال کا تھا تو مجھے بھی کسی نے ایسے ہی فنکشن کیلئے تیار کر لیا ،میرے قرآن ٹیچر انھوں نے مجھے کہا کہ کل 10محرم کا مبارک دن ہے تو ہم شہر چلیں گے اور جلسے ،جلوس میں شرکت کر کے عاشورہ کا مبارک دن منائیں گے ،بس پھر کیا تھا کہ بھرپور سنگھ کی طرح میں بھی صبح سویرے ہی تیار ہو کر ایک چکر ٹیچر صاحب کے گھر کا لگاتا اور ایک چکر اپنے گھر کا ،جب مزید انتظار نہ ہو سکا تو میں نے کہا کہ میں روڈ پراڈے کی طرف جاتا ہوں آپ وہی سے مجھے لے لیجئے گا ۔
ابھی تو بھرپور سنگھ کے دادا جی بھی تیار ہو گے تھے لیکن گھر والوں کے دل میں ایک خدشہ تھا کہ آئے روز انگریز سرکار ظلم و ستم کی داستانیں رقم کرتی ہے اور ان دنوں تو انھوں نے امرتسر میں مارشل لاء لگایا ہوا تھا کوئی بندہ کسی جگہ پر کوئی تقریب نہیں کر سکتا لیکن بیساکھی تو ایک تہوار تھا اور پھر ایسا تہوار جس میں مذہب شامل ہو جائے تو اس کے لئے تو پھر لوگ سر دھڑ کی بازی بھی لگا دیتے ہیں ،جیسے اوپر میرے والے واقعے میں ایک تہوار کی وجہ سے کئی لوگ جان سے گے اور سینکڑوں کے قریب زخمی ہوئے ۔
لیکن اس ساری پابندی کے باوجود ہندوستانی بضد تھے کہ بیساکھی کامیلہ تو جلیانوالہ باغ ہی میں کریں گے اور یہ ایک میلے کے ساتھ ساتھ احتجاج بھی تھا انگریز سرکار نے دو قومی راہنماؤں ڈاکٹر سیف الدین اور ستیا پال کو گرفتار کیا تھا ۔امرتسر کے ہرچوک میں ،ہر دیوار پر ایک ہی نعرہ آویزاں تھا کہ ”بیساکھی کا میلہ کہاں کریں گے،جلیانوالہ باغ کریں گے“
ہزاروں کی تعداد میں لوگ جلوس کی شکل میں جلیانوالہ باغ پہنچے جن میں بلا تفریق ِمذہب و جنسیت سب شامل تھے ،4سال کے بھرپور سنگھ سے لے کر اسکی سفید داڑھی والے دادا جان بھی تھے ،شیر خوار بچوں کو لئے رتن دیوی جیسی بہادر عورتیں بھی تھیں ۔جلیانوالہ باغ میں ایک بڑی عجیب سی رونق تھی مسلمان ،سکھ ،ہندو ،سب ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے بیٹھے تھے ،رنگین ملبوسات میں عورتیں اس تصویر کا خوبصورت رنگ تھیں ،بچے باغ میں ادھر اُدھر کھیلتے اپنی معصومیت ظاہر کر رہے تھے ،سفید داڑھی والے بزرگ بڑی پگیں پہنے جھکی پلکوں کیساتھ آنکھوں میں آزادی کی امید لئے بیٹھے تھے ،نوجوان جو ش و جذبے سے آزادی کے نعرے لگا رہے تھے ۔جلیانوالہ باغ کے اس منظر کو اگر کوئی فیبلو پیکاسو یا لیونارڈو اپنی پینٹنگ میں پینٹ کرتے تو شاید یہ ان کا سب سے بڑا شاہکار ہوتا۔
اس سجے سجائے میلے کو کسی کی سخت نظر کھا گئی ،ڈھلتے سورج کے ساتھ تاریخ میں ایک سیاہ دھبہ ،جرنل ڈیر اپنے درجنوں سپاہیوں سمیت باغ میں داخل ہوتا ہے ، باغ کے دروازے کے اندر کھڑا ہو کر اپنی متکبرانہ آواز میں فائر کا آرڈر جاری کرتا ہے ،فوجیوں کی بندوقوں سے آگ نکالتی ہوئی 3انچ کی گولیاں لوگوں کے آر پار ہونے لگتی ہیں ،گولی نا دیکھ رہی ہے کہ سامنے بچہ ہے ،بوڑھا ہے یا کوئی عورت بس اپنا کام دکھا رہی ہے،10سے15منٹ کی اس مسلسل فائرنگ نے اُس جنت نما رونق کو جہنم میں بدل دیا ،باہر نکلنے کا کوئی دروازہ نہیں تھا لوگوں کو دیواروں پر چڑھتے ہوئے گولیاں ماری گئیں جن کے نشان آج بھی اس سفاک کی درندگی کی داستان سناتی ہیں ،باغ میں موجود کنویں میں چھلانگیں لگانے والوں کی بھی بعد میں لاشیں ہی نکالی گئیں ،دادا جی نے بھرپور سنگھ کو تو 7فٹ کی دیوار سے پار پھینک کر بچا دیا لیکن بھرپور جیسے کئی ننھے اس ظالم کی گولیوں کا نشانہ بنے ۔اس سانحے میں ہزاروں لوگ شہید ہوئے اور کئی ہزار زخمی ،یہ انسانی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا رہتی دنیا تک جرنل ڈیر پر لعنتیں برستی رہیں گی اور شہیدوں کو تاریخ سلام پیش کرے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سعد افتخار کے کالمز
-
دیوسائی
جمعرات 10 فروری 2022
-
کھانے پر بد نظمی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بیساکھی کا میلہ کہاں کریں گے،جلیانوالہ باغ کریں گے
منگل 13 اپریل 2021
-
کہیں کھو گیا تو پہاڑوں میں رہ لوں گا
منگل 9 فروری 2021
-
تمسخرِدین کی بڑی وجہ انتہاء پسندی۔قسط 5
پیر 25 جنوری 2021
-
تمسخرِدین کی بڑی وجہ انتہاء پسندی۔قسط 4
منگل 12 جنوری 2021
-
تمسخرِدین کی بڑی وجہ انتہاء پسندی۔قسط 3
جمعہ 18 دسمبر 2020
-
تمسخر دین کی بڑی وجہ انتہاء پسندی ۔قسط نمبر 2
ہفتہ 5 دسمبر 2020
سعد افتخار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.