تمسخرِدین کی بڑی وجہ انتہاء پسندی۔قسط 3

جمعہ 18 دسمبر 2020

Saad Iftikhar

سعد افتخار

سیدنا ابراھیم علیہ السلام کی عادت ِمبا رکہ تھی کہ آپ رات کاکھاناکسی مہمان کے ساتھ تناول فرماتے،یہ عادت ان کی فیاضی اور مہمان نوازی کی عکاس تھی ۔ایک رات آپ کھانے کیلئے انتظار فرمانے لگے کہ کوئی مہمان آئے اور کھانا کھائیںآ پ کے انتظار کے دوران ہی دروازے پر دستک ہوئی ،دروازہ کھولا تو دیکھا ایک80سال کا بوڑھا شخص کھڑا تھا کہنے لگا بھوکا ہوں کھانے کی تلاش آپ کے دروازے تک لے آئی ،آپ نے خوش آمدید کہاکھانے سے پہلے جب سیدنا ابراھیم علیہ السلام نے ہاتھ دھلواتے ہوئے بسم اللہ پڑھنے کاکہا تو وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو بسم اللہ نہیں پڑھوں گا کیونکہ میں تو ایک مجوسی ہوں ،سیدنا ابراھیم اسکی یہ بات سنتے ہی جلال میں آ گے اور کہا کہ اٹھو اور نکل جاو میں تم مشرک کے ساتھ کھانا بیٹھ کر کھانا پسند نہیں کروں گا ،میں اپنی حلال کی کمائی سے کسی ایسے شخص کا پیٹ نہیں بھرنا چاہتا جومیرے خدا کاہی منکر ہو اُٹھ اور نکل جا ،وہ بوڑھا شخص اٹھا اور بڑبڑاتا ہوا چلا گیا ،اُس کے نکلنے کی دیر تھی کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لے آئے اللہ کی طرف سے پیغام تھا کہ اے ابراھیم منکر تو وہ میرا تھا اس کے باوجود میں نے 80سال سے اسکا رزق بند نہیں کیا ،توں کون ہوتا ہے اسے دستر خوان سے اٹھانے والا ؟پس یہ سننے کی دیر تھی کہ حضرت ابراھیم اٹھے اور اس بوڑھے کی تلاش میں نکل دوڑے ،تھوڑے ہی فاصلے پر وہ شخص آپ کو مل گیا ،آپ نے اس سے معذرت کی اور دوبارہ کھانے کی دعوت دی ، وہ شخص حیران ہوا اور کہنے لگا کہ پہلے تو خود تم نے مجھے اپنے دستر خوان سے اٹھایا اب ایسا کیا ہو گیا کہ تم خود ہی پھر مجھے دوبارہ بلانے آ گئے ؟ حضرت ابراھیم کہنے لگے کہ اے شریف انسان تجھے کھانا نہ کھلانے پر مجھ سے میرے رب نے ناراضی کا اظہار فرمایا ،وہ شخص کہنے لگا کہ کون ہے تیرا رب ؟ حضرت ابراھیم نے جواب دیاکہ میرا رب وہ ہے جس نے اس کائنات کوتخلیق کیا اور ناراض وہ مجھ سے تجھے کھانا نہ کھلانے پر ہوا ہے ،وہ شخص کہنے لگا واہ واہ کیا خوب اور اعلی اخلاق ہے تمہارے رب کا ، بیشک وہی سچا ہے ،امنت صدقت کا نعرہ لگایا ۔

(جاری ہے)


یہ تھی سنت ابراھیم جو انکی ملت کیلئے اصول بنی ،اور ملت ابراھیم کی گواہی قرآن پاک نے بازبان مصطفی ﷺ دلوائی ”قل بل ملة ابراھیم حنیفا “ کہ ابراھیم علیہ السلام کی ملت ہی حنیف ہے ۔
اب ایک اصول ہمارے ہاں بھی چند علماء حضرات کا رائج کردہ ہے جس کو سنت ابراھیم کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں ۔میری نظرسے ایک ویڈیو کلپ گزرا جوکسی سوالات و جوابات کی ایک نشست سے لیا گیا تھا ،وہاں کسی نے سوال کیا کہ کیا قربانی کا گوشت غیر مسلم کو دے سکتے ہیں؟تو جو صاحب سوالات کو ایڈریس کر رہے تھے بڑے ایک نام کے مالک تھے ،انھوں نے اس سوال کے جواب میں فرمایا کہ آپ ہرگز قربانی کا گوشت کسی غیر مسلم کو نہیں دے سکتے کیونکہ ہماری شریعت میں اس کی اجازت نہیں ،اگر آپ کا کوئی ملازم ،ڈرائیور ،آفس بوائے کریسچن یا ہندو ہو تواس کو دینا بھی جائز نہیں اور اگرکوئی مانگنے آجائے تو اس سے بھی معذرت کر لیں اور اسے کہیں کہ بھئی ہماری شریعت میں اس کی اجازت نہیں ۔


یہ مسئلہ مجھے بڑا عجیب سا لگاکہ شریعت اتنی خود غرض کب سے ہونے لگی اور یہ جو شدت والاحکم دین کے نام سے موسوم کیاجارہا ہے اس کی کیا حقیقت ہے۔اس مسئلے جب میں نے ریسرچ کی تو مجھے معلوم ہوا کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ” قربانی کے مقررہ دنوں میں اپنے جانوراللہ کے نام کیساتھ ذبح کرو “پھر فرمایا”فکلومنھا اطعموالباء س الفقیر“کہ خود بھی کھاو اور محتاجوں کو بھی دو ۔

اب اس آیت مبارکہ میں اللہ رب العزت نہیں کہیں ارشاد نہیں فرمایا کہ خود بھی کھاو اور مومن بھائیوں کو بھی کھلاو ، خود بھی کھاواور اپنے کلمہ گو بھائیوں کوبھی کھلاو ۔بلکہ مطلقا ارشاد فرمایا کہ خود بھی کھاو اور محتاجوں کو بھی کھلاو ۔اب اس میں عیسائی ،سکھ ہندو سبھی شمار ہوتے ہیں۔
جب میں نے اس شدت والے حکم کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ پابندی اس لئے ہے کیونکہ قربانی ایک واجب عبادت ہے اس لئے اس میں غیر مسلم کی شرکت کی اجازت نہیں البتہ آپ صدقہ و خیرات غیر مسلم حضرات کو دے سکتے ہیں۔

اب اس وجہ نے میرے لئے پھر ایک پریشانی کھڑی کر دی کہ واجب عبادت میں توغیر مسلم کی شرکت ممنوع ہو گئی لیکن فرض عبادت میں کیسے جائز ہو گئی ؟ رمضان کے روزے فرض ہیں ، میں اکثر ماہ رمضان میں غیر مسلموں کی طرف سے افطار پارٹی کا اہتمام ہوتے دیکھتا ہوں ، پاکستان میں تو اکثر سکھ حضرات بلکہ پشاور میں تو سکھوں کی طرف سے باقاعدہ افطار کیمپ بھی لگائے گے ،تو کیا ہمارے فرض روزے کی افطار غیر مسلم کے مال سے جائز ہے ؟؟؟یا پھر دیگر ویسٹرن ممالک رمضان میں مسلمانوں کو جو خصوصی رعایت دیتے ہیں ہمارے لئے وہ جائز ہے ؟؟؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :