نہ اِن کی رسم نئی ہے ، نہ اپنی ریت نئی

ہفتہ 2 جنوری 2021

Saad Ud Din Shah

سعد الدین شاہ

گاڑی پہیوں کی مدد سے چلتی ہے، پہیوں کا انتخاب ڈرائیور یا گاڑی کا مالک ہی کرتا ہے، کسی بھی ناخوشگوار واقعے میں پہیوں پر الزام دہرا جاسکتا ہے لیکن اصل قصور پہیوں کا انتخاب کرنے والے، مخدوش صورتحال میں بھی ان پہیوں کا استعمال کرنے والے پر ہی ہوگا. سڑکوں کی خراب صورتحال بھی پہیوں کی جلدی خرابی کی ذمہ دار کہی جا سکتی ہے، لیکن ٹائر ہر گاڑی کو مقررہ مدت کے بعد بدلنے چاہیے لیکن یہاں تو رواج ہے چلے ہوئے، سیکنڈ ہینڈ ٹائر استعمال کئے جاتے ہیں اور کسی بھی حادثے کی صورت میں الزام کسی دوسرے پر دہر کے اپنا دامن جھاڑ لیا جاتا ہے ۔

ٹریفک حادثات میں عموماً جہاں ڈرائیور کی غلطی ہوتی ہے وہیں گاڑی کے ٹائر بدلنے میں حیل و حجت ایک وجہ ہے لیکن اس طرف کسی کا دھیان نہیں جاتا۔

(جاری ہے)


وفاقی کابینہ کی گاڑی بھی چلتی جا رہی ہے لیکن منزل مقصود بتائی تو جا رہی ہے دکھائی نہیں دے رہی ۔ ایک کے بعد ایک وفاقی وزیر کا قلمدان بدلا گیا جیسے ایک طرف سے ٹائر دوسری جانب لگا دیا گیا لیکن بدلا نہ گیا، حفاظتی اقدامات کئے تو نہ کئے گئے آنکھوں میں دھول ضرور جھونکی گئی ۔

ایسے میں ذمہ دار بھی یہی وزیر ہیں، غلط، پرانے، استعمال شدہ ٹائر لگانے والا ڈرائیور ذمہ دار کیوں نہیں؟
کسی بھی قومی حادثے کی ذمہ داری ایک ٹائر پر ڈال کر اصل زمہ دار کی پردہ پوشی کی جائے۔ اس سے مستقبل میں مزید حادثات کا قوی امکان رہتا ہے۔ اور یوں حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ ٹرین حادثات کے نتیجے میں جانیں ضائع ہوئیں وزیر موصوف نے ذمہ داری اپنے محکمے کے کل پرزوں پر ڈال کر جان بچا لی، ہر بات یہی ہوا وزیراعظم تو وزیر موصوف کی تعریفوں کے پل باندھتے نظر آئے، اب حال ہی میں انہی وزیر موصوف کو داخلہ کا قلمدان دے دیا گیا ۔

اس کی ٹوپی اس کے سر لگا تو دی گئی، یہ محکمے کی تنزلی تھی یا وزیر موصوف کی معلوم نہیں ہوسکا ۔لیکن رہی سہی کسر نکل گئی، اسلام آباد میں دن دیہاڑت ڈکیتی کی مختلف وارداتوں میں کئی شہری قتل ہوگئے، لٹ گئے، برباد ہوگئے لیکن وزیر موصوف معمول کی پریس کانفرنسز میں مشغول رہے، اور اب بھی وزیراعظم سمیت تمام کابینہ کے نشتر صرف اپوزیشن کے لئے ہیں، این آر او ملک کا سب سےبڑا مسئلہ ہے اور کابینہ اراکین بڑی دلجمعی سے اپوزیشن کو ناکوں چنے چبوانے میں مصروف ہیں۔

ٹویٹر پر ہوں یا پریس کانفرنس میں سوال کوئی بھی ہو وزراء صرف اپوزیشن اپوزیشن کرتے دکھائی دیتے ہیں، عوام اور ان کی آواز  اس چلتی گاڑی تلے کچلے جارہے ہیں ۔ جس کے ٹائر ہر حادثے کے ذمہ دار ہیں انہیں لگانے والا ڈرائیور نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :