صحافت بنام سیاست

ہفتہ 2 مئی 2020

Saeed Ahmad Khan

سعید احمد خان

ہر طرف سے ایک آواز آتی ہے یا تو صحافت کی یا سیاست کی ہر کوئی اپنی پگڑی اونچی کرنے کے چکر میں ہوتا ہے کہنے کو تو یہ ایک آزاد صحافت ہے لیکن کھبی آزادانہ کام کرنے نہیں دیا کسی نے، یا تو صحافیوں کو تنقید برداشت کرنی پڑتی ہیں یا سیاسی جماعتوں کی ڈیمانڈ قبول کرنی پڑتی ہے اسے آپ آزاد صحافت کا نام دوگا دوگے بھی صرف نام کام کرنا دوگے بھی کہ نہیں، میں اس بات پر بھی ڈھٹنا نہیں چاہوں گا کہ سب صحافی سچے ہوتے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی یا تو کوئی مجبوری ہوتی ہے یا سچائی کو چھپانے کی یا ان پر محان سیاست دانوں کا دباؤ ہوتا ہے پھر ان میں سے کچھ ایسے  Mind کے لوگ ہوتے ہیں جو یہ دونوں باتیں برداشت نہیں کرتے ،کسی کو فالو نہیں کرتے جو حقیقت ہوتی ہیں ان کو بیان کرتے ہیں پھر کیا دیکھتے رہوں ان کو کیسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے طرح طرح کی باتیں بنائی جاتی ہیں گالیاں دی جاتی ہے لیڈر سے لے کر عوام تک سب ان پر تنقید کرتے ہیں اب آپ خود سوچیں ایسے حالات میں جو سچ بولنے والا ہوگا وہ بھی مجبوراً جھوٹ بولنے پر مجبور ہوگاصرف صحافیوں پر تنقید کرنے سے کچھ نہیں ہوگا جب آپ سچا کام کرو گے تو میڈیا بھی سچ ہی بولے گا جب سیاسی رہنما میڈیا کو جھوٹ بولنے پر اکساتا ہے تو اس میں میڈیا کا کوئی قصور نہیں،جب سے پاکستان میں میڈیا آزاد ہوا۔

(جاری ہے)

ہے تب سے کافی حالت بہتر ہوئے ہیں اس سے پہلے اگر آپ ہسٹری دیکھ لو تو آپ کو یقیناَ اندازہ ہوجاۓ گا کہ اس سے پہلے کیا حالات تھے پاکستان میں چوری ہوجاتی تھی پولیس پرچا ہی درج نہیں کرتی تھی آپ کی آواز آگے تو پہنچ نہیں سکتی تھی اس لیے چپ ہونا پڑتا تھا اب اگر پرچا درج نہیں ہوتا تو میڈیا آپ کی آواز وزیر اعلیٰ سے لے کر وزیر اعظم تک پہنچاتی ہے یہی میڈیا آپ کی ہر مشکل میں ساتھ دیتا ہے آپ کو کور کرتا ہے آپ کے ساتھ زیادتی ہونے نہیں دیتا آپ کی ہر مشکل گھڑی میں آپ کی آواز بنا پھرتا ہے یہی میڈیا،جب آپ کے ساتھ ظلم ہوتا ہے تو یہی میڈیا آپ کو انصاف دلاتا ہے جب آپ کو پولیس بےگنا پکڑ لیتی ہے تو یہی میڈیا آپ کے حق میں سب سے پہلے آواز بلند کرتا ہے اپنی جان پر کھیل کر اپکو کوریج دیتا ہے پھر کہتے ہوں میڈیا جھوٹ بولتا ہے آخر آپ کی وہ سچائی کس کام کی جب کسی پر ظلم ہو رہا ہوں یا کسی کے ساتھ زیادتی ہورہی ہوں اور آپ نظر بھی نہیں آتے، کہاں ہوتی ہے آپ کی سچائی کہاں ہوتا ہے آپ کا ایمان تب تو نظر بھی نہیں آتے شکر کروں اتنا کچھ کہنے کے باوجود بھی یہ میڈیا آپ کے ساتھ کھڑا رہتا ہے آپ پر ظلم نہیں ہونے دیتا ،صرف چند لوگوں کی خاطر آپ سب کو تنقید کا اشارہ مت بناؤ وہ بھی آپ کے کہنے پر اس راستے پر آیے ہوئے ہیں یہ سچ کڑوا ضرور ہے لیکن حقیقت ہے ،
میڈیا کو عزت دو
میڈیا کو عزت دو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :