حج نہیں ہو گا اس سال کیا؟

پیر 27 اپریل 2020

Saeed Ahmad Khan

سعید احمد خان

کہنے کو تو یہ صرف دو الفاظ ہیں لیکن یہ دو الفاظ ہمارے لیے بہت بڑی معنی رکھتے ہیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم یہودیوں کو اپنی سازش میں کامیاب ہونے دے ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اتنے کمزور ہو جائے ایک چھوٹے سے وائرس کی وجہ سے ایک چھوٹی سی وباء کی وجہ سے ایک سوچی سمجی سازش کی وجہ سے حج کو بند کر دے،کیا ہم اتنے کمزور ہو گئے ہیں کیا مسلم اقوم اتنی کمزور ہو گئی ہے ایک وباء کی وجہ سے آج ہم ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں ایک دوسرے پر تنقید کر رہے ہیں کیا اب بھی آپ نہیں سمجھتے کہ یہ یہودیوں کی سازش ہے مسلمانوں کو کمزور کرنا ان میں نا اتفاقی پیدا کرنے کی،  اگر یہ وائرس ہے بھی تو کیا ہوا کیا ہم خدا کے فرض کی خاطر کچھ خاص نہیں کر سکتے کیا ہم ایسا نہیں کر سکتے کہ حج کے لیے مخصوص انتظام کریں کیا اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو عقل وشعور نہیں دیا کہ تم سمجھوں احتیاط کرو ایسا کرو کہ پوری دنیا آپ کو دیکھ کر حیرن رہ جائے کیا ہم تاریخ رقم نہیں کر سکتے اگر ایک کمنسٹ ملک چائینہ ایسا کر سکتا ہے تاریخ رقم کر سکتا ہے جس کو خدا پر کوئی یقین ہی نہیں تو پھر ہمیں کیا ہو گیا ہے ہمارے تو دل میں بھی خدا ہے دماغ میں بھی خدا ہے ہمارے ساتھ تو پوری کائنات بنانے والا ہے پھر تم کیوں ڈرتے ہو کیوں بھاگتے ہو اپنے مذہب سے، میری بات کا یہ مطلب بھی بلکل نہیں ہے کہ وباء ایک جھوٹ ہے اگر وباء ہے بھی تو بھی ہم حج کر سکتے ہیں ایک تاریخ رقم کر سکتے دنیا کی کتابوں میں بھی اور اللّٰہ کی کتابوں میں بھی اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں اتنے یقین کے ساتھ بات کر رہا ہوں کیا میرے پاس اس کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے بھی کوئی بات ہوگی ،جی ہاں بلکل میں آپ کو یقین کو دلاتا ہوں کہ ہم حج کر سکتے ہیں اور اس وباء اس سازش سے بھی خود کو بچا سکتے ہیں تاریخ رقم کر سکتے ہیں اب کرنا کیا ہے ایک چھوٹا سا processہوگا آج کے انتظامات سے ہٹ کر کچھ خاص انتظامات کرنے ہونگے،سب سے پہلے جتنے بھی اسلامی ممالک ہیں ان کے لیڈران ایک میٹنگ ارینج کریں جس میں حج کے حوالے سے بات ہو بلکہ پورے مذہب کے حوالے سے بات ہو ایک دوسرے کو مشورہ دے کہ کیا بہتر اقدامات کیے جائیں،
حج کو جاری رکھنے کے لیے سب سے پہلے ایک فورس بنائی جائے  ایک میڈیکل سٹاف ہونا چاہیے، ایک میڈیکل کیمپ قائم کیا جائے مکہ مکرمہ میں اس کے بعد پورے مکہ مکرمہ میں مدینہ منورہ میں یا باقی جو بھی زیارت وغیرہ ہیں، سب جگہوں پر حاجیوں کے پہنچنے سے پہلے اینٹی وائرس سپرے کرائی جائے،اس فورس کے ذریعے اس رضاکار فورس کے ذریعے اور جو بھی بندہ حج کے لیے آتا ہے اس کی ایرپورٹ پر سکریننگ کی جائے،اس کے بعد رضاکاروں کو بتایا جائے کہ آپ نے یہاں پر موجود لوگوں پر نظر رکھنی ہیں کہ اگر آپ کو کوئی بھی بندہ تھوڑا سا بیمار لگ رہا ہے نزلہ زکام یا بخار ہے اس کو فوراً میڈیکل کیمپ میں لے کر جائیں اس کو میڈیسن دے کچھ دن قرنطینہ میں رکھیں، حاجیوں کی تعداد 50٪کر لے پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال کچھ کم کر ل، بس حج کو بند نہ ہونے دیں اس سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں، یقین مانوں کہ حج بھی ہوگا اور کوئی ایک بندہ بھی بیمار نہیں لوٹے گا،کیا  ہمارا اللّٰہ ہمیں نہیں دیکھ رہا ہوگا جب ہم اس مشکل گھڑی میں اس مشکل حالات میں بھی اس کے فرض کو پورا کرنے کے لیے نکلے گے وہ آپ کو کھبی خالی ہاتھ اٹھنے نہیں دےگا وہ آپ کی حفاظت فرمائے گا یہ حفاظتی اقدامات اس لیے میں نے بتایا تاکہ کل اگر یہ وباء پھیلی یا یہ سازش آگے چلتی رہی تو اسلام کو بدنام نہ کیا جائے ناین الیون کی طرح،بس اب دیکھنا یہ ہے کہ کون مذہب کے بارے میں سوچتا ہے کون حج کے بارے میں سوچتا ہے کون آواز بلند کریں گا کون سا اسلامی لیڈر سب اسلامی ممالک کو اکھٹا کریں گا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :