ایجوکیشنل اداروں کی بندش

بدھ 29 اپریل 2020

Saeed Ahmad Khan

سعید احمد خان

تقریباً دو سے زائد مہینے ہونے والے ہیں جب سے سکول کالج یونیورسٹی اور باقی ایجوکیشنل ادارے  بند ہیں پہلے تو بات کل پرسوں پر ڈالی جاتی رہی لیکن پھر یہ کیا  اوقات بندش میں اصافہ ہونے لگا ایک ہفتہ 15 دن اسی طرح اب تک ایجوکیشنل ادارے بندش کا شکار ہیں،جس کی وجہ سے طالب علموں کا کافی نقصان ہو رہا ہیں انکا مستقبل ڈوبتے ہوئے کشتی کی طرح دیکھائی دے رہا ہے کافی حد تک بچوں کا تعلیم سے دل ہی بھر گیا ہیں ادھر اُدھر کی سوچ کی وجہ سے کافی بچوں کا مستقبل خطرے سے خالی نہیں،ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے میں نے اپنے گاؤں کے بچوں کو اکھٹا کیا باری باری سب سے کچھ نا کچھ پوچھا،مجھے ایسا لگ رہا تھا گویا ان بچوں نے کھبی سکول کی شکل ہی نہ دیکھی ہو انکا نالج زیرہ پر تھا پھر میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وجہ اس طرح نالایق بننے کی تو بچوں نہ بتایا کہ جب تک ہم گھر میں ہیں ظاہر ہے گاؤں ہیں یا شہر جو بھی ہو تعلیم پر توجہ نہیں دی جا سکتی میں نے پوچھا کیوں؟ پھر کہنے لگے بچے کہ جب ہم سب ایک ساتھ ہوتے ہیں جب ہمیں کوئی لیڈ کرنے والا نہیں ہوتا تو ہم صرف کھیل کود پر توجہ دیتے ہیں اور دیتے ہیں جب ہم سکول میں ہوتے ہیں تب کھیل کود کا وقت نہیں ،اس کے بعد میں جب بھی گھر سے باہر نکلتا ہو بچے بار بار ایک سوال کرتے ہیں کہ سکول کب کھولے گے اب آتے ہیں مین پوئینٹ پر ابھی کافی بچوں کے امتحانات تھے جس کے  بعد کہی کو اگلی کلاس میں جا نا اور کہی نے ڈگری حاصل کرنی تھی اور نوکری کی انتظار میں کرنی تھی اب پہلے سے جو لوگ کسی فیلڈ میں کام کر رہے ہیں یہما نوکری کر رہے ہیں کہی  لوگوں کا وقت  اگیا ہیں کہ ان کو ریٹائر کیا جاتا اور اس کی جگہ نئے fresh candidate کو
جگہ دی جاتی لیکن اس بندش کی وجہ سے کافی طالب علم اسی انتظار میں کہ کب ریزلٹ آیے اور انکو job  یا کوئی کام ملے، اب نہ نئ بھرتیاں ہو رہی ہیں اور نہ ہی کوئی ریٹائرمنٹ ،ہر طرف تعلیم کی بربادی ہو رہی ہیں ختم ہو رہی بچے اپنی جگہ پریشان ہیں نوجوان اپنی جگہ ایسے میں حکومت کو ایجوکیشنل ادارے زیادہ دیر تک بند نہیں کرنے چاہیے کچھ مخصوص انتظامات کے ساتھ سکولوں کو کھول دینا بہتر ہے کیونکہ جس طرح ماہرین کا کہنا ہیں کہ یہ وبا یہ وائرس 1 سے 2 میں cover نہیں ہوسکتا جس طرح یہ بڑھ  رہا ہے اور اسکا کوئی علاج بھی نہیں ملا ابھی تک ،تو میں یہ کہونگا کہ اس کے ختم ہونے کا بہت لمبا  process بہت وقت تک رہے گا اتنی دیر میں یقین مانوں 50٪ ایجوکیشن برباد ہو چکا ہوگا جس کا نقصان پاکستان 100 سال پھر سے پیچھے چلا جائے گا،اب آپ بھی اچھی طرح غور وفکر کرلو مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس اس کے علاوں کوئی دوسرا بہتر راستہ ہوگا ٹیلی سکول کا کوئی فایدہ نہیں میں نے تو اپنے ضلع میں کم ازکم کسی کو استعمال کرتے ہوئے نہیں سنا تحریف کرتے ہوئے نہیں سنا،ہمارے لیے تعلیم انتہائی ضروری ہے پاکستان میں ویسے بھی تعلیم کی بہت کمی ہے بندش سے رہی سہی کسر بھی پوری ہو جائے گی اس لیے میں تو ایک ہی بات کہو نگا،
بچوں کا مستقبل بچاؤ
قدم بڑھاؤ تعلیمی بندش مکاؤ
میں یہ بھی نہیں کہونگا کہ سکولوں کے کھولنے کو وبا کے پھیلاؤ کا سبب بنایا جائے نہیں بلکل نہیں کچھ سخت انتظامات کے ساتھ سکول یا ادارے کھولے جائیں جس سے ناکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے بلکہ لوگوں میں بھی اس وبا سے محفوظ رہنے کا شعور پیدا کیا جاسکے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :