تیسری جنگ عظیم کا آغاز

منگل 28 اپریل 2020

Saeed Ahmad Khan

سعید احمد خان

اب تک دنیا میں دو ایسی جنگیں لڑی جا چکی ہیں جس کا تاریخ میں ذکر آتا ہے تاریخ میں یہ بھی سننے کو آیا ہے کہ دنیا میں تین بڑی جنگیں ہونی ہیں اور اس کے بعد اس دنیا کا خاتمہ ہوگا جی ہاں the end of the world اسلامی تاریخ میں یہی بیان کیا جاتا ہے ہمارے نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک کے مطابق جو نشانیاں بتائی گئی تھی آخری وقت کی دنیا کے خاتمے کی اگر آپ صورت حال کو دیکھوں تو کچھ زیادہ فرق نہیں پاؤ گے اب کچھ ویسے ہی چل رہا ہے  ناظرین تیسری جنگ عظیم کا آغاز ہوچکا ہے میں آپ کو تفصیل کے ساتھ بتاتا چلوں کہ پہلی جنگ عظیم کب ہوئی کس کے درمیان ہوئی اور دوسری جنگ عظیم کب کس کے درمیان ہوئی اور اب تیسری اور آخری جنگ کیسے شروع ہوچکی ہے کہی سے جنگ کا ماحول تو نظر نہیں آرہا پھر کیسی جنگ ،
پہلی جنگ عظیم 1914 میں شروع ہوئی،اس جنگ میں دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوگئی،ایک طرف Allaid Powerجس میں برطانیہ،فرنس  روس اور باقی چھوٹی موٹی ریاستیں شامل تھی Allaid power میں بعد میں اٹلی جاپان اور امریکہ نے بھی حصہ لیا،دوسری طرف central power تھی جس میں جرمنی آسٹریا ہنگری اور سلطنت عثمانیہ شامل تھی یہ جنگ کہی عرصے تک لڑی گئی آخر میں Cantrell power کو اپنی ہار تسلیم کرنی پڑی،کیتے ہیں کہ اس جنگ میں تقریباً 5 کروڑ کے قریب لوگ مارے گئے، پھر کچھ عرصے تک تو دنیا میں امن رہا پھر پھر ہٹلر پاور میں آیا، پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی فوج بلکل ختم ہونے کے برابر ہو گئی تھی اور جنگ کو ختم کر نے کے دوران یہ معاہدہ ہوا تھا کہ جرمنی اب کوئی فوج نہیں بنایا گا بس تھوڑی بہت فوج تھی اب قدرت نے جو لکھ دیا ہو وہ تو ہوکر رہنا تھا،
دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہٹلر نے کردیا ہٹلر کو جرمنی کی شکست کا بدلہ لینے تھا جو پہلی جنگ عظیم میں ہوئی تھی ، دوسری جنگ عظیم کا آغاز 1939 میں ہوا تھا اس  بار بھی جرمنی کو منہ کے بل کھانی پڑی اس بار بھی جرمنی کو شکست ہوئی کہتے ہیں کہ اس جنگ میں 8 کرڑ سے زائد لوگ مارے گئے جن میں 5 سے زیادہ عام لوگ مرے اور 3 کرڑ کے قریب فوجی مارے گئے دوسری جنگ عظیم 1945 کو اختتام پذیر ہوئی،جاپان کے شہر Hiroshima پر امریکہ نے ایٹم بم سے حملہ بھی دوسری جنگ عظیم میں کیا،دوسری جنگ عظیم کے ختم ہونے کے بعد دنیا میں دو ممالک ایسے ابھرے جو سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتے تھے ایک روس دوسرا امریکہ،اب روس اور امریکہ کے درمیان شروع ہوئی اس جنگ کا اختتام 1991 میں ہوا جب روس کو افغانستان میں شکست ہوئی اور روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا اور امریکہ سپر پاور بن گیا اس جنگ کو کولڈ وار کہتے ہیں،اس جنگ کے بعد روس اور امریکہ میں اب تک اختلافات ہیں روس اب بھی امریکہ کو توڑنے کی پلاننگ کرتا رہتا ہے اب سے تقریباً 30 سال ہونے والے ہیں دنیا میں ابھی تک کوئی ایسی جنگ نہیں لڑی گئی چھوٹی موٹی جنگیں تو ہوتی رہی لیکن اس طرح کی کوئی جنگ نہیں ہوئی،اب چنانچہ اتنا وقت گزر گیا اس دوران چین اور امریکہ کے بھی اختلافات کچھ کم نہیں ہے جاپان تو ویسے بھی اپنا پرانا بدلہ لینا چاہتا ہے جرمنی کی نفرت میں شاید کوئی کمی نہیں ہے یورپ کے خلاف ،برطانیہ اور امریکہ کی دوستی کے بارے میں کون نہیں جانتا،اب دنیا پھر ایک ایسے موڈ پر اگی ہے جہاں پر 💯  چانس ہے کہ تیسری جنگ عظیم شروع ہونے ہوچکی ہے اب چونکہ چائینہ روس جاپان ایک دوسرے کے اتحادی ہیں دوسری طرف امریکہ برطانیہ اور اسرائیل ایک دوسرے کے اتحادی ہیں اگر یہ جنگ اسی طرح ہوتی ہیں تو اس بار ایک ایسی جنگ ہوگی کہ اس دنیا کا نقشہ ہی بدل جائے گا کیونکہ اس جنگ میں پوری دنیا حصہ لیگی امریکہ اور چین کے درمیان جنگ شروع ہوگئی جس کے اتحادی آپ کو میں نے بتا دیا ہیں ادھر امریکہ اور چین جنگ شروع کریں گے ادھر پاکستان اور انڈیا کی جنگ شروع ہوجائے گی، جو انشاللہ پاکستان ہی جیتا گا کیونکہ یہ جنگ کوئی اور نہیں غزوہِ ہند ہوگی جس میں مسلمانوں کو فتح ہونی ہیں دوسری طرف ایران ایرق عرب پر حملے کر دینگے اس طرح ہاں بھی جنگ کا آغاز ہو جائے گا ادھر جرمنی تو ویسے بھی بہانہ ڈھونڈ رہا ہے اس نے دو جنگوں کا بدلہ لینا ہے برطانیہ اور فرانس سے آسٹریا اور ہنگری تو پہلے سے ہی جرمنی کے اتحادی ہیں وہ وہاں پر جنگ شروع کر دینگے اس طرح ایک دفحہ پھر عالمی جنگ یعنی تیسری اور آخری جنگ عظیم کا آغاز ہو جائے گا اور یہ دن دور نہیں ہے دوستوں آج کی حالت تو آپکے سامنے ہے امریکہ اور چین کی درمیان سرگرمیوں آیے روز ان کی اختلافات کی آگ بھڑک رہی ہیں اور ادھر انڈیا بھی اپنے حرکتوں سے باز نہیں اتا،کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی جو صورت حال ہیں یہ کچھ بھی نہیں ابھی تو یہ بس آغاز ہے جنگ کا کرونا کو مدنظر رکھتے ہوئے کرونا اس جنگ کا پہلا بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا اس وائرس کے ختم ہوتے ہی ایک خوفناک جنگ شروع ہو جائے گی جو تیسری اور آخری جنگ عظیم کہلائے گی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :