
چین میں سب سے بڑی اجتماعی سرگرمی کا انعقاد
پیر 6 جولائی 2020

شاہد افراز خان
ایسی صورتحال میں جہاں دنیا بھر میں اقتصادی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے وہاں سماجی شعبہ بالخصوص تعلیمی نظام پر بھی وبا کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور تمام سطحوں کی تدریسی سرگرمیاں بالکل منجمد ہو کر رہ گئی ہیں۔
(جاری ہے)
وبا کے باعث طلباء کے آن لائن تعلیم کے ایک نئے رحجان کو دنیا بھر میں مقبولیت ملی ہے اور اکثر ممالک میں بدستور یہی طریقہ رائج ہے۔
ایسے میں وبا سےاولین متاثرہ ملک چین سے ایک خبر نے پوری دنیا کو حیرت میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ یہ خبر چین میں طلباء کے قومی کالج داخلہ امتحان کی ہے جس میں سات سے دس جولائی تک ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد طلباء شریک ہو رہے ہیں جبکہ عملے کے تقریباً ساڑھے نو لاکھ افراد بھی شامل ہوں گے۔اس اجتماعی سرگرمی کو بیجنگ سمیت چین بھر میں وبا کی روک تھام و کنٹرول کی ایک اہم آزمائش قرار دیا جا رہا ہے۔ چین کے تعلیمی نظام کی اس سب سے بڑی سرگرمی قومی کالج داخلہ امتحان کو"گاو کاو" کہا جاتا ہے۔ یہ سرگرمی چین میں وبائی صورتحال کے بعد اب تک کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا بلکہ کووڈ۔ 19 کے بعد دنیا میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی بڑی سرگرمی ہو گی لہذا چینی حکام کی کوشش ہے کہ انسداد وبا کے حفاظتی اقدامات میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
بیجنگ شہر میں اس امتحان میں شریک طلباء کی تعداد انچاس ہزار سے زائد ہے جبکہ شہر بھر کے ایک سو بتیس اسکولوں میں امتحان کا انعقاد ہو گا۔چین بھر میں تمام نگران عملے اور دیگر اسٹاف کے لیے لازم ہے کہ وہ امتحان سے قبل اپنا منفی نیو کلک ایسڈ ٹیسٹ پیش کریں گے ،اسی طرح انہیں ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ وہ امتحان سے چودہ روز قبل ہی اپنی صحت سے متعلق صورتحال پر نظر رکھیں گے۔اسی طرح اسکولوں کو بھی لازمی طبی سامان مثلاً ماسک اور صفائی وغیرہ کا سامان فراہم کر دیا گیا ہے۔کالج داخلہ امتحان کے دوران اسکول انتظامیہ کو پابند کیا گیا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں امتحان جاری رکھنے کے لیے کم ازکم تین اضافی کمرے تیار رکھیں جبکہ ہر اسکول میں چین کے قومی ہیلتھ کمیشن کا نمائندہ بھی موجود رہے گا۔ تمام طلباء کا کمرہ امتحان میں داخلے سے قبل جسمانی درجہ حرارت نوٹ کیا جائے گا جبکہ امتحان کے دوران ماسک کی پابندی بھی لازم ہے۔
طلباء کو نفسیاتی طور پر مضبوط رکھنے کے لیے ماہرین نفسیاتی امراض امتحان سے قبل اور بعد میں بھی موجود رہیں گے۔ اس ضمن میں ایسے طلباء جن میں داخلہ امتحان کے روز بخار یا نوول کورونا وائرس کی کوئی دوسری علامت دیکھنے میں آتی ہے تو ،اُن کے لیے الگ سے کمرے ترتیب دیے گئے ہیں۔کالج امتحان میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جائے گا تاکہ دھوکہ دہی ، نقل یا دیگر سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
چین میں تقریباً ہر طالب علم کو بارہ سالہ اسکول کے بعد کالج داخلہ امتحان میں شامل ہونا ہوتا ہے۔اگرچہ ہر سال اس امتحان کا انعقاد سات جون کو کیا جاتا ہے مگر اس مرتبہ وبائی صورتحال کے باعث ایک ماہ کی تاخیر سے امتحان کا انعقاد ہو رہا ہے۔ گاو کاو کا شمار دنیا میں تدریسی اعتبار سے مشکل ترین امتحان میں کیا جاتا ہے بلکہ چین میں کہا جاتا ہے کہ یہ امتحان ایسا ہے جیسے ہزاروں افراد بیک وقت لکڑی کے ایک پتلے پل کو عبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ امر دلچسپ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ چین کی اقتصادی سماجی ترقی اور جدت کے اثرات گاو کاو پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔مثلاً 1977 کے موسم سرما میں منعقد ہونے والے کالج داخلہ امتحان میں شریک طلباء کی تعداد ستاون لاکھ تھی۔آئندہ آنے والے چالیس برسوں کے دوران طلباء کے اندراج کی شرح میں 81.13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اس کے پیچھے چین میں تعلیمی نظام کی تیز رفتار ترقی نمایاں عنصر ہے۔ یہ تعلیم یافتہ نوجوان گزشتہ کئی دہائیوں سے چین کی ترقی کی اہم قوت ہیں۔
چین میں مالیاتی وسائل کی بہتری کے بعد چینی طلباء کی ایک بڑی تعداد بیرونی ممالک کا رخ بھی کر رہی ہے اور چین اس وقت بیرونی ممالک میں طلباء بھیجنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق سالانہ ساڑھے چھ لاکھ سے زائد طلباء بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ قابل زکر بات یہ ہے کہ ان میں سے 84 فیصد سے زائد طلباء تعلیمی مراحل کی تکمیل کے بعد روزگار کے لیے واپس اپنے وطن کا رخ کرتے ہیں۔روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ چین کی کوشش ہے کہ ہنرمند افرادی قوت پر بھی توجہ دی جائے اسی باعث اعلیٰ معیار کے فنی تربیتی اداروں کے علاوہ کالج کورسز میں بھی اس پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔
چین کی وزارت تعلیم نے امتحان کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بھی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے متعدد اقدامات اپنائے ہیں ۔اس ضمن میں کسی بھی دھوکہ دہی کی صورت میں امیدوار کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی اور اسے کسی بھی کالج یا یونیورسٹی میں داخلے کا اہل نہیں سمجھا جائے گا۔چینی سماج میں بھی اس اہم سرگرمی کی اہمیت کے پیش نظر اعلیٰ اخلاقی قدروں پر عمل کیا جاتا ہے مثلاً شہری امتحان گاہ کے نزدیک اپنی گاڑیوں کے ہارن نہیں بجاتے ہیں ، سڑکوں پر ٹریفک کی روانی یقینی بنائی جاتی ہے تاکہ طلباء بروقت امتحان کے لیے پہنچ سکیں بلکہ کئی شہروں میں میٹرو اسٹیشن پر طلباء کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس امتحان میں والدین کے جذبات بھی دیکھنے کے لائق ہوتے ہیں، والدین اپنے بچوں کے ہمراہ امتحان گاہ آتے ہیں ،بچوں کے لیے مختلف تحائف وغیرہ خریدے جاتے ہیں اور موسم کی شدت کی پرواہ کیے بغیر اسکولوں کے باہر اپنے بچوں کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔یقیناً والدین کی ساری امیدیں اور آس بچوں کے مستقبل سے جڑی ہوتی ہیں اور اس کی بنیاد یہی کالج داخلہ امتحان گاوکاو ہوتا ہے۔اب دیکھنا یہ کہ موجودہ وبائی صورتحال میں چین کیسے اس بڑے اجتماع کا کامیاب انعقاد کرتا ہے اگرچہ ماضی قریب میں ہم نے دیکھا کہ ووہان اور صوبہ حوبے سمیت چین بھر میں انسداد وبا میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور اس وقت معمولات زندگی اور اقتصادی سماجی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہو رہی ہیں لہذا قومی کالج داخلہ امتحان کا انعقاد دیگر دنیا میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی لیے بھی ایک ماڈل ثابت ہو سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.