مستقبل کے اہم ترقیاتی عوامل
پیر 29 مارچ 2021
وبا کے باعث سامنے آنے والے چیلنجز کا تذکرہ کیا جائے تو دنیا کے لیے سب سے بڑا چیلنج اقتصادی بحالی کا ہے۔
(جاری ہے)
وبا کے دوران دنیا نے یہ بھی شدت سے محسوس کیا کہ ٹیکنالوجی ایک طاقتور ہتھیار ہے۔ٹیکنالوجی کے حامل ممالک میں متاثرہ مریضوں کی شناخت اور تشخیص کے عمل میں بہت آسانی دیکھی گئی ہے۔ زاتی مشاہدے کی روشنی میں جس موئثر انداز سے چین میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ،بگ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے ،وہ لائق تحسین تو ہے ہی مگر قابل تقلید بھی ہے۔وبا کے اس تکلیف دہ دور سے باہر نکلتے ہوئے آئندہ عرصے میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی شرح کہیں تیز رفتار ہو گی جو مینوفیکچرنگ سمیت معاشرتی ڈھانچے اور طرز زندگی پر نمایاں اثرات مرتب کرئے گی۔اسی باعث ٹیکنالوجی کی ترقی مختلف ممالک کی پالیسی سازی میں اہم تصور کی جائے گی۔
ترقیاتی منصوبہ بندی کی بات کی جائے تو حالیہ عرصے میں ماحول دوستی ترقی کے تصور کو دنیا میں نمایاں مقبولیت ملی ہے۔دنیا کی کوشش ہے کہ انسانیت اور مادی ترقی کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔ایسی گرین صنعتوں کا قیام عمل میں لایا جائے جو ماحول دوست ہوں۔ دنیا کے اکثر ممالک نے کاربن نیوٹرل کے لیے اہداف طے کیے ہیں۔چین نے بھی 2060 تک جامع طور پر کاربن نیوٹرل کے حصول کا ہدف طے کیا ہے۔چین اپنے روایتی صنعتی ترقیاتی ماڈل کو گرین ماڈل میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسی نمایاں تبدیلی ہے جو آئندہ دہائی میں چین کی سبز ترقی کی ایک مضبوط بنیاد رکھے گی۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ جہاں چین نے 2060 تک کاربن نیوٹرل کا عزم ظاہر کیا ہے وہاں اکثر یورپی ممالک بھی 2050 تک کاربن نیوٹرل کے لیے کوشاں ہوں گے ۔ اگرچہ ان اہداف کا حصول ہر گز آسان نہیں ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے ، کیوں کہ اس میں ٹیکنالوجی ، جدت طرازی اور پیش رفت جیسے امور شامل رہیں گے۔چین کوشاں ہے کہ روایتی ایندھن پر انحصار کم سے کم کیا جائے،کم کاربن اور صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز اور صنعتوں کو ترقی دی جائے، آئندہ عرصے میں چینی معاشرے میں بھی کم کاربن طرز زندگی کو فعال طور پر مقبول بنایا جائے گا اور توانائی کی بچت کے لئے بھی شعور اجاگر کیا جائے گا.
چین کی کوشش ہے کہ 2035 تک ایک نیا معاشی نظام قائم کیا جائے جس میں نئی اور ماحول دوست صنعتوں ، مواصلات ، شہر کاری اور زرعی جدت شامل ہیں۔ یہ امر قابل زکر ہے کہ چین پہلے ہی قابل تجدید توانائی اور نئی توانائی کی گاڑیوں میں عالمی رہنما ہے ۔چین دنیا میں پن بجلی ، ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی اور شمسی توانائی کے اعتبار سے دنیا میں نمایاں ترین درجے پر فائز ہے۔ فوٹووولٹک صنعت کے لحاظ سے بھی چین دنیا کی سب سے بڑی منڈی ہے۔
چینی معاشرے میں بھی کم کاربن ، سبز ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا احساس موجود ہے یہی وجہ ہے کہ معاشی ترقی سے وابستہ امور اور اقتصادی منصوبہ بندی میں ماحولیاتی تحفظ اور ماحول دوست تعمیرات پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔چینی عوام نے صدر شی جن پھنگ کے اس تصور کو عملی طور پر قبول کیا ہے کہ "صاف پانی اور سبز رنگ کے پہاڑ سونے اور چاندی کے پہاڑوں کے مترادف ہیں"۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.