بیجنگ سرمائی اولمپکس کا جوش و خروش

پیر 19 جولائی 2021

Shahid Afraz

شاہد افراز خان

دنیا میں عالمگیر وبا کے باعث جہاں اقتصادی سماجی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے وہاں کھیل کا شعبہ بھی زوال پزیر رہا ہے۔فٹبال ،کرکٹ سمیت دنیا بھر میں کھیلوں کے اکثر مقابلے شائقین کے بغیر  منعقد ہوئے جس سے کھیل کا حقیقی رنگ پھیکا رہا کیونکہ تماشائی تو کھیل اور کھلاڑی کی جان ہوتے ہیں اور ان کی داد کھیل کی رونق بڑھاتی ہے۔وبائی صورتحال کے باعث ابھی حال ہی میں جاپان کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹوکیو سمیت دیگر مقامات پر منعقد ہونے والے اولمپک مقابلے خالی اسٹیڈیمز میں منعقد ہوں گے اور تماشائیوں کو میچ براہ راست دیکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ خبر جہاں دنیا بھر میں شائقین کے لیے افسوسناک ہے وہاں کھلاڑی بھی یقیناً افسردہ ہوں گے۔ابھی حال ہی میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باک نے کہا کہ دنیا بھر سے اولمپک مقابلوں میں شرکت کے لیے ٹوکیو پہنچنے والےپندرہ ہزار افراد میں سے پندرہ کا کووڈ۔

(جاری ہے)

19ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ہے جس کے بعد انسداد وبا اقدامات کو مزید موئثر بنایا جا رہا ہے تاکہ مقامی آبادی متاثر نہ ہو۔


دوسری جانب چین میں بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022کے حوالے سے تمام تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور شہریوں میں بھی اس حوالے سے جوش و خروش پایا جاتا ہے۔بیجنگ اور اس سے ملحقہ دیگر شہر جہاں سرمائی کھیلیں منعقد ہوں گی وہاں سرمائی اولمپک کھیلوں کی تشہیر کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔ابھی حال ہی میں بیجنگ سرمائی اولمپک انتظامی کمیٹی کے زیر اہتمام اولمپک بیجز کے حوالے سے ایک نمائش میں شریک ہونے کا موقع ملا۔

اولمپک بیج اولمپک کھیلوں کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ اولمپک بیج سب سے پہلے 1896 میں ایتھنز اولمپکس میں جاری کیے گئے ، اولمپک بیجز کو  دنیا بھر میں عوام کے درمیان دوستی اور خیر سگالی کے جذبات کا بہترین مظہر قرار دیا جاتا ہے  ۔  بیجنگ میں یہ نمائش ایک ہفتے تک جاری رہے گی جبکہ بعد میں اس کا دائرہ کار چین کے دیگر شہروں تک بھی بڑھایا جائے گا  ۔

منتظمین نے دوران گفتگو بتایا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ اولمپک مقابلوں سے قبل اس نوعیت کی نمائش منعقد کی گئی ہے جس سے ایک جانب   اولمپک بیجز کی ثقافت کو فروغ ملے گا تو دوسری جانب  بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس کے بارے میں لوگوں کو مزید آگاہی ملے گی ۔انتظامی کمیٹی کی جانب سے ایک تبادلہ مرکز بھی قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد یہی ہے کہ اولمپک بیجز کے تبادلے کو مزید فروغ دیا جائے اور دنیا کے ان تمام ممالک کو اس سفر میں شامل کیا جائے جو اولمپک مقابلوں میں شریک ہوتے ہیں۔


اس نمائش میں یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ پاکستان کے بیج بھی موجود ہیں۔پاکستان نے 1948میں پہلی مرتبہ اولمپک مقابلوں میں شرکت کی تھی جبکہ 2008میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی اولمپکس میں بھی پاکستانی دستہ شریک ہوا تھا۔ اس حوالے سے یادگاری بیج نمائش میں موجود ہیں۔
اولمپک بیج کی ایک اہم اہمیت یہ بھی ہے کہ اولمپک مقابلوں کے دوران مختلف قسم کے بیجز کی بدولت کھلاڑیوں ،منتظمین اور میڈیا نمائندگان میں باآسانی تمیز کی جا سکتی ہے۔

گزشتہ سو سال سے زائد عرصے میں ان بیجز کی ساخت اورڈیزائن میں خوبصورت تبدیلیاں آئی ہیں اور اب یہ اولمپکس ثقافت سے جڑی ایک خوبصورت روایت بن چکی ہے۔
 بیجنگ میں سرمائی اولمپک ولیج بھی تکمیل کے بعد اب دنیا بھر سے  ایتھلیٹس کا منتظر ہے ۔نیشنل اولمپک اسپورٹس سینٹر کے جنوب میں واقع  بیجنگ سرمائی اولمپک ولیج 20 رہائشی عمارتوں پر مشتمل ہے جس کا کل رقبہ 330000 مربع میٹر  ہے جبکہ اسے رہائشی اور آپریشن حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

رہائشی حصہ اولمپک کھیلوں کے دوران2338  بیڈز اور پیرا اولمپکس کے دوران 1040 بیڈز فراہم کرے گا۔ کھیلوں کے بعد  اسے کرایہ پر دستیاب عوامی رہائش گاہ میں تبدیل کردیا جائے گا۔اس رہائشی حصے کی ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ  جسمانی طور پر معذور افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے یہ جدیدترین سہولیات سے آراستہ ہے۔  اسی طرح سرمائی کھیلوں کی بہترین کوریج کے لیے جدید ترین میڈیا سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔

مرکزی میڈیا سینٹر  211000 مربع میٹر  آپریشنل رقبے کا حامل ہے ۔سرمائی کھیلوں کے دوران 3000 رجسٹرڈ صحافی و فوٹوگرافرز اور 12000 نشریاتی عملے کی رہائش متوقع ہے ۔ غیر معمولی معیار اور ڈیزائن کی حامل یہ نئی طرز تعمیر تکنیکی صلاحیت کا بھی مرکز بن جائے گی جو کھیلوں کے مختلف مقابلوں کو دنیا بھر کے اربوں ناظرین تک پہنچائے گی اور بیجنگ اور چین کو دنیا کے ساتھ مربوط کرے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :