فصیح بخاری ساتھ کیا لے گئے ۔۔۔! محض خالی جیب اور رسوائی۔۔۔

بدھ 25 نومبر 2020

Syed Arif Mustafa

سید عارف مصطفیٰ

 پاک بحریہ کے سابق سربراہ اور نیب کے گئے گزرے چیئرمین فصیح‌ بخاری کے مکمل گزر جانے خبرآئی تو میں سوچ میں پڑگیا ہوں کہ کیا انکی قبر اسی دوسرے وسیع و عریض پلاٹ کے رقبے جتنی ہوگی کہ نہیں کہ جس کے حصول کے لئے بعد از ریٹائرمنٹ پھڑکتے اور بھاگتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے زرداری کا مرغ دست آموز بننا قبول کیا تھا اور چند کروڑ روپے کے اس پلاٹ کے حصول کے بعد بھی  مزید ' راحتوں' کی خاطراپنی نیب چیئرمینی کے دوران نہایت شرمناک طور پہ اسی کی کٹھ پتلی بن کے ناچتے رہے اور اقتدار پہ قابض پی پی ٹولے کی ہوشرباء کرپشن کے جیالے چوکیدار بنے رہے ۔

۔۔
انکے نیب کے دورمیں ہوا یہ دردناک واقعہ بدعنوانی اور بیحسی کی بدترین مثال ہے اور کوئی پڑھا لکھا پاکستانی اس دردناک خبر کو ابتک بھولا نہیں ہے کہ جب 17 جنوری 2013 کو انکی نیب سربراہی کے دور میں نیب کے ایک جوان  تحقیقاتی افسر کامران فیصل کی لاش اپنی سرکاری رہائشگاہ پہ چھت کے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھیجہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور جسے سرکاری سطح پہ خود کشی قرار دے دیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

۔۔ جبکہ اس افسر کی خودکشی کی کوئی وجہ بھی سامنےنہیں لائی گئی تھی اور جسکے والد نے جو خود بھی ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں نے اپنے اس 35 سالہ فرزند کی موت کو قتل قراردیتےہوئے خودکشی تسلیم کرنے سے صاف طور پہ انکار کردیا تھا- واضح رہے کہ مرحوم کامران فیصل پی پی کے سابقہ دور میں لگائے گئے کچھ پاور پروجیکٹ میں ہوئی کرپشن پہ بننے والےریفرنس کی ضمن میں تحقیقات کررہا تھا اور جس کے تحت سپریم کورٹ نے وزیراعظم گیلانی سمیت 16 افراد کو مشتبہ قرار دے کر نیب کو انہیں گرفتار کرنے کا حکم تک دے دیا تھا ۔

۔۔
اس سارے معاملے میں نیب سربراہ فصیح بخاری کا کردار نہایت مشکوک بلکہ گھناؤنا رہا تھا اور انکی ایماء پہ کامران فیصل پہ شدید دباؤ ڈال کر شفاف تحقیقات کرنا ناممکن بنا ڈالی گئی تھیں کیونکہ اسکے والد کے بیان کے مطابق کامران پہ اس ہائی پروفائل کے شواہد آشکار ہوگئے تھے اور وہ جلد ہی انکشافات کا اک بڑا دھماکا کرنے والا تھا ۔۔۔ گو کامران کے والد کی آہ و بکا رائیگاں گئی اورجعلی تحقیقات کراکے اس معاملے کو نپٹا دیا گیا تھا۔

۔۔ مگر عوام کی بڑی اکثریت اچھی طرح باور کرتی ہے کہ اسے قتل کیا گیا تھا اور اس میں اس وقت کے حکمران اور انکے کٹھ پتلوں کا پورا پورا ہاتھ تھا،،،
آج جبکہ فصیح بخاری منوں مٹی تلے مدفون ہیں تو کوئی ذرا دیکھے تو سہی اور یہ جاننے کی کوشش تو کرے کہ وہ بدعنوانیوں کے چوکیدار کی حیثیت سے اپنے ساتھ کیا لے گئے ہیں  ۔۔۔ محض بدنامی و ذلت پہ مبنی شہرت ہی نا  ۔

۔ کہاں‌ہے  انکی طاقت و رعونت اور وہ جاہ و جلال کہ جس سے ایک زمانہ ڈرتا تھا ۔۔۔ اور اب انکے کس کام آئے گا انکا وہ مال و منال وہ  زمین و جائیداد اورخطیر سرمایہ جو ہر طرح سے اکٹھا کیا گیا تھا کیونکہ اب تو وہ ایک قبرستان کے اس مہیب اندھیرے والے گڑھے میں ایک ایسا دو پکڑوں کا ان سلا لباس پہنے لیٹے ہیں کہ جس میں کوئی جیب ہی نہیں ہے ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :