اے ارض کشمیر تیرا قرض ہے ہم پر

پیر 2 ستمبر 2019

Syed Musab Ghaznavi

سید مصعب غزنوی

میں جب کشمیریوں کو پاکستانی جھنڈا اٹھائے احتجاج کرتیدیکھتا ہوں، میں جب کشمیر میں نوجوانوں کو پاکستانی پرچم سر پر باندھے دیکھتا ہوں، میں جب کشمیر کی بیٹیوں کو پاکستانی پرچم کو اوڑھے دیکھتا ہوں، میں جب کشمیر کے بوڑھوں کو پاکستان پاکستان کا نام جپتے دیکھتا ہوں، میں جب کشمیر کی غیور قوم کو پاکستان کے بیچ سینے پر سجائے دیکھتا ہوں، میں جب کشمیریوں کو پاکستان زندہ باد اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگاتے دیکھتا ہوں۔

میں جب کشمیریوں کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوش ہوتا دیکھتا ہوں، میں جب کشمیریوں کو صرف اس ارض پاک کا نام لینے پر قید خانوں میں بند ہوتا دیکھتا ہوں، میں جب کشمیری بچوں کے زخمی بدن سے نکلتے ہوئے خون سے پاکستان کی محبت اور عقیدت ٹپکتے دیکھتا ہوں، میں جب ارض کشمیر کے ہر اک باسی پر پاکستان کی محبت پر ظلم و ستم کا پہاڑ ٹوٹتے ہوئے دیکھتا ہوں، میں جب کشمیری ماؤں اور بہنوں کی عصمتیں پاکستان کی محبت میں لٹتی دیکھتا ہوں، میں جب کشمیر کے شہید نوجوانوں کے جنازے پر پاکستانی پرچم دیکھتا ہوں، میں جب کشمیری نوجوانوں کا جسد خاکی پاکستانی پرچم میں لپٹا ہوا دیکھتا ہوں، تو تڑپ جاتا ہوں میں۔

(جاری ہے)


 مجھ سے رہا نہیں جاتا، میری برداشت کی حد ختم ہونے لگتی ہے، لا الہ الااللہ کا رشتہ یہ احساس دلانے لگ جاتا ہے کہ یہ تیرے بھائی،تیری مائیں، تیری بہنیں ہیں، میرا دل خون کے آنسو بہانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
اور ساتھ میں پاکستانی حکمرانوں اور پاکستانی عوام کی بے رخی دیکھتا ہوں تو دل بند ہوتے دکھتا ہے، سانسیں تھمنے سی لگ جاتی ہیں۔ سمجھ نہیں آرہی ہوتی اس قوم کو کیسے اس رشتہ کا احساس دلاؤں جو لاالہ کی بنا پر بنتا ہے۔

میں کیسے انہیں اس چیز کا احساس دلاؤں کہ رب کے حضور اس حال میں کہ میرے بھائی اور بہنیں مدد کیلئے پکارتے رہے اور میں نے کچھ نہ کیا کیسے پیش ہوں گا، اس حال میں رب کے حضور پیش ہونے سے ڈر لگتا ہے۔
 میں پاکستانی قوم کو کشمیریوں کی لاچارگی اور بے بسی کا عالم بتانا چاہتا ہوں، ان کی ہمارے سے امیدیں ہیں سب سے بڑھ کر ہیں اور جب یہ امید ٹوٹتی ہے تو جو زخم ہوتا ہے اس کا احساس دلانا چاہتا ہوں۔

میں کشمیریوں کی اس بات سے کہ ان اللہ معنا،
ہماری قوم کے دل میں اور امت مسلمہ کے دل میں یہ بات بٹھا دینا چاہتا ہوں جس کے ساتھ اللہ ہو اور پھر اس پر ظلم ہورہا ہو جس دن اللہ کی لاٹھی اٹھ گئی کفار کا تو انجام عبرتناک ہوگا ہی مگر ساتھ ساتھ جو انجام ہمارا ہوگا اس سے خبردار کرنا چاہتا ہوں۔ اس چیز کا احساس دلانا چاہتا ہوں کہ اگر آگ لگ جائے اور اس کو بجھایا نہ جائے تو وہ سارے گھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔


اور اگر ہماری عوام اور حکمران دنیاوی فائدہ ہی سوچتے ہیں تو ان کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ تمہاری کھیتی کیلئے آنے والا پانی کشمیر کی وادی سے ہی آتا ہے اگر وہ آنا بند ہوگیا تو بھوکے مر جاؤ گے، تم جو پھل کھاتے ہو اس کا بھی بڑا حصہ کشمیر سے آتا ہے، تمہاری عالمی سطح پر ساکھ میں بہت بڑا کردار کشمیر اور کشمیریوں کا بھی ہے، خدارا اگر دنیاوی فائدہ بھی دیکھا جائے تو اگر کشمیر میں آگ لگ گئی تو جل تمہارا گھر بھی جائے گا۔


اب یہ ہم پر اور تم پر ہے کہ کشمیریوں کے درد پر مرہم کیلئے ہم محمد بن قاسم بن کر جاتے ہیں جس میں ہماری دنیا اور آخرت ہے، یا اپنے ذاتی مفاد کیلئے تم کشمیر کے مسئلہ پر ابھر کر سامنے آتے ہو۔
یا تم نے اپنا ضمیر بیچ کھایا ہے؟
یہ اب تم پر ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوچ لیں
آخری فیصلہ تو اللہ کے دین نے غالب ہی ہونا ہے مگر اس میں تمہارا کیا کردار ہے تمہاری دوسری زندگی کا فیصلہ اس بنا پر ہوگا۔
اس لیئے سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے، لمحہ فکریہ ہے یہ پاکستانی قوم کیلئے، غیرت اور حمیت کا فقدان ہے ہماری قوم میں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :