پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار ۔ ایک سائنس دان ایک وائس چانسلر

بدھ 22 جولائی 2020

Syed Sardar Ahmed Pirzada

سید سردار احمد پیرزادہ

پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار پاکستان کے ایسے مایہ ناز سپوت ہیں جن پر بجا طورپر فخر کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر مختار نے بائیوکیمسٹری کی فیلڈ میں ماسٹرز اور ایم فل کی ڈگریاں پاکستان کی نامور جامعات سے حاصل کیں۔ اس کے بعد انہوں نے بائیوسائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ڈریکسل یونیورسٹی آف فلاڈلفیا امریکہ سے نمایاں پوزیشن کے ساتھ حاصل کی۔

انہوں نے ریسرچ منیجمنٹ میں گریجویٹ سرٹیفکیٹ تھامس جیفرسن یونیورسٹی آف فلاڈلفیا امریکہ سے مکمل کیا۔ ڈاکٹر مختار کی سائنسی تحقیق اور نئے نظریات کو بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر مختار انٹرنیشنل سطح پر نہ صرف ایک نامور سائنس دان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں بلکہ ان کا نام جامعات کے سربراہ کے طور پر بھی بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مختار اِن دنوں نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے بانی وائس چانسلر ہیں۔ اس سے قبل وہ پاکستان کی تین یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر/ پروفیسر بھی رہ چکے ہیں جوکہ کسی بھی پروفیسر اور اکیڈمک لیڈر کے لیے ایک منفرد اعزاز ہے۔ انہی میں سے ایک یونیورسٹی علاقائی یونیورسٹی تھی لیکن دوراندیش ومدبرانہ سوچ، اکیڈمک لیڈرشپ اور جدید قیادت کے باعث ڈاکٹر مختار نے اس علاقائی یونیورسٹی کو ملک کی ٹاپ یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں شامل کردیا جوکہ بذات خود ایک بڑا کارنامہ ہے۔

ڈاکٹر مختار کے سائنسی ٹیلنٹ کا اعتراف امریکہ میں بھی خوب کیا گیا۔ اس بناء پر انہوں نے امریکہ میں آؤٹ سٹینڈنگ سائنٹسٹ ویزہ کے تحت مختلف اہم علمی اور انتظامی پوزیشنز پر بھی کام کیا۔ ڈاکٹر مختار کو سائنسی تحقیق سے عشق ہے۔ وہ اپنی انتظامی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ نئی سائنسی تحقیقات پربھی اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی لیبارٹری میں ”اِن وائٹرو ماڈل آف ہیومن بلڈ برین بیریئر“ تیار کیا جس سے وائرل نیورو پیتھوجینیسز کے تحقیقی مطالعہ میں بہت مدد ملی۔

اس کامیابی پر ڈاکٹر مختار کو بطور پرنسپل اور شریک محقق کے بہت سے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے اعزازات سے نوازا گیا جن میں امیرکن ڈائی بٹیز ایسوسی ایشن، امیرکن سوسائٹی فار مائیکرو بائیالوجی، ڈائی بٹیز ٹرسٹ فاؤنڈیشن، یوایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، فائزر فارماسوٹیکلز اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان شامل ہیں۔ ڈاکٹر مختار پبلک ہیلتھ اور بائیو انفارمیٹکس میں بھی سپیشلائزڈ سرٹیفکیٹ رکھتے ہیں۔

میڈیکل ریسرچ میں ٹیکنالوجی کے کردار کے حوالے سے پرعزم ڈاکٹر مختار فرنٹیئرز اِن بائیو سائنس کے منیجنگ ایڈیٹر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور اس کے علاوہ بہت سے ریسرچ جرنلز کے ایڈیٹوریل بورڈز میں بھی شامل ہیں۔ ان کے بہت سے تحقیقی مقالات اور کتابیں بین الاقوامی سطح پر شائع ہوچکی ہیں۔ ان کے حالات زندگی اور کامیابیوں پر اردو میں ایک کتاب ”حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں“ کے عنوان کے تحت شائع ہوچکی ہے جبکہ اس کا انگریزی ایڈیشن ”دی میکنگ آف اے بیسٹ نیشنل یونیورسٹی“ کے عنوان کے تحت زیرطبع ہے۔

ڈاکٹر مختار نے کچھ عرصہ قبل جب بانی وائس چانسلر کے طور پر نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد کا چارج سنبھالا تو یہ بات سوچنا ممکن نہیں تھا کہ یہ یونیورسٹی چند ماہ کے اندر ہی اپنا نمایاں مقام حاصل کرلے گی لیکن ڈاکٹر مختار کے مزاج اور ارادے کو جاننے والے یقین رکھتے تھے کہ اس نئی نیشنل سکلز یونیورسٹی کی خوش قسمتی ہے کہ اسے پہلے وائس چانسلر ڈاکٹر مختار کی صورت میں ملے ہیں۔

ڈاکٹر مختار نے اس نئی یونیورسٹی کے ہرشعبے کو انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق ترتیب دینا شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے اساتذہ کی منیجمنٹ، تربیت اور طالب علموں کی نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ شعور کی بلندی اور انٹرنیشنل سائنسی معاملات اور معلومات تک ان کی رسائی کو یقینی بنانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اسی حوالے سے حال ہی میں ڈاکٹر مختار نے نیشنل سکلز یونیورسٹی میں ورلڈ یوتھ سکلز ڈے 2020ء کا انعقاد کیا جس میں زوم اور یونیورسٹی فیس بک کے توسط سے وائس چانسلرز، طلباء، میڈیا سمیت ملکی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ اور اعلیٰ درجے کے سکالرز اور اکیڈمک رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس موقع پر صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ورلڈ یوتھ سکلز ڈے 2020ء منانے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مختار کو مبارکباد کا پیغام بھیجا۔ نیشنل سکلز یونیورسٹی میں نوجوانوں کے عالمی دن 2020ء کی تقریبات کا آغاز 15 جولائی کی صبح ”سکلز فار اے ریزیلینٹ یوتھ“ کے عنوان سے ایک کانفرنس کے ساتھ ہوا۔ افتتاحی تقریب کا پہلا لیکچر پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمان جوکہ وزیراعظم پاکستان کی ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین اور وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے ٹیکنالوجی سے چلنے والی نالج اکانومی کے چیئرمین ہیں نے دیا۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی پر پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمان نے ”معیشت کو ترقی دینے والی علمی اور تخلیقی صلاحیتوں کی اہمیت“ کے بارے میں سیرحاصل گفتگو کی۔ پروفیسر ڈاکٹر سہیل نقوی، ریکٹر وسطی ایشیا یونیورسٹی، تاجکستان، قازقستان، کرغزستان نے موجودہ مشکل حالات میں ”کامیابی کے تعلیمی راستوں“ کے بارے میں اہم گفتگو کی۔ آئی بی ایم کینیڈا سے ٹیلنٹ اینڈ منیجمنٹ کی کنسلٹنٹ فریدہ انصاری نے ”مستقبل کی ہنرمندی والی تعلیم سے آنے والی نسلوں کو آگاہ کرنے“ کا وسیع جائزہ پیش کیا۔

سوالات و جوابات کے سیشن کے دوران انڈونیشیا سمیت ملک کے تمام حصوں کے طلبا و طالبات، سکالروں اور میڈیا پرسنز نے شرکت کی۔ دوپہر کے اجلاسوں میں نوجوانوں میں فنی مہارت کے مقابلوں کا انعقاد ہوا۔ ملک بھر کے ہنرمندی کے اداروں کے سربراہان اور معززین نے نیشنل سکلز یونیورسٹی کو اس بروقت تقریب کے انعقاد پر مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان محمد عثمان ڈار، چیئرمین آل پاکستان وائس چانسلرز کمیٹی، ملک بھر کے وائس چانسلرز، چیئرپرسنز، ٹیوٹا، نیشنل ٹیکنالوجی کونسل اور نیوٹک نے بھی مبارکباد کے خصوصی پیغامات دیئے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ یونیسکو اور یونی ووک جیسی بین الاقوامی تنظیموں نے اس کانفرنس کو اپنی ویب سائٹس پر نمایاں طریقے سے آویزاں کیا۔ اس کے علاوہ سوئٹزرلینڈ کے تعلیمی اداروں کے سربراہان نے بھی نیشنل سکلز یونیورسٹی کے اقدام کی بہت تعریف کی۔ ان تقریبات کے آخر میں نیشنل سکلز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مختار نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس ایونٹ کے انعقاد میں قومی ٹیکنالوجی کونسل، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے تعاون کو خصوصی طور پر سراہا۔ ڈاکٹر مختار کی شخصیت کو سامنے رکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ وہ اکیڈمک لیڈر کی حیثیت سے ایک رول ماڈل ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :