
"خدمتگاروں "کا حق
بدھ 13 اپریل 2016

سید شاہد عباس
پانامہ لیکس میں سب سے حیران کن پہلو یہ ہے کہ یورپی ممالک کے سیاستدان بہت کم ہیں۔ اس فہرست میں ایک بڑی تعداد ان ممالک کی ہے جو آج بھی یورپ پہ مختلف معاملات میں انحصار کرتے ہیں ۔
(جاری ہے)
اس پورے قضیے کے حوالے سے سب سے پہلی اور اہم پیشرفت یہ رہی کہ آئس لینڈ کے وزیر اعظم تنقید کی وجہ سے صحافیوں سے الجھ پڑے اور لوگوں نے پارلیمان کا گھیراؤ بھی کر لیا۔ لیکن حیران کن طور پر پاکستان سمیت دیگر کئی ترقی پذیر ممالک میں حالات میں کسی واضح تبدیلی کی شنید نہیں ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم کے صاحبزادے کا نام آتے ہی حکومتی ترجمان اس بات پہ خوش دکھائی دیے کہ وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام نہیں ہے۔ جب کہ ان کو تو افسوس کرنا چاہیے تھا اس بات پہ کہ حکمران خاندان کے افراد ملوث پائے گئے۔
آف شور کمپنی، یا ملک سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کے بنیادی طور پر دو مقاصد ہوتے ہیں کہ وہاں قائم کی جاتی ہے جہاں ٹیکس کی چھوٹ ہو یا پھر خود سامنے نہ آنا مقصود ہو۔ "موساک فونسیکا" اپنے کلائنٹس کو یہ سہولت فراہم کرتی ہے کہ وہ آف شور کمپنی خریدنے یا بنانے کے حوالے سے معاملات طے کرنے میں انفرادیت رکھتی ہے۔ آف شور کمپنی کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے کہ آپ نے کمپنی بنائی یا خریدی لیکن آپ خود کو سامنے نہیں لانا چاہتے تو ڈمی ڈائریکٹرز سامنے لے آتے ہیں جو عموماً گورے ہی ہوتے ہیں۔ یہ آ پ کے تنخواہ دار ہوتے ہیں لیکن حقیقی مالک خریدنے یا بنانے والا ہی رہتا ہے۔ ان کمپنیز کا سب سے بنیادی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جہاں یہ کمپنیاں قائم ہوتی ہیں وہاں یہ نہیں پوچھا جاتا کہ سرمایہ کاری کا پیسہ کہاں سے آیا اور سرمایہ کاری کے مقاصد کیا ہے اس کے علاوہ وہاں ٹیکس میں بہت زیادہ چھوٹ سے منافع کمانا آسان ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جواب طلبی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے جرائم پیشہ عناصر بھی آف شور کمپنیز کے کاروبار میں کود چکے ہیں۔تیسری دنیا کے حکمرانوں کی ان آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری قانونی ہے یا نہیں یہ الگ بحث ہے لیکن اس میں ہرگز کوئی دو رائے نہیں کہ وہ اپنے اپنے ملک کے ساتھ مخلص نہیں۔ کیوں کہ اگر وہ مخلص ہوں تو سرمایہ کاری اپنے ممالک میں کیوں نہ کریں۔اورٹیکس دے کر ملک کو مضبوط کریں۔
وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے ایک طرف خود صفائیاں پیش کر رہے ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی کام نہیں کیا۔ ساتھ ہی حکومتی ترجمان بھی ان کا پورا ساتھ دے رہے ہیں۔ محترمہ مریم نواز شریف بھی خود کو صرف ٹرسٹی ثابت کر رہی ہیں۔ العزیزیہ سٹیل مل سے پیسہ نکلا ان آف شور کمپنیز کو خریدا گیا تمام قانونی معاملات پورے ہوئے۔ لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ جو ہمارے سر پہ مسلط ہیں ان کی اولادیں کمپنیز کے ایڈریس تک میں پاکستان کے بجائے سعودی عرب کا پتہ لکھواتی ہیں۔ بے شک سب کچھ قانونی ہولیکن وہ شرم کہاں گئی وہ حیا کہاں گئی جو سکھائی جاتی تھی۔ سعودی عرب میں تو "ہل میٹلز" جو اپنی سٹیل مل ہے اس کو تو مستقبل قریب میں صفِ اول کی سٹیل مل بنانے کی یقین دہانی دی جاتی ہے لیکن پاکستان سٹیل مل کو خسارے تک سے نکالنا ممکن نہیں ہو پایا۔ چلیں مان لیا کہ کچھ غیر قانونی نہیں کیا لیکن کیا موصوف عزت مآب وزیر اعظم صاحب اپنے صاحبزادے سے اتنی سی درخواست نہیں کر سکتے کہ بیٹا جی جیسے آپ نے اپنی سٹیل مل " ہل میٹلز(Hill Metals) کو ایک کامیاب ادارہ بنایا ہے ایسے ہی پاکستان سے محبت کا ثبوت دے کر یہاں آ کر پاکستان سٹیل مل کی بھاگ دوڑ بھی سنبھال لیں۔ آپ بے شک قوم کے خدمت گار ہیں، آپ کا حق بھی ہے۔ لیکن حق کو تھوڑا سا حلال کر لیں۔
پاکستان کی بدقسمتی رہی کہ اس کے حکمرانوں کی اولادیں فخریہ بیان کرتی ہیں کہ ہم نے تو ٹیکس اس لیے نہیں دیا کہ 20 سالوں سے پاکستان میں رہ ہی نہیں رہے۔ خدارا آپ میں اور ان عام پاکستانیوں میں واضح فرق ہے جو دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ وہ بے چارے دیارِ غیر مزدوری کے لیے گئے اور وہیں کے ہو رہے۔ آپ تو اس قوم کے سر پہ مسلط ہیں تو پھر آپ کے لیے اس بات میں ہرگز فخر نہیں کہ آف شور کمپنیز اور ٹیکس نہ دینا ہمارے لیے جائز کہ ہم 20 سال سے باہر ہیں۔ بلکہ یہ آپ کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ایک ہی طرح کے ادارے ہیں لیکن جو ذاتی ہے وہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی، اور جو ملک کا ہے وہ آج گیا کہ کل۔ شرم ہم کو تو آتی ہے ، اے کاش کہ شرم و حیا کے کچھ ذرات آپ بھی باندھ رکھیں جو بوقت ضرورت کام آئیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.