
انصاف"ریجیکٹڈ"؟؟؟
جمعرات 20 جولائی 2017

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
لیکن مسلہ سیدھے راستے پہ چلنے کا ہے۔
حیرانگی اس بات پہ ہوتی ہے کہ کل جو لوگ مسترد کرنے کو جمہوریت کے خلاف سازش سے ملا رہے تھے۔
وفاقی وزراء کی فوج ظفر موج، اور شاہ وقت کی صاحبزادی صاحبہ محترمہ آنسہ رپورٹ کو اس طرح مسترد کر رہے ہیں کہ جیسے "چور کی داڑھی میں تنکا" واضح ہو گیا ہو۔ ارئے بھئی ابھی تو رپورٹ پیس ہوئی ہے ۔ ابھی تو سپریم کورٹ نے اس کو دیکھنا ہے پھر کوئی فیصلہ دینا ہے۔ آپ نے تو مٹھائیاں بانٹی تھیں۔ اسے اپنی کامیابی سے گردانا تھا۔ اب یہ کیا ہوا؟ کہ خود ہی اس رپورٹ کو مسترد بھی کر دیا؟ کہیں ایسا تو نہیں افسر بے لگام ہو گئے تھے اس تحقیقاتی کمیٹی کے؟ آپ انصاف سے کیوں نا امید ہو گئے ہیں، رپورٹ ہی آئی ہے فیصلہ تو نہیں۔ اس رپورٹ کو سپریم کورٹ میں غلط ثابت کیجیے۔ اس کے شوائد پہ بحث کیجیے۔ مگر خدارا انصاف کو مسترد تو نہ کیجیے۔ یقین جانیے اس ملک کی عوام آپ کو دوبارہ سے ملک بدر ہوتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتی ۔ مگر آپ اگر ایسا نہ چاہیں تو۔ رپورٹ کو تختہء مشق بنا لیجیے کہ یہ نہ صرف آپ کا حق ہے بلکہ اس کے ایک ایک نقطے پہ بحث لازم بھی ہے۔ مگر انصاف کو تختہء مشق نہ بنائیے۔ جس جمہوریت کی باندی کا رونا آپ روتے ہیں۔ انصاف کا بول بالا ہو گا تو وہی جمہوریت مضبوط ہو گی ۔ اعتراضات تو انصاف کا حصہ ہیں۔ ان اعتراضات کو پیش کیجیے، ان پہ بحث کیجیے، نئے شوائد پیس کر کے ان کو جھٹلائیے، اور عدالت عالیہ کو مجبور کیجیے کہ وہ فیصلہ آپ کے حق میں کرنے پہ مجبور ہو جائے (شوائد کی روشنی میں )۔ مگر اس طرح آپ درباریوں کی فوج ظفر موج کے ہاتھوں اور خود اپنے خوبصورت الفاظ سے اگر اس رپورٹ کی بنیاد پہ ہی اعلیٰ عدالت کے ممکنہ فیصلے کو ابھی سے مسترد کرنا شروع کر دیں گے تو آپ کس منہ سے کہہ پائیں گے کہ آپ نے جمہوریت کی سربلندی کے لیے کام کیا ہے۔ آپ اتنا سا پہلو سمجھ لیجیے کہ ایک دفعہ صرف باتوں کے بجائے اگر عدالت عالیہ میں اس رپورٹ کے خلاف آپ ثبوت پیش کر دیں تو تا عمر باقی آپ کی خلاصی ان الزامات سے ہو سکتی ہے۔ قصور وار بھی ثابت ہو جائیں تو جمہوری لاری میں نئے ٹائر لگوائیں، نیا انجن لگوائیں، اور خلوص کی ہیڈ لائٹس لگوا کر نئے سفر کا آغاز کر دیجیے۔ کامیابی آپ کے قدم چوم لے گی۔ مگر ایسے انصاف کو مسترد کرنا عقل کا تقاضا نہیں ہے۔
مشیر آپ کو غلط بتا رہے ہیں۔ محاذ آرائی آپ کا وقار کم کر رہی ہے۔سازش کی چھتری تلے چھپ کر آپ اپنا گریباں ہی چاک کر رہے ہیں۔ غلطی ماننے کی روایت اگر آپ سے ہی شروع ہو جائے تو یقین مانیے پاکستان کی تاریخ میں آپ کا نام جلی حروف سے لکھا جائے گا۔ تمام مشیروں کو کچھ لمحے کمرے سے نکال کر اپنے دل سے پوچھیے کہ وہ کیا کہتا ہے۔ اگر اعلیٰ عہدوں پہ متمکن لوگ ذاتی جائیداد و اثاثوں کو فہرست سے باہر رکھ کر حق سمجھ رہے ہیں۔ تو کل کلاں اگر عوام بھی کہہ دیں کہ ہم ذاتی جائیداد پہ ٹیکس کیوں دیں تو آپ کے پاس کیا جواب ہو گا؟ وہ بھی تو کہہ سکتے ہیں ہم نے کون سا کرپشن سے بنایا ہے یہ ہماری محنت کی کمائی ہے۔
کل جو "ریجیکٹڈ" کا لفظ آپ کو جمہوریت کے لیے زہر قاتل لگ رہا تھا ۔ اُسی "ریجیکٹڈ" لفظ و رویے کو انصاف کے لیے زہر قاتل نہ بنائیے۔ اُن کا مسترد کرنا جمہوریت کے خلاف سازش اور آپ کا مسترد کرنا انصاف کے خلاف سازش ہے ،فرق زیادہ نہیں ہے۔ اگر سوچا جائے تو۔
میں کیسے پھڑپھڑاؤں، ہر جا شکنجے بکھرے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.