
اَنا کی جیت، محبت کی ہار
ہفتہ 23 فروری 2019

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
پینتیس پنکچر سے شروع ہونے والی مخاصمت اب تک شاید جاری ہے ورنہ جہاں زیبِ نشست کچھ متنازعہ شخصیات بھی تھیں وہاں اگر نجم سیٹھی صاحب کو دعوت دے دی جاتی حرج خاص ہونا نہیں تھا لیکن تب شاید اَنا کا بت پاش پاش ہو جاتا اورآج کل اَنا ہی تو بک رہی ہے ورنہ ہنگامہ ء زندگی میں رکھا کیا ہے۔ اور اَنا کی خاطر ہی تو لفظوں کے تیر انتہائی نوکیلے اور تیز ہو چکے ہیں۔ اور ہمارے دیس کا عمومی رجحان ہی یہ رہا ہے کہ یہاں طاقت آنے پہ لوگ پہچانے جاتے ہیں یا پھر اختیار آنے پہ اور یہاں اختیار آنے پہ بہت سے پہچانے جا رہے ہیں۔ اور کچھ بعید نہیں کہ ابھی اور بھی بہت سے پہچانے جائیں گے۔ لیکن ہم کہیں تو کہا جائے گا کہتے ہیں۔ ان پہ ہی چھوڑیے ، خود ہی وہ سوچیں ، خود ہی فیصلہ کریں، اور خود ہی تاویلیں گے۔ نجم سیٹھی صاحب بھی بڑے بھولے انسان ہیں انہیں بھی بھلا ضرورت کیا تھا یوں سرِ کیمرہ آنسوؤں کو اظہار کا ذریعہ بنانے کی وہ بھی بے حس ہو جاتے اور اپنی زبان کی دھار ہی تھوڑی تیز کر لیتے ۔
بات صرف ایک شخصیت کی نہیں ہے۔ نہ ہی مدعا یہ کہ کس کو بلایا گیا اور کس کو نہیں لیکن عرض صرف اتنی سی ہے کہ پودا لگانے والے مالی کو جب باغ سے نکال بھی دیا جائے اور جب اُس کی محنت کا پھل پک کے تیار ہو جائے تو اس سے یہ حق بھی چھین لیا جائے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے پروان چڑھانے والے پودے کو دیکھ بھی سکے تو پھر لفظ تو شاید ویسے بھی مر جاتے ہیں چہ جائیکہ سخت لفظ۔ اور ہمارے ہاں کے رویے اس قد ر کرخت ہر گزرتے دن کے ساتھ ہوتے جا رہے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو بند گلی میں داخل کر بیٹھے ہیں۔ ہم معاملات کو اس نہج پہ لے آتے ہیں کہ جہاں سے واپسی چاہ کے بھی ممکن نہیں رہتی۔ بات صرف ایک نجم سیٹھی کی نہیں۔ افسوس رویوں کا ہے کہ ہم کسی کو اس کی محنت کا کریڈٹ بھی دینے کو تیار نہیں ہیں۔ فرض کیجیے آج کوئی ایونٹ، منصوبہ یا چیز برانڈ کا درجہ اختیار کر لیتی ہے اور آج اس پہ محنت کرنے والوں کو ہم مستقبل قریب و بعید میں پوچھیں بھی نہیں کہ بھائی تم نے ہمارے لیے بہت کام کیا تو کیا یہ اخلاقیات کے تقاضوں میں آئے گا؟ یقینا نہیں۔
راقم الحروف کو ذاتی حیثیت میں نہ تو نجم سیٹھی سے کوئی خاص اُلفت رہی ہے نہ ہی کوئی مطلب(کہ اُن کے صحافتی اقوال کی بسا اوقات مخالفت ہی کی ہے) لیکن جس طرح انہوں نے اس مقابلے کے دور میں پی ایس ایل کو ایک برانڈ بنا دیا اور جیسے وہ ملک میں کرکٹ کی بحالی میں پیش پیش رہے ان کو بہر حال ایسے موقع پہ بھولنا نہیں چاہیے تھا۔جس وقت پی ایس ایل بطور برانڈ شدید مشکلات میں ہو ، انڈین پریمیرلیگ تو کجا بنگلہ دیش پریمئیر لیگ بھی کامیابی کے حوالے سے پی ایس ایل سے آگے جا رہی ہو تو اس موقع پر اس پراجیکٹ پہ دن رات ایک کرنا یقینی طور پر عام بات نہیں تھی۔ اور حد تو یہ کہ ملک میں کرکٹ کی واپسی ہو، اس کا سبب بننے والا شخص بھرے سٹیڈیم میں مخاطب ہو اور مجمع سیاسی نعروں سے اس کی شرمندگی کا باعث بھی بن رہا ہو تو اس کے چہرے سے مسکراہٹ غائب نہ ہو لیکن ہم اسی مسکراتے چہرے کی آنکھوں میں آنسو لے آئے۔ وقت شاید ابھی بھی گزرا تو نہیں۔ ابھی سفر جاری ہے پی ایس ایل فور کا تو کاش کوئی عقلمند ایسا ہو جو اختتامی تقریب میں اس غلطی کا ازالہ کر دے ۔ اور جہاں نشست پہ مطلوب و مقصود براجمان تھے اُس کے ساتھ ایک کرسی اُس شخص کے لیے بھی لگا دی جائے جس کی محنت سے آج پی ایس ایل پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا چکی ہے۔
ہمارے عمومی رویے بطور قوم ہمارا تشخص عالمی دنیا میں اجاگر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ہم کو اپنے گریباں میں جھانکنا ہو گا کہ اگر ہم ملک کے لیے ایسے موقع پر کہ جب حالات سازگار نہ ہوں کام کرنے والوں کو بھی یوں ہی نظر انداز کرتے رہے تو دنیا ہمیں احسان فراموش قوم نہ سمجھنا شروع کر دے کہ ہم تو ان لوگوں کی قدر نہیں کر سکتے جو مشکل حالات میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔ سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیے اور خدمات کا صلہ بے شک نہ دیجیے لیکن کم از کم خدمات کو ماننا شروع کر دیجیے ۔کیوں کہ جو ہم نے پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں اس ایونٹ کو کامیاب کرنے والے کے ساتھ کیا ہے ویسا ہی اگر اختتامی تقریب میں بھی ہم کر گئے تو یقینی طور پہ انا جیت جائے گی لیکن محبت ہار جائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.