احتساب سب کا

ہفتہ 1 جون 2019

Syed Shakeel Ahmad

سید شکیل احمد

پاکستان تحریک انصاف کی یہ بڑی خوبی ہے کہ جب سے وہ معرض وجو د میں آئی ہے ایک با ت استحکام سے کھڑی ہے کہ احتساب سب کا کیا جا ئے گا عملاًکیا صورت حال ہے اس پر تبصرے کی ضرورت نہیں احتساب کے بارے میں پو ری قوم بھی یکسو ہے کہ احتساب بلا تخصیص ہو نا چاہیے ، قومی احتساب بیو رو بھی نو از شریف کے دور کے آخری ایا م سے کچھ زیا دہ ہی متحرک نظر آنے لگا ہے اور اب بھی اس کی چال میں لرزش پید ا نہیں ہوئی ہے۔

 مگر گزشتہ دنو ں ایک ایسا واقعہ رونما ہو گیا جس کی وجہ سے نیب کو اس نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہ یہ کہ طیبہ گل نامی خاتو ن نے ایک ویڈیو وائرل کر دی جس سے پو ری قوم اور باہر کی دنیا بھی چوک اٹھی ، وہ تھی چیئر مین نیب کے کر دار سے متعلق اس کے بعد کیا ہوا پورے ملک میں اس ویڈیو کے بارے ہا ہا کا ر ہو گئی ۔

(جاری ہے)

طیبہ گل کے سوشل میڈیا پر انٹرویو بھی آیا اور اس نے ویڈیو کے اصلی ہو نے کی تصدیق کرتے ہو ئے کچھ نا گوا ر سی باتیں بھی کیں ۔

تاہم چیئر مین نیب جسٹس ریٹائر جا وید اقبال کی جانب سے اس امر کے بارے میں منہ نہیں کھولا گیا ، البتہ سیا سی جما عتو ں نے بھی اس معاملے میں سنجید گی کا مظاہر ہ کیا اور اس کو سیا سی ڈلا وٴ میں تبدیل نہیں کیا جو پاکستان میں مثبت سیا سی ماحول کی کرن ہے تاہم سیا سی جما عتو ں کی جا نب سے حکومت وقت پر الزام تراشیا ں ضرور ہوئیں اور اس ویڈیوز کے بارے میں یہ دھر ا گیا کہ یہ حکومت کی سازش ہے اور وہ نیب کے چیئر مین کے خلا ف اقدامات کا ارادہ رکھتی ہے اوریہ کہ انھیں ان کے منصب سے علیحدہ کر نا چاہتی ہے ۔

 یہ الزام کسی کے دل کو بھایا نہیں کیو ں کہ چیئر مین نیب کا عہد ہ ایک آئینی عہد ہ ہے گو یہ درست ہے کہ ماضی میں ایسے آئینی عہد و ں پر فائز عہد دارو ں کو مستعفی کر ایا گیا ہے مگر اس وقت ملک کی سیا سی صورت حال مختلف ہے ، اگر چہ حکمر ان جماعت کے لیڈروں کی جانب سے واضح کر دیا گیا ہے کہ حکومت چئیرمین نیب کے نہ تو خلا ف ہے اور نہ ان کو ہٹا نا مقصود ہے ۔

حکومت چاہتی ہے کہ احتساب کا عمل غیر جانبدارانہ طور پر جا ری و ساری رہے بات تو درست لگتی ہے کیو ں کہ اگر موجو دہ چیئر مین ازخود بھی مستعفی ہو جا تے ہیں تو بھی حکومت کے لیے نئے چیئر مین کی تقرری کھٹن تر ہو جائے گی ۔
 بعض حلقو ں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ڈپٹی چیئرمین قائم مقام چیئر مین کی حیثیت سے عہدہ سنبھالیں گے مگر وہ یہ نہیں جا نتے کہ قائمقام چیئرمین نیب کے کلی اختیا ر استعمال نہیں کر سکتا جس کے لیے لازمی چیئر مین نیب کا تقرری ضروری ہے ورنہ نیب کا سارا کا م ٹھپ ہو کر رہ جائے گا ۔

اس بات کو یو ں سمجھ لینا چاہیے کہ چیئر مین نیب کے اپنے عہد ے سے الگ ہو نے کے تین ہی طریقے ہیں کہ یا تو وہ خود استعفیٰ دے کر سبکدو ش ہو جائے یا پھر اپنی آئینی مدت پو ری کر ے یاپھر اگر حکومت کوئی ایک ایکشن لینا چاہتی ہے تو اس کے لیے یہ طریقہ کا ر وضع کیا گیا ہے کہ چیئر مین نیب کو ہٹانے کے لیے وہ ہی طریقہ اختیا ر کیا جا ئے گا جو اعلیٰ عدالت کے ججو ں کے لیے ہے ، اعلیٰ عدالتو ں کے ججو ں کے خلا ف سپریم جو ڈیشنل کو نسل میں ریفرنس پیش کیا جا تا ہے جیسا کے تازہ ترین اطلا ع یہ ہے کہ سپر یم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلا ف صدر مملکت نے ریفرنس پیش کر نے کی اجا زت دید ی ہے ۔

 اس وقت جو ملکی سیا سی صورت حال ہے وہ یہ ہے کہ تحریک انصاف نے اپنی اتحادی جما عتو ں جن کا اس وقت ملک کی سیا ست میں کوئی اہم کر دار نہیں پا یا جا تا ما سوائے یہ کہ وہ عمر ان خان کی حکومت کو قائم رکھنے میں مد د گار بنی ہوئی ہیں باقی سب جماعتوں کو دیو ار سے لگا رکھا ہے چنا نچہ عمران خان اپنی ان پالیسیو ں کی وجہ سے تنہائی کا شکا ر ہیں اس وقت دہشت گردی کے خلا ف فوجی عدالتوں کی مد ت میں تو سیع کی اشد ضرورت ہے مگر حزب اختلا ف کے ساتھ عمر ان خان کے رویو ں کی وجہ سے وہ فوجی عدالتو ں کی مدت میں تو سیع نہیں لے پا رہے ہیں چنا نچہ اگر چیئر مین نیب کی نشست کسی بھی بناء پر اس وقت خالی ہو جا تی ہے تو تحریک انصاف نئے چیئر مین کی تقرری نہیں کر پائی گئی کیو ں کہ قواعد وآئینی تقاضوں کے مد نظر حکومت اور حز ب اختلا ف کے قائد رضا مندی سے ہی یہ تقرری ہو سکتی ہے چنا نچہ ایسے ما حول میں حکومت خواہشات کے با وجو د کچھ کر نے سے قاصر ہے ۔

البتہ طیبہ گل کی ویڈیو سے جو ما حول پید ا ہو ا ہے وہ بہت ہی افسو س ناک ہے اس بارے میں ملک کی بدنامی اور عہد ے کے تقد س کو بھی ضعف پہنچا ہے ۔ چنا نچہ بات صاف ہو نی چاہیے اور یہ معاملہ حل ہو نا چاہیے یہ عوام کا حق ہے کہ اس کے سامنے حقائق آئیں ، بعض حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ چیئرمین نیب اور طیبہ گل کا نجی معاملہ ہے تو یہ درست نہیں ہے با ت کسی بھی حلقے کی جا نب سے نہیں کہی گئی ہے ویڈیو میں دیکھا یا گیا ہے کہ طیبہ گل کی ملا قاتیں نیب کے دفتر میں ہوئیں ، نیب کے امو ر سے متعلق ہوئیں ، چیئرمین نیب کا عہد ہ ایک بڑے تقدس کا متحمل ہے پھر خود چیئر مین نیب کی ذات بھی معز ز ہے اس پر کسی طو ر کیچڑ نہیں اچھالی جا سکتی یہ نا قابل معافی جر م ہے طیبہ گل کے الزام اور ویڈیو وائرل ہو نے سے پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے اس کا حل کیا ہے 
تاریخ پر نظر ڈالی جا ئے تو ایسے اسکینڈل مغربی دنیا میں ہو تے رہتے ہیں ، مثلا ًامریکا کے سابق صدر بل کلنٹن پر اپنی سیکرٹری کے ساتھ اسکینڈل منظر عام پرآیا تھا ، جس کا بل کلنٹن نہ اعتراف کر کے قوم سے معافی مانگ لی تھی ، جہا ں تک طیبہ گل کی جانب سے اسکینڈل کا تعلق ہے تو اس بارے میں نیب کی جا نب سے سرکاری طورپر تردید کی گئی ہے جس نے یہ واضح کر دیا کہ یہ معاملہ دوافراد کے درمیان نجی نہیں ہے ، جس کو پا یہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے دو افرا دپر مو قوف کر دیا جا ئے ۔

ا س کا بہترین حل یہ ہے کہ جس طرح کہا جا رہا ہے کہ نیب طیبہ گل اور اس کے خاوند کے خلا ف بعض جرائم کے سلسلے میں تفتیش کر رہی ہے، چنا نچہ طیبہ گل نے اس انداز میں بلیک میل کر نے کی سعی بد کی ہے تو اس کا آسان سا حل ہے کہ ویڈیو کی فرانز ک چانچ کر الی جا ئے اسی طر ح ٹیلی فون پر جو گفتگو کی ریکا رڈنگ عام کی گئی ہے اس کی فرانزک ٹیسٹ کر الیا جا ئے پھر یہ بھی کہ ٹیلی فون کا لز کا بھی فرانزک ٹیسٹ سے پتہ چل سکتا ہے کہ کس نے کس کو کالیں کیں اور کب کب کالیں ہوئیں اور کتنی دیر تک یہ کالیں جا ری رہی ۔

 اس عمل سے سارا معاملہ شفا ف ہو جائے گا اور اگر واقعی طیبہ گل نے اپنے اور اپنے خاوند کے خلا ف تفتیش مین رخنہ پید اکر نے کے لیے بلیک میلنگ کا ہتھیا ر استعما ل کیا ہے تو اس کا مبینہ جر م بھی ثابت ہو جا ئے گا پھر اس کے خلا ف سخت ترین قانو نی اقدام کر نا چاہیں تاکہ آئندہ کوئی اپنے نچاوٴ کے لیے ایسے حربے استعمال نہ کر ے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :