کورونا وائرس، لہرِدوم

بدھ 9 دسمبر 2020

Tuba Sajid

طوبی ساجد

دیکھا جائے تو کورونا ایک بار پھر سے سر اٹھاتا نظر آ رہا ہے۔ اگر ہم سال2020 کو کورونا وائرس کا سال کہیں تو اس میں کوئی معیوب بات نہ ہو گی۔ جہاں یہ وائرس دنیا کو لاکھوں اموات دے کر جا رہا ہے وہاں یہ سبق بھی سیکھا رہا ہے کہ ہر لمحہ اس دنیا میں انسان اپنی خواہشات کے مطابق نہیں گزار سکتا اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے جو چاہ کر بھی تبدیل نہیں ہو سکتی۔

کورونا وائرس کی دوسری لہر ایک بار پھر سے بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ طبی ماہرین بھی پاکستان کے حوالے سے یہی کہتے دیکھائی دے رہے ہیں کہ یہ لہر بہت زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو گی۔ اس بار تو ڈاکٹر احباب بھی بہت خوفزدہ دیکھائی دے رہے ہیں۔ راولپنڈی، اسلام آباد کے کسی بھی ہسپتال میں چلے جائیں مریضوں کی بھرمار نظر آئے گی جبکہ مریضوں کی تعداد میں کوئی کمی ہوتی نہیں دیکھائی دے رہی۔

(جاری ہے)

آج دنیا میں اس کے مریضوں کی تعداد پانچ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 13 لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ پاکستان سمیت پوری دنیا میں آج بھی یہ اپنی جڑیں مضبوط کر رہا ہے۔
دوسری لہر زیادہ خطرناک اور زورآور نظر آ رہی ہے۔ دو ماہ پہلے یہ شروع ہوئی اور آج مجموعی طور پر ہزاروں لوگ اس سے متاثر ہو گئے ہیں۔ کورونا وائرس کی یہ لہر ایک بار پھر سے ملکی معیشت کو متاثر کرتی نظر آتی ہے اس کے علاوہ ایک بار پھر سے بڑی تعداد میں لوگ بیروزگاری کا شکار ہو رہے ہیں۔

اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی دیکھائی دیتی ہیں۔ میرا حکومتی جماعتوں سے سوال ہے کہ کیا آپ کے علم میں نہیں تھا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے؟ اب شادی کی تقریبات یا بڑے اجتماعات پر پابندی لگا کر کیا حاصل ہوگا؟ ویسے بھی دیکھا جائے تو گلگت بلتستان کے الیکشن میں عوام الناس کو اکھٹا کرنے کے بعد نعرے لگوائے گئے اور ایک دوسرے کے اندر خوب وائرس منتقل کیا گیا۔

ہم حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جب اپوزیشن نے جلسے کا اعلان کیا تو حکومت نے بھی جلسے شروع کر دیئے۔ الیکشن کے نتائج کے بعد مبینہ دھاندلی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں جس  کے خلاف دھرنے دینے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ اس سب کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔ الغرض اس دوسری لہر کی بڑی ذمہ دار ہماری حکومت خود ہے۔


میری عوام سے اپیل ہے کہ احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا ہر کام کریں اور اپنا اور اپنے احباب کا خیال خود رکھیں۔  آج ہم سب کو اُس ویکسین کا انتظار ہے جو تیاری کے آخری مراحل میں ہے، سنا گیا ہے کہ یہ ویکسین پچانوے فیصد تک موثر ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ویکسین کے استعمال سے اگلے موسم سرما تک دنیا اپنے معمول پر واپس آ جائے گی۔

ہمارا کام بس اتنا ہے کہ جب تک یہ ویکسین نہیں آتی، اُس وقت تک احتیاط کریںاور اگر خدانخواستہ آپ میں کورونا کی علامات ظاہر ہوں تو کچھ ایسی باتوں پر عمل کریں جن سے یہ بیماری بگڑنے نہ پائے۔
میرے نزدیک کورونا سے لڑنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنا رابطہ  اس کے ساتھ مضبوط کریں جس نے آپ کو بچانا ہے۔ جس رفتار سے کورونا دوبارہ پھیل رہا ہے ہمارے پاس احتیاط اور رجوع الی اللہ کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ لہٰذا احتیاط ابھی سے شروع کردیں، اللہ پاک ہم سب کو اس وباء سے محفوظ رکھے اور اس کا جلد خاتمہ فرمائے. آمین ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :