
اپنی خوشیوں میں غریبوں کو بھی شامل کریں
پیر 10 مئی 2021

عمر فاروق
قدرت جب بھی کسی انسان کو نوازتی ہے تو اس نوازش کا کچھ حصہ اپنے دوسرے بندوں کے لیے مخصوص کردیتی ہے، اس حصہ کو ان تک پہنچانا انعام یافتہ شخص پر فرض ہوتا ہے، اگر ایک شخص کو اللہ نے دولت سے نوازا ہے تو ظاہری سی بات اس کا کاروبار بھی ہوگا اور اس کے ملازمین بھی ہوں گے ان ملازمین کا پورا پورا خیال رکھنا، وقت مقررہ پر ان کو تنخواہیں دینا مالک پر فرض ہے، قدرت نے دونوں کا رزق ایک دوسرے سے وابستہ کر دیا ہے لیکن مالک کو ملازم کا رزق پہنچانے میں بطور وسیلہ چن لیا ہے، ایک ماہر نفسیات انسانی ذہن کی پیچیدگیوں کو سمجھتا ہے اسے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی فلاں فلاں حرکت کیوں کرتا ہے، اس حرکت کا اس کو فائدہ ہوگا یا نقصان، اس کو پتہ ہوتا ہے خود کو اضطراب سے کیسے محفوظ رکھا جاتا ہے اور ایک ماہر نفسیات کی یہی تو ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کی پریشانیوں سے نکلنے میں ان کی مدد کرے، عید کے اس موقع پر ہم سب کا بھی فرض ہے کہ ہم ان چھ سات کروڑ لوگوں کا خیال رکھیں جن کی ذمہ داری قدرت نے ہمیں سونپی ہے وہ چاہیں چولستان کے ریگزاروں میں سسک سسک کر زندگی گزارنے والے ہوں چاہیں تھرپارکر کے بچے ہوں، کچی بستیوں میں زندگی کی راہ تکنے والے ہوں یا پھر یتیمی، غریبی اور بے بسی میں زندگی گزارنے والے ہوں.
مختلف انسانی معاشروں اور تہذیبوں میں غریبوں مسکینوں اور ناداروں کو حقیر، کمتر اور قابل نفرت سمجھا جاتا تھا، ان پر عرصہ حیات تنگ تھا مگر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تھے جنہوں نے غریبوں کے ساتھ بدترین سلوک پر سخت سزا کی وعید سنائی اور لوگوں کو اس بات پر پابند کیا کہ مال کا ایک مخصوص حصہ ان لوگوں پر خرچ کیا جائے، حضرت خدیجہ آپ کی صفات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں" بے شک آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، کمزوروں، غریبوں اور یتیموں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، ناداروں کے لیے کماتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور راہ حق میں پیش آنے والی مشکلات میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں" یہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اخلاق عالیہ ہے، سیرت کے وہ روشن مینار ہیں جن سے کائنات دمکتی رہے گی، قافلہ انسانیت فیضیاب ہوتا رہے گا، محبتیں بانٹنا بھی حضور کی سنت ہے آپ سڑکوں پر نکل کر عشق کا اظہار کرنے کے بجائے غریبوں کی مدد کرکے اپنے عشق کا اظہار کریں، بے سہارا لوگوں کا سہارا بننے کی کوشش کریں، ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا سبب بنیں، آپ نے کسی کو کما کر دینا ہے اور نہ ہی کسی کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانا ہے بس اتنا سا کام کرنا ہے کہ غریب، کمزور بےسہارا، لاچار، نادار، اور بے بس لوگ عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں، اس عید پر ان کے بچوں کے چہرے بھی کھلا رہے ہوں، وہ بھی اس پرمسرت موقع پر مسرور ہوں، بس...وگرنہ کل کہیں یہ نہ ہو حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی پوچھ لیں"لوگوں میں نے تمہیں غریب لوگوں کا خیال رکھنے کا حکم دیا تھا اور تم بس اپنے سروں پر نمازوں، روزوں اور عمروں کی گھٹڑیاں لاد کر آگئے ہو" پھر ہم کیا کہیں گے؟ منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر فاروق کے کالمز
-
حقیقت کا متلاشی عام ذہن
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
حقیقی اسلام کی تلاش!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
کیا شیطان بے قصور ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
"عالم اسلام کے جید علماء بھی نرالے ہیں"
منگل 4 جنوری 2022
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں! ۔ آخری قسط
منگل 7 دسمبر 2021
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں!۔ قسط نمبر1
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !
پیر 22 نومبر 2021
-
ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ ۔ آخری قسط
بدھ 29 ستمبر 2021
عمر فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.