
سیاسی نظام میں بنیادی خامیاں
جمعرات 29 جولائی 2021

عمر فاروق
آپ کمال دیکھیں جمہوریت بنیادی طور پر عام آدمی کا نظام ہے، انسانوں نے ہزاروں سال کی محنت اور ارب ہا تجربات کی عرق ریزی کے بعد ایسا ایفیشنٹ نظام تخلیق کیا ہے جس کے ہوتے ہوئے سوسائیٹی کے عام فرد کے بھی حقوق متاثر نہ ہوں اور معیار پر پورا اترنے والا کوئی بھی شخص اس سسٹم کا حصہ بن سکے تاہم بدقسمتی سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سیاسی ڈھانچہ اس انداز سے تشکیل دیا گیا ہے کہ اس میں فقط پیسہ اور پاور والا جگہ بنا پاتا ہے اور ایک پڑھا لکھا باشعور اور ہنر مند شخص صرف پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی نظام میں جگہ نہیں بنا پاتا جس کی وجہ سے جمہوریت چند لوگوں اور خاندانوں تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے اور یوں ہم ایک اچھے خاصے جمہوری نظام کو وراثتی نظام میں بدل کر رکھ دیتے ہیں، جب لوگ پیسہ کو بنیاد بنا کر پر اوپر آتے ہیں اور صاحب اختیار بنتے ہیں تو یہ اسی اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ملک کا چارگنا پیسہ کھا جاتے ہیں اور ملک کریشن جیسے ناسور کا دلدل بنتا چلاجاتا ہے، چائنہ آج بھی پڑھے لکھے اور قابل لوگوں کو اٹھا کر اس قابل بناتا ہے کہ ان سے سیاسی اور تکنیکی لحاظ سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے اور شرمناک بات یہ کہ چائنا سے دوستی کے دعویدار ہمارے نالائق حکمران ان سے اتنی سی بات بھی نہیں سیکھ سکے، ہمیں عام آدمی کی پارلیمنٹ تک رسائی سہل بنانی ہوگی تاکہ عوام کی خدمت کے فرائض فقط وہی لوگ سر انجام دیں جو ان کے مسائل اور ضروریات سے بخوبی واقف ہوں. ہماری جمہوریت کا دوسرا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی نوجوان نسل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، اس سسٹم نے نوجوانوں کو اون کرنے کے بجائے انہیں ناامیدیوں کے غار میں دھکیل دیا ہے، آپ مجھے یہ بتائیں آج سے تیس چالیس سال بعد اس ملک کو چلانے کی ذمہ داری کن کے سر ہوگی؟ ظاہری سی بات نواجوانوں کے کندھوں پر لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے انھیں اس بوجھ کو اٹھانے کے قابل بنایا ہے یا نہیں...؟ ہمارا تعلیمی نظام ایسا ہے کہ یہ بچے کو نکھارنے اور اس میں موجود صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے بجائے اس کو مزید کاہل اور ناکارہ بنا دیتا ہے، ہماری یونیورسٹیوں سے ہر سال نوجوانوں کے جتھے ڈگریاں لے کر فارغ ہوتے ہیں لیکن یہ عملی زندگی میں ناکام اور معاشرے میں ان کا کردار صفر ہوتا ہے، ان کے اندر سوال کرنے اور چیزوں کو سمجھنے کی حس مردہ ہوچکی ہوتی ہے، ہمارے والدین اور استاد بچوں کو عقیدت کی چادر میں لپٹے دیکھنا چاہتے ہیں، ان کو بچوں سے صرف ادب و احترام اور جی سر، یس سر کی توقع ہوتی ہے لیکن یہ لوگ جانے انجانے میں بچے کے ذہن میں اٹھنے والے سوالوں کا گلا گھونٹ کر قوم کو مستقبل کے سٹیفن ہاکنگ اور آئن سٹائنز سے محروم کردیتے ہیں اور پھر مستقبل کے محافظوں کے ہاتھوں ہی ملک مزید ابتری کی جانب دھکیل دیا جاتا ہے لہذا میری حکومت سے گزارش ہے آپ کی ترجیحات میں نوجوان سرفہرست ہونے چاہییں.
ہمارے جمہوری نمائندوں کی اخلاقیات نہ ہونے کے برابر ہے، ہمارے سیاستدانوں نے اپنی غیر اخلاقی سیاست سے اس کو کوڑے کا ڈھیر بنا دیا ہے، سیاسی مخالف کو گالی دینا، کاپیاں پھاڑنا اور پارلیمنٹ میں ٹھٹھے بازی کرنا معمول کی سرگرمیاں بن چکی ہیں بلکہ شرمناک حد تک اس میں خواتین بھی حسب توفیق حصہ ڈالتی ہیں، ظاہر سی بات جس ملک میں پیسہ کی بنیاد پر پارلیمانی نمائندے چنے جاتے ہوں وہاں کوئی بھی غیرت مند اور بدمعاش کروڑوں لگا کر قومی نمائندگی کا فریضہ سر انجام دے سکتا ہے، اس کے لیے چاہے اس کو اپنی غیرت کا سودا ہی کیوں نہ کرنا پڑے.
ہمارے سیاستدان عجیب و غریب ذہنیت کے مالک ہیں یہ کسی بھی منصوبے کو اس بنیاد پر ادھورہ چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ فلاں حکومت نے شروع کیا تھا اور یہ منصوبہ پورا ہونے کی صورت میں اس کا کریڈٹ بھی اسی حکومت کو چلا جائے گا لہذا ہم اسے کسی بھی صورت مکمل نہیں کریں گے چاہے اس سے قومی خزانے پر بوجھ پڑے یا نہ پڑے، عوام کے خون پسینہ سے کمایا گیا پیسہ ضائع ہو یا نہ ہو لیکن ہماری انا کو تسکین پہنچتی چاہیے، ملک برباد ہوتا ہے سو ہو، حکمرانوں کی اس قسم کے رویے جمہوری روایات اور ملکی مفادات کے منافی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بے شرم اور غلیظ لوگ ہی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے اس طرح کی اوچھی اور ذلیل حرکتیں کر سکتے ہیں.
آخر میں عوام سے صرف اتنا عرض کرنا چاہوں گا "آپ میں اتنی سمجھ بوجھ ہونی چاہیے کہ ووٹ قوم کی امانت ہے اور یہ فقط اسی کو ملنا چاہیے جو قوم کا خیر خواہ ہو، برادریوں اور مفادات کی بنیاد پر جب ووٹ ڈلیں گے تو پھر وہی ہوگا جو آج تک ہوتا آرہا ہے اور یہ آگے بھی ایسے ہی چلتا رہے گا اگر ہم نے سدھرنے اور اس مسئلہ کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش نہ کی�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر فاروق کے کالمز
-
حقیقت کا متلاشی عام ذہن
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
حقیقی اسلام کی تلاش!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
کیا شیطان بے قصور ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
"عالم اسلام کے جید علماء بھی نرالے ہیں"
منگل 4 جنوری 2022
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں! ۔ آخری قسط
منگل 7 دسمبر 2021
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں!۔ قسط نمبر1
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !
پیر 22 نومبر 2021
-
ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ ۔ آخری قسط
بدھ 29 ستمبر 2021
عمر فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.