کسی کو چھوڑنا نہیں

اتوار 19 اگست 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ حقیقت کہ تحریک انصاف کے چےئرمین اورنومنتخب وزیراعظم عمران خان نے ملک کے بائیسویں وزیراعظم بننے کے بعدقومی اسمبلی میں لیگی اراکین کے شورشرابے میں جوپہلی تقریرکی وہ نہ صرف اس ملک کے سیاسی رسم ورواج اورروایت کے یکسر خلاف تھی بلکہ سیاسی چوروں اورلٹیروں کی توقعات اورخواہشات کے بھی بالکل برعکس تھی۔یہ اس ملک کی روایت اورہماری عادت رہی ہے کہ سترسالوں میں ہرجمہوری دورمیں جب بھی کسی چور،ڈاکواورلٹیرے کوتنکے کے سہارے پر اقتدارسنبھالنے کاموقع ملاتواقتدارسنبھالتے ہی ہرچور،ڈاکواورلٹیرے حکمران نے اپنی پہلی تقریر کاآغازہی مک مکاکے الفاظ سیکیا ۔

یہ توپوری دنیاجانتی ہے کہ کوئی چورنہ کسی چورکااحتساب کرسکتاہے اورنہ ہی کوئی ڈاکواورلٹیراکسی بڑے ڈاکواورلٹیرے کوللکارسکتاہے سوانہی مجبوریوں کی وجہ سے ہمارے ہرآنے والے وزیراعظم کواپنی ابتدائی تقریرمیں ہم سب ایک ہیں،ہم سب ساتھ چلیں گے جیسے الفاظ کاسہارالیناپڑالیکن عمران خان کامعاملہ توان سب سے الگ ہے،عمران خان کوئی سیاسی چورہے،نہ ڈاکواورنہ ہی کوئی لٹیراکہ وہ بھی روایتی الفاظ دہراتے۔

(جاری ہے)

کہتے ہیں عمران خان کووزیراعظم منتخب ہونے کے بعداتنی سخت تقریرنہیں کرنی چاہئے تھی ۔عمران خان اگرسیاسی چور،ڈاکویالٹیرے ہوتے تو وہ واقعی اس طرح کے الفاظ کبھی استعمال نہ کرتے لیکن عمران خان کاتومقصداورمشن ہی چوروں،ڈاکوؤں اورلٹیروں کے خلاف تھا،یہ تواقتدارپہنچے ہی کڑے احتساب کے نعرے پرہیں،جن الفاظ پرعمران خان نے 22سال طویل جدوجہدکی،جس نعرے پرعمران خان نے لوگوں سے ووٹ حاصل کئے ،جونعرہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کاسبب بناکیابطوروزیراعظم اس نعرے کاسب سے پہلے تذکرہ کرناعمران خان پرفرض نہیں تھا۔

۔؟وزیراعظم بننے کے فوری بعدعمران خان نے اس ملک کے چوروں،لٹیروں اورڈاکوؤں کوللکارکرنہ صرف اپناایک فرض اداکردیاہے بلکہ دنیاپریہ بھی واضح کردیاہے کہ جس مقصدکے لئے میں یہاں پہنچاہوں تمام تررعنائیوں اورخوشیوں کے باوجودوہ مقصدمجھے آج بھی یادہے۔ماناکہ اس ملک میں چوروں،لٹیروں اورڈاکوؤں کااحتساب کوئی آسان کام نہیں ،ان بڑے بڑے اژدھوں اورمگرمچھوں کی طرف بڑھنے والے مضبوط ہاتھ بھی پھرکانپ جاتے ہیں لیکن اس ملک میں عمران خان جیسے شخص جسے لوگ سیاسی نابالغ ،پاگل خان ،ایک کرکٹرنہ جانے کیاکیاطعنے دیاکرتے تھے کاوزرات عظمیٰ کے منصب تک پہنچنابھی توکوئی آسان کام نہیں تھا،عمران خان اگرملک کے وزیراعظم بن گئے ہیں توپھرچوروں اورلٹیروں کااحتساب اب کونسامشکل ہے۔

۔؟اسی لئے کہاجاتاہے کہ تبدیلی آنہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے۔عمران خان کے وزیراعظم بننے پرتکلیف اورپریشانی ان لوگوں کوہے جنہوں نے سترسالوں سے سیاست کے نام پراس ملک کوبیدردی سے لوٹا،عمران خان سے سیاسی اورنظریاتی اختلاف اپنی جگہ لیکن کرپشن سے پاک نئے پاکستان کے مشن اورمقصدمیں ہماری تمام ترہمدردیاں،دعائیں اورنیک تمنائیں عمران خان کے ساتھ ہیں ۔

بطوروزیراعظم قومی اسمبلی کے فلورپرعمران خان کی پہلی للکارنئے پاکستان کی طرف پہلاقدم ہے۔کہتے ہیں کہ لاتوں کے بھوت کبھی باتوں سے نہیں مانتے،ہمارے یہ چور،ڈاکواورکرپٹ سیاستدان اورسابق حکمران بھی شرافت کی زبان سرے سے ہی نہیں سمجھتے۔یہ یہی زبان سمجھیں گے جوعمران خان نے اپنی پہلی تقریرمیں استعمال کی۔ملک اورقوم کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہوتے،عمران خان کولوگوں نے مسلم لیگ ن سے دوستی کرنے یاپیپلزپارٹی سے کوئی رشتہ داری پالنے کے لئے وزیراعظم نہیں بنایا،کرپشن ،چوری اورچکاری کے خلاف ایکشن پراگرکسی کوکوئی تکلیف ہوتی ہے یاکوئی ناراض ہوتاہے توسوواری ہو۔

عمران خان کوملک کے بائیس کروڑعوام نے ملک سے سترسالوں کاگندصاف کرنے کے لئے اقتدارمیں بھیجاہے۔ بلاکسی خوف وخطرکے عمران خان نے جس طرح بائیس سال طویل جدوجہدکی اسی طرح بلاخوف وخطرعمران خان کواب بلاکسی رنگ ونسل اورسیاسی امتیازکے ملک کے تمام بڑے چوروں،ڈاکوؤں،اژدھوں اورمگرمچھوں پرہاتھ ڈالناچاہئے۔عمران خان کواچھی طرح معلوم ہے کہ اس ملک میں دس روپے کی چوری کرنے والے جیلوں اورکال کوٹھریوں میں توسڑتے ہیں لیکن اربوں روپے ڈکارنے والوں کوکوئی نہیں پوچھتا۔

یہ ملک اس طرح دیوالیہ نہیں ہوابلکہ اسے ہردورمیں دونوں ہاتھوں سے نہ صرف لوٹاگیابلکہ کنگالابھی گیا۔ عمران خان کی بائیس سالہ سیاسی جدوجہدکااگرمطالعہ کیاجائے تواس میں کرپشن کیخلاف جہادکالفظ سب سے زیادہ ملے گا،عمران خان کی کوئی تقریرکرپٹ اورچورمافیاکوللکارنے سے خالی نہیں ملے گی ۔ عمران خان نے اپنے ہرجلسے ،جلوس،مظاہرے اوردھرنے میں قوم سے یہ وعدہ کیاکہ میں جب بھی اقتدارمیں آیااس ملک کوکرپشن سے پاک کرکے چوروں اورلٹیروں کوعبرت کانشان بناؤں گا،عمران خان اقتدارمیں آچکے،ملک کے سب سے بڑے منصب وزرات عظمیٰ پربھی فائزہوچکے ہیں اس سے آگے اب کچھ نہیں۔

جوکچھ بھی ہے اب وہ عمران خان کے ہاتھ میں ہے۔اس لئے اس طاقت اوراقتدارکوغنیمت سمجھ کرعمران خان قوم سے کئے گئے کرپشن سے پاک پاکستان کے وعدے کوپوراکریں ۔پہلے توعمران خان کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھااس لئے کسی کام کے نہ ہونے کاان سے گلہ اورشکوہ بھی نہیں بنتاتھالیکن اب اللہ تعالیٰ نے طاقت دے دی ہے۔اب عمران خان اس ملک میں جوکرناچاہیں کرسکتے ہیں ۔

اس لئے تحریک انصاف کے چےئرمین اور22کروڑعوام کے منتخب وزیراعظم کواپنے دعوؤں اوروعدوں کے مطابق گلگت سے کراچی اورچترال سے کاغان تک چوروں،ڈاکوؤں اورلٹیروں کیلئے کڑے احتساب کی چھریاں تیزکرکے ملک بھر میں کرپشن کے خلاف جہادکاآغازکرناچاہئے۔کرپشن کے خلاف جہادمیں پوری قوم عمران خان کے ساتھ ہوگی۔یہ قوم سترسالوں کی ڈسی ہوئی ہے،لٹی ہوئی ہے اورچوروں،ڈاکوؤں اورلٹیروں کے ہاتھوں ستائی ہوئی ہے،عمران خان اگرحقیقی معنوں میں کرپشن کے خلاف جہادکاآغازکرتے ہیں توہم یقین سے کہتے ہیں کہ آگے عمران خان ہوں گے اورپشت پرپوری قوم ۔

عمران خان صرف اللہ کانام لے کرچوروں،ڈاکوؤں اورلٹیروں کے خلاف آگے بڑھیں ،ملک میں سب چوروں اورلٹیروں کاکڑے سے کڑااحتساب ہوناچاہئے،جن ظالموں نے ملک اورقوم کولوٹااب وقت آگیاہے کہ ان کودنیابھرکے چوروں اورلٹیروں کے لئے عبرت کانشانہ بنایاجائے،کرپشن کیخلاف جہادمیں کسی چور،ڈاکواورلٹیرے کونہیں چھوڑناچاہئے،ہمارے اپنے ہیں یابیگانے،جس نے بھی اس ملک کولوٹااس کونشان عبرت بنایاجائے،عمران خان اگروعدوں کے مطابق اس ملک سے کرپشن ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تویہ ایک تاریخی کارنامہ ہوگاجسے لوگ پھرصدیاں بیت جانے کے بعدبھی یادرکھیں گے لیکن اگرعمران خان نے بھی اقتدارکی مستی سے متاثرہوکر روایتی سیاستدانوں اورحکمرانوں والے رات گئی بات گئی والافارمولے پرکام کرناشروع کردیاتوپھرقوم اورتاریخ عمران خان کوبھی کبھی معاف نہیں کرے گی، امپائرکی انگلی حقیقی معنوں میں اوپرکی طرف اٹھ چکی،عمران خان وزیراعظم بن چکے،اس لئے اب بناء کسی سیاسی مصلحت اورمجبوری کے نئے پاکستان کی تعمیرکافوری آغازہوناچاہئے تاکہ چوروں ،ڈاکوؤں اورلٹیروں کے پرانے پاکستان سے غریب جلدنئے پاکستان میں منتقل ہوسکیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :