صحرائے تھرکی پکار

پیر 22 اکتوبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

وزیراعظم عمران خان اورتحریک انصاف کی سادگی،کفایت شعاری اورغریب پروری صحرائے تھرکی اس بدقسمت اورقحط زدہ مٹی پربچھے سرخ قالین تلے دب گئی جومٹی پانی کے ایک ایک قطرے اورگھونٹ کیلئے نہ جانے کب سے ترس اورتڑپ رہی ہے ۔پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے بعدملک میں انصاف اورتبدیلی کے بل بوتے اورنام پرپرسراقتدارآنے والی تحریک انصاف والوں کی نئی نویلی حکومت کوصحرائے تھرجیسے پسماندہ اوربدقسمت علاقوں اوربرسوں سے تعلیم،صحت،بجلی ،گیس،آٹا،پانی اورروٹی کے ایک ایک نوالے کوترسنے اورتڑپنے والے غریبوں،مظلوموں،بے سہاراوبے کسوں کے لئے نہ صرف بارش کاپہلاقطرہ سمجھاجارہاتھابلکہ قراربھی دیاجارہاتھا لیکن سندھ کے گورنرعمران اسماعیل نے اپنے شاہانہ پروٹوکول سے بارش کے اس پہلے قطرے کوبھی ،،اولے،،میں تبدیل کردیا۔

(جاری ہے)

ملک میں تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعدصحرائے تھرجیسے پسماندہ اورقحط زدہ علاقوں میں بارش کاپہلاقطرہ تونہیں برساالبتہ برسوں سے مہنگائی،غربت،بیروزگاری اورقحط سالی میں دبے مجبور،لاچار،مفلوک،مفلس،غریب اورمظلوم عوام پر،،اولے،،برسنے یاپڑنے کاسلسلہ بڑی تیزی کے ساتھ شروع ہوچکاہے۔کہتے ہیں پرانے زمانے میں صحرائے تھرکی طرح کسی ملک میں قحط پڑی،بھوک وافلاس کے ہاتھوں لوگ اپنے جسم نوچتے ہوئے ایڑھیاں رگڑرگڑکرمرنے لگے،لوگوں کوبھوک کے ہاتھوں ریت،مٹی،پتھراورلکڑکھاتے ہوئے دیکھ کروقت کے بادشاہ کی بیٹی جسے آج کی طرح اس وقت بھی شہزادی کانام دیاجاتاتھا،اپنے وزیروں ،مشیروں اوردرباریوں سے پوچھنے لگیں کہ یہ لوگ اس طرح ایڑھیاں رگڑرگڑکر ریت،مٹی،پتھراورلکڑکیوں کھارہے ہیں ،وزیروں ،مشیروں اوردرباریوں نے جواب دیاکہ ملک میں قحط پڑچکی ہے،کھانے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں جس کی وجہ سے یہ لوگ ریت،مٹی،پتھراورلکڑکھارہے ہیں ۔


 وزیروں ،مشیروں اوردرباریوں کی یہ بات سن کرپتہ ہے شہزادی نے آگے سے کیاکہا۔ شہزادی کہنے لگی پھریہ لوگ دہی اورچاول کیوں نہیں کھاتے۔۔شاہانہ پروٹوکول میں قحط کی لپیٹ میں آنے والی صحرائے تھرپہنچنے اورپھروہاں دلکش اوردلفریب سرخ قالین پرشارٹ مارچ کرنے والے گورنرسندھ عمران اسماعیل بھی کہتے ہوں گے کہ صحرائے تھرمیں اگرقحط ہے توپھریہاں کے لوگ دہی اورچاول کیوں نہیں کھاتے۔

۔؟ویسے یہ حکمران بھی کیسے سادہ ہوتے ہیں ۔یہ اپنے ہوں یابیگانے مشورے لوگوں کوبڑے کمال کے دیتے ہیں ۔ان کے کرتوتوں سے جس طرح شیطان پناہ مانگتاہے اسی طرح ان کی باتوں سے بھی اچھے بھلے انسان اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ جوعلاقہ پانی کے ایک ایک گھونٹ کے لئے ترستاہو۔۔جہاں کے عوام روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے ایڑھیاں رگڑرگڑکرجان دے رہے ہوں یہ ظالم حکمران وہاں سرخ قالینوں سے ہٹ کرزمین پرپاؤں بھی نہیں رکھتے۔

۔جس علاقے کوقحط اپنی لپیٹ میں لے یہ وہاں کے لوگوں کے بارے میں پھرکہتے ہیں کہ یہ لوگ دہی اورچاول کیوں نہیں کھاتے۔۔؟ٹماٹر،پیاز،چینی،گھی سمیت اگرعوام کی بنیادی ضرورت اورروزمرہ استعمال کی کسی چیزکی قیمت ان کے سیاہ کرتوتوں اورکارناموں کی وجہ سے حدسے تجاوزکرلے تویہ پھربجائے غریب عوام پرکوئی رحم کرنے کی بجائے یہ کہناپھرناشروع کردیتے ہیں کہ عوام ٹماٹر،چینی،گھی اوردیگرمہنگی ہونے والی اشیاء ہی استعمال نہ کریں ۔

سابق صدرپرویزمشرف کے دورمیں ملک کے اندرجب ٹماٹروں کوپرلگے توکسی نے بادشاہ سلامت سے ٹماٹرکی بڑھتی قیمتوں کے بارے میں کوئی گلہ یاشکوہ کیاتوبادشاہ سلامت نے بغیرکوئی ٹائم لگائے فوراًارشادفرمایاکہ عوام ٹماٹرکھائیں ہی نہیں ۔آج کے ان حکمرانوں سے بھی اگربجلی ،گیس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حدسے زیادہ اضافے اور بڑھتی مہنگائی کاگلہ کیاجائے تویہ بھی عوام کوان اشیاء کو استعمال نہ کرنے کاہی مشورہ دیں گے کیونکہ جعلی حکیموں اورنیم طبیبوں کی طرح ہمارے ان حکمرانوں کے پاس بھی مفت مشوروں کی کوئی کمی نہیں ۔

حکمرانوں کے شاہانہ پروٹوکول اورعیاشیوں پرہمیں کوئی اعتراض نہیں ،حکمران جنگل کے بادشاہ ہیں یہ انڈہ دیں یابچہ ،لیکن تھرجیسے علاقے جہاں غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس کی وجہ سے ہرطرف موت کے سائے منڈلارہے ہوں ۔۔
جہاں انسانوں کے ساتھ پوری انسانیت آخری ہچکیاں لے رہی ہو۔جہاں لوگ پانی کے ایک ایک گھونٹ کے لئے ترس اورروٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے تڑپ رہے ہوں ۔

۔وہاں سرخ قالینوں پرورزش کم ازکم انصاف اورتبدیلی کے نام پرقتدارمیں آنے والے حکمرانوں کوہرگززیب نہیں دیتا۔تھرمیں گورنرسندھ کے مبارک پاؤں کے لئے نرم گرم قالین بچھانے کی بجائے انہی پیسوں سے اگرخشک روٹیاں لے کربھوک سے بھلکنے والے تھرکے غریب بچوں میں تقسیم کی جاتیں توان کے پیٹ توایک وقت کے لئے بھرجاتے۔ان پیسوں سے اگرپانی کے کچھ ٹینکرلے کرصحرائے تھرمیں پانی کی ایک ایک گھونٹ کے لئے مارے مارے پھرنے اوردوڑنے والے پیاسوں کوپانی کے چندگھونٹ پلائے جاتے توانسانیت توکانپنے،ترسنے،تڑپنے ،رلنے اورمرنے سے بچ جاتی مگرافسوس سابق حکمرانوں کی طرح انصاف کے سب سے بڑے علمبرداروزیراعظم عمران خان اوران کی حکومت کوبھی تھرجیسے قحط زدہ علاقوں میں بھوک وافلاس سے بھلک بھلک کرمرنے والے غریبوں کی کوئی پرواہ نہیں ۔

صحرائے تھرایک طویل عرصے سے قحط سے نبرد آزما ہے اور طویل خشک سالی نے اس کے باسیوں کو موت کا پیغام دینا شروع کر دیا ہے۔تھرمیں حالات اس قدر ابتر ہوچکے کہ حکومت کی جانب سے تھر کے صحرا کو آفت زدہ بھی علاقہ قرار دیا جاچکا ۔ تھر کے صحرا کو قحط زدہ قرار دیئے ایک ماہ گزر گیا مگر امدادی سرگرمیوں کا کہیں بھی آغاز نہ ہو سکا جبکہ علاقے میں پانی اور خوراک کی کمی سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے نوٹسز لئے گئے مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیاگیا۔ حکومت کی جانب سے تھربارے دعوؤں،وعدوں اور اعلانات پر اقدامات کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہے، متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولت کا بھی بدترین فقدان ہے مگر کوئی سننے والا نہیں۔ پانی، خوراک اور چارے کی قلت کے باعث ہزاروں افراد اور لاکھوں مویشی نقل مکانی کر چکے ۔


تھرجیسے قحط زدہ اورپسماندہ علاقوں کے بدقسمت عوام جن حکمرانوں کی طرف امیدبھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں وہ سال میں ایک دوچکرلگاکرسرخ قالینوں کوعزت بخشنے کے بعدتھرسے ایسے مڑتے ہیں کہ شاہی محلوں میں پہنچنے کے بعدانہیں پھرتھرکے بھوک سے بھلکتے اورپیاس سے تڑپتے انسان بھی یادنہیں رہتے۔تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے گورنرسندھ عمران اسماعیل نے بھی تھرکے بدقسمت عوام کواپنے دیدارسے فیضیاب کردیاہے۔

اب سابق حکمرانوں کی طرح تھرکے عوام انہیں بھی دوبارہ دیکھنے کی صرف امید،تمنااورآرزوہی کرسکیں گے۔اللہ کرے کہ ماضی کی طرح اب ایسانہ ہواورگورنرسندھ ہرمہینے میں کم ازکم ایک بارتھرکادورہ کرنے کی نئی روایت ڈال دیں کیونکہ تھرکے غریب عوام سابق حکمرانوں اورسیاستدانوں کے بہت ڈسے ہوئے ہیں ،سابق حکمرانوں نے بھوک،افلاس،غربت اوربیروزگاری کی صورت میں انہیں بہت زخم دےئے،اسی بھوک وافلاس نے ان کے پھول جیسے بچے چھینے،ان کے ہنستے بستے گھرویران کئے،ان کی کئی نسلیں مٹی میں مٹی کیں۔

اب ان کے ان زخموں پرمرہم رکھنے اورانہیں سہارادینے کی ضرورت ہے۔تحریک انصاف کے حکمران سرخ قالینوں سے نکل کرخداراتھرکے غریب اورمظلوم عوام کے زخموں پرحقیقی معنوں میں مرہم رکھنے کے لئے آگے بڑھیں۔وقت آگیاہے کہ تھراورتھرکے غریب انسانوں کوتباہی سے بچایاجائے اب بھی اگرتھرکے عوام کی اشک شوئی نہ ہوئی توپھرصحرائے تھرمیں انسانیت کوتڑپ تڑپ کرمرنے سے کوئی بھی نہیں بچاسکے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :