
صحرائے تھرکی پکار
پیر 22 اکتوبر 2018

عمر خان جوزوی
(جاری ہے)
وزیروں ،مشیروں اوردرباریوں کی یہ بات سن کرپتہ ہے شہزادی نے آگے سے کیاکہا۔ شہزادی کہنے لگی پھریہ لوگ دہی اورچاول کیوں نہیں کھاتے۔۔شاہانہ پروٹوکول میں قحط کی لپیٹ میں آنے والی صحرائے تھرپہنچنے اورپھروہاں دلکش اوردلفریب سرخ قالین پرشارٹ مارچ کرنے والے گورنرسندھ عمران اسماعیل بھی کہتے ہوں گے کہ صحرائے تھرمیں اگرقحط ہے توپھریہاں کے لوگ دہی اورچاول کیوں نہیں کھاتے۔۔؟ویسے یہ حکمران بھی کیسے سادہ ہوتے ہیں ۔یہ اپنے ہوں یابیگانے مشورے لوگوں کوبڑے کمال کے دیتے ہیں ۔ان کے کرتوتوں سے جس طرح شیطان پناہ مانگتاہے اسی طرح ان کی باتوں سے بھی اچھے بھلے انسان اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ جوعلاقہ پانی کے ایک ایک گھونٹ کے لئے ترستاہو۔۔جہاں کے عوام روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے ایڑھیاں رگڑرگڑکرجان دے رہے ہوں یہ ظالم حکمران وہاں سرخ قالینوں سے ہٹ کرزمین پرپاؤں بھی نہیں رکھتے۔۔جس علاقے کوقحط اپنی لپیٹ میں لے یہ وہاں کے لوگوں کے بارے میں پھرکہتے ہیں کہ یہ لوگ دہی اورچاول کیوں نہیں کھاتے۔۔؟ٹماٹر،پیاز،چینی،گھی سمیت اگرعوام کی بنیادی ضرورت اورروزمرہ استعمال کی کسی چیزکی قیمت ان کے سیاہ کرتوتوں اورکارناموں کی وجہ سے حدسے تجاوزکرلے تویہ پھربجائے غریب عوام پرکوئی رحم کرنے کی بجائے یہ کہناپھرناشروع کردیتے ہیں کہ عوام ٹماٹر،چینی،گھی اوردیگرمہنگی ہونے والی اشیاء ہی استعمال نہ کریں ۔سابق صدرپرویزمشرف کے دورمیں ملک کے اندرجب ٹماٹروں کوپرلگے توکسی نے بادشاہ سلامت سے ٹماٹرکی بڑھتی قیمتوں کے بارے میں کوئی گلہ یاشکوہ کیاتوبادشاہ سلامت نے بغیرکوئی ٹائم لگائے فوراًارشادفرمایاکہ عوام ٹماٹرکھائیں ہی نہیں ۔آج کے ان حکمرانوں سے بھی اگربجلی ،گیس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حدسے زیادہ اضافے اور بڑھتی مہنگائی کاگلہ کیاجائے تویہ بھی عوام کوان اشیاء کو استعمال نہ کرنے کاہی مشورہ دیں گے کیونکہ جعلی حکیموں اورنیم طبیبوں کی طرح ہمارے ان حکمرانوں کے پاس بھی مفت مشوروں کی کوئی کمی نہیں ۔حکمرانوں کے شاہانہ پروٹوکول اورعیاشیوں پرہمیں کوئی اعتراض نہیں ،حکمران جنگل کے بادشاہ ہیں یہ انڈہ دیں یابچہ ،لیکن تھرجیسے علاقے جہاں غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس کی وجہ سے ہرطرف موت کے سائے منڈلارہے ہوں ۔۔
جہاں انسانوں کے ساتھ پوری انسانیت آخری ہچکیاں لے رہی ہو۔جہاں لوگ پانی کے ایک ایک گھونٹ کے لئے ترس اورروٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے تڑپ رہے ہوں ۔۔وہاں سرخ قالینوں پرورزش کم ازکم انصاف اورتبدیلی کے نام پرقتدارمیں آنے والے حکمرانوں کوہرگززیب نہیں دیتا۔تھرمیں گورنرسندھ کے مبارک پاؤں کے لئے نرم گرم قالین بچھانے کی بجائے انہی پیسوں سے اگرخشک روٹیاں لے کربھوک سے بھلکنے والے تھرکے غریب بچوں میں تقسیم کی جاتیں توان کے پیٹ توایک وقت کے لئے بھرجاتے۔ان پیسوں سے اگرپانی کے کچھ ٹینکرلے کرصحرائے تھرمیں پانی کی ایک ایک گھونٹ کے لئے مارے مارے پھرنے اوردوڑنے والے پیاسوں کوپانی کے چندگھونٹ پلائے جاتے توانسانیت توکانپنے،ترسنے،تڑپنے ،رلنے اورمرنے سے بچ جاتی مگرافسوس سابق حکمرانوں کی طرح انصاف کے سب سے بڑے علمبرداروزیراعظم عمران خان اوران کی حکومت کوبھی تھرجیسے قحط زدہ علاقوں میں بھوک وافلاس سے بھلک بھلک کرمرنے والے غریبوں کی کوئی پرواہ نہیں ۔صحرائے تھرایک طویل عرصے سے قحط سے نبرد آزما ہے اور طویل خشک سالی نے اس کے باسیوں کو موت کا پیغام دینا شروع کر دیا ہے۔تھرمیں حالات اس قدر ابتر ہوچکے کہ حکومت کی جانب سے تھر کے صحرا کو آفت زدہ بھی علاقہ قرار دیا جاچکا ۔ تھر کے صحرا کو قحط زدہ قرار دیئے ایک ماہ گزر گیا مگر امدادی سرگرمیوں کا کہیں بھی آغاز نہ ہو سکا جبکہ علاقے میں پانی اور خوراک کی کمی سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے نوٹسز لئے گئے مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیاگیا۔ حکومت کی جانب سے تھربارے دعوؤں،وعدوں اور اعلانات پر اقدامات کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہے، متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولت کا بھی بدترین فقدان ہے مگر کوئی سننے والا نہیں۔ پانی، خوراک اور چارے کی قلت کے باعث ہزاروں افراد اور لاکھوں مویشی نقل مکانی کر چکے ۔
تھرجیسے قحط زدہ اورپسماندہ علاقوں کے بدقسمت عوام جن حکمرانوں کی طرف امیدبھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں وہ سال میں ایک دوچکرلگاکرسرخ قالینوں کوعزت بخشنے کے بعدتھرسے ایسے مڑتے ہیں کہ شاہی محلوں میں پہنچنے کے بعدانہیں پھرتھرکے بھوک سے بھلکتے اورپیاس سے تڑپتے انسان بھی یادنہیں رہتے۔تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے گورنرسندھ عمران اسماعیل نے بھی تھرکے بدقسمت عوام کواپنے دیدارسے فیضیاب کردیاہے۔اب سابق حکمرانوں کی طرح تھرکے عوام انہیں بھی دوبارہ دیکھنے کی صرف امید،تمنااورآرزوہی کرسکیں گے۔اللہ کرے کہ ماضی کی طرح اب ایسانہ ہواورگورنرسندھ ہرمہینے میں کم ازکم ایک بارتھرکادورہ کرنے کی نئی روایت ڈال دیں کیونکہ تھرکے غریب عوام سابق حکمرانوں اورسیاستدانوں کے بہت ڈسے ہوئے ہیں ،سابق حکمرانوں نے بھوک،افلاس،غربت اوربیروزگاری کی صورت میں انہیں بہت زخم دےئے،اسی بھوک وافلاس نے ان کے پھول جیسے بچے چھینے،ان کے ہنستے بستے گھرویران کئے،ان کی کئی نسلیں مٹی میں مٹی کیں۔اب ان کے ان زخموں پرمرہم رکھنے اورانہیں سہارادینے کی ضرورت ہے۔تحریک انصاف کے حکمران سرخ قالینوں سے نکل کرخداراتھرکے غریب اورمظلوم عوام کے زخموں پرحقیقی معنوں میں مرہم رکھنے کے لئے آگے بڑھیں۔وقت آگیاہے کہ تھراورتھرکے غریب انسانوں کوتباہی سے بچایاجائے اب بھی اگرتھرکے عوام کی اشک شوئی نہ ہوئی توپھرصحرائے تھرمیں انسانیت کوتڑپ تڑپ کرمرنے سے کوئی بھی نہیں بچاسکے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر خان جوزوی کے کالمز
-
دینی مدارس کاموسم بہار
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اصل ایوارڈ توعوام دیں گے
منگل 15 فروری 2022
-
5فروری۔۔یوم یکجہتی کشمیر؟
ہفتہ 5 فروری 2022
-
تبدیلی۔۔ہمیشہ یادرہے گی
جمعرات 3 فروری 2022
-
عوام کے اصل مجرم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
ایک کالم بہنوں کے نام
جمعرات 20 جنوری 2022
-
مری میں انسانیت کاقتل
منگل 11 جنوری 2022
-
منی بجٹ۔۔عوام کامزیدامتحان نہ لیں
بدھ 5 جنوری 2022
عمر خان جوزوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.