ایک صاحب جرابیں اتارنے کے عادی نہیں تھے جس کی وجہ سے ان کی جرابوں سے بہت بدبو آتی تھی اور اس کے ملنے والے اس سے بہت تنگ تھے۔ایک دفعہ اس کی بیوی کے رشتہ داروں میں کسی کی شادی تھی جس میں صاحب کا جانا ضروری تھا۔صاحب کی بیوی نے صاحب کو نئی جرابیں لا کر دیں اورکہا کہ شادی میں یہ نئی جرابیں پہن کر جاناورنہ میری بے عزتی ہو گی۔
شادی والے گھر پہنچ کر جب صاحب مردوں والے خانے یعنی کمرے میں بیٹھ گئے توصاحب کے بیٹھتے ہی تھوڑی دیر بعد سب لوگ ایک ایک کر کے کمرے سے اٹھنا شروع ہو گئے اوریوں نہ صرف پوراکمرہ خالی ہوگیابلکہ کمرے میں ایسی بدبو پھیل گئی کہ سانس لینابھی محال ہوگیا۔صاحب کی بیوی کو پتہ چلا تو وہ دوڑتی ہوئی آئی اور غصے سے بولی۔میں نے آپ کے لئے نئی جرابیں لاکردیں مگرتم پھر پرانی جرابیں پہن کرآگئے۔
(جاری ہے)
صاحب پہلے خاموش رہے پھر پیر دکھاتے ہوئے بولے۔ پہنی تو میں نے نئی جرابیں ہی ہیں ۔پر مجھے پتہ تھا تم کو یقین نہیں آئے گا اس لئے پرانی جرابیں بھی جیب میں ڈال کر ساتھ لایا ہوں۔لگتاہے اس صاحب کی طرح وزیراعظم عمران خان بھی سیاسی مخالفین اورعوام کونئے پاکستان بنانے کایقین دلانے کے لئے ،،پراناپاکستان ،،جیب میں ڈال کرپھررہے ہیں جس کی وجہ سے نئے پاکستان میں بھی پراناپاکستان نمایاں ہے۔
2018کے انتخابات میں ملک کے 21کروڑعوام نے مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی پارٹیوں کومستردکرکے صرف اس لئے وزیراعظم عمران خان اوران کی پارٹی تحریک انصاف کولاہورسے کوہستان اورمری سے چترال تک سپورٹ کیاکہ عمران خان کے ہاتھوں نئے پاکستان کے قیام سے مہنگائی،غربت،بیروزگاری،لوٹ مار،چوری چکاری،اندھیرنگری،جھوٹ وفریب،بے ایمانی اورظلم وستم والے پرانے پاکستان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جان چھوٹ جائے گی مگرافسوس تحریک انصاف کی حکومت نے چندمہینوں میں غریبوں کے لئے پرانے پاکستان کی مشہورسوغات مہنگائی،غربت،بیروزگاری ،بھوک اورافلاس کونئے پاکستان میں عام سے عام تر کرکے عوام کی امیدوں ،خواہشات اورامنگوں پرپانی پھیردیاہے۔
پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے بعدوزیراعظم عمران خان نے نئے پاکستان کے قیام کے لئے ابتدائی طورپرجو سوروزہ پلان ترتیب دیاتھااس کاتونہیں پتہ کہ اس پلان کاکیاہوا۔۔؟یاکیاہوگا۔۔؟لیکن تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعدملک میں مہنگائی،غربت،بیروزگاری ،بھوک اورافلاس کاجوپلان چلنے لگاہے وہ انتہائی خطرناک اورتشویشناک ہے۔عوام نے انتخابات میں مسلم لیگ،پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی پارٹیوں سے کنارہ کشی صرف اس لئے اختیارکی کہ ان پارٹیوں کے بڑوں نے اپنے اپنے دوراقتدارمیں غریبوں کو مہنگائی،غربت،بیروزگاری ،بھوک اورافلاس کی وادیوں میں دھکیل کرانہیں بھوک وافلاس سے ایڑھیاں رگڑنے اورتڑپنے پرمجبورکردیا۔
مگرنوازشریف ،آصف زرداری اوردیگرسابق حکمرانوں سے جان چھڑانے اوربھاگنے والوں کے لئے ممکنہ نئے پاکستان کے قائد عمران خان تو،،چھوٹو کفن چور،،ثابت ہورہے ہیں ۔پرانے زمانے میں کسی گاؤں میں ایک کفن چور ہوا کرتا تھا جس سے گاؤں کے لوگ بہت عاجز آچکے تھے، جب بھی کسی مردے کو دفن کیا جاتا، تو یہ کفن چور بڑی پھرتی اور مستعدی سے مردے سے کفن چراتا اور جب صبح گاؤں والے اٹھتے، تو اپنے پیارے کو بغیر کفن کے پاتے۔
وقت گزرتا گیا اور کفن چوری کا یہ سلسلہ جاری تھا۔ آخرکار وہ بھی دن آگئے کہ یہ کفن چور بیمار پڑگیا اور اب اس کو اندازہ ہوگیا کہ میں دوبارہ صحت یاب نہیں ہو پاؤں گا۔ ایک دن کفن چور کا بیٹا اپنے باپ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ کیا دیکھتا ہے کہ باپ کی آنکھوں میں آنسو ہیں او ر وہ بہت افسردہ ہے۔ بیٹے نے باپ سے وجہ دریافت کی جس پر باپ نے بیٹے کو بتایا کہ بیٹا۔
میں نے آج تک صرف لوگوں کا دل دکھایا ہے، جب بھی گاؤں میں کوئی فوتگی ہوتی، تو میں بڑا خوش ہوتا اور رات کو جاکر مردے کا کفن چرالیتا تھا۔ اب سوچ رہا ہوں کہ قبر میں میرے ساتھ کیا حشر ہوگا؟ کیوں کہ زندگی بھر لوگوں نے بددعائیں ہی دی ہیں اور اب مرنے کے بعد بھی کو ئی چانس نہیں ہے کہ کوئی دعا دے۔ بیٹے نے جواباً اپنے والد کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ بابا جان، آپ فکر نہ کریں جب تک میں زندہ ہوں گاتب تک یہ لوگ آپ کو دعائیں دیں گے۔
اور ایسا ہی ہوا۔ باپ کے مرنے کے بعد بیٹے نے باپ سے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے گاؤں والوں کو ستانا شروع کردیا۔ جب بھی کوئی فوتگی ہوتی، تو یہ نہ صرف مردے کا کفن چراتا بلکہ میت کی بے حرمتی بھی کرتا۔ اب گاؤں والے مزید پریشان ہوگئے او ر اس نئے عذاب کو دیکھ کر گاؤں والوں کو اس لڑکے کے والد کی یاد ستانے لگی۔ ہر کوئی کہتا کہ یار، اللہ تعالیٰ بھلا کرے۔
اس کے والد کا جو صرف میت کا کفن چراتا تھا، لیکن اس خبیث نے تو کفن چوری کے ساتھ ساتھ ہمارے پیاروں کی بے حرمتی بھی شروع کردی ہے۔ایساہی کچھ عمران خان کی حکمرانی میں بھی آج اس ملک کے اندرہونے لگاہے۔پرانے پاکستان کے پرانے حکمران تولوگوں کے صرف کفن چوری کرتے تھے لیکن نئے پاکستان کے حکمرانوں نے توکفن چوری کے ساتھ غریبوں کی بے حرمتی بھی شروع کردی ہے۔
بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سابق حکمرانوں نے غریبوں کوروٹی کے چندنوالے منہ میں ڈالنے کے لئے جوتھوڑاکچھ ماہواروظیفہ مقررکردیاتھانئے کفن چوروں نے اس کوبھی بندکردیاہے۔اسی لئے آج غریب لوگ یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اس خان سے تووہ چورنوازشریف اورزرداری بہتربلکہ ہزاردرجے بہترتھے جولوٹ ماراورچوری چکاری توکرتے تھے لیکن غریبوں کے منہ سے کم ازکم نوالہ تو نہیں چھینتے تھے۔
موجودہ حکومت نے توبجلی،گیس،پٹرول اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں آئے روزاضافوں کومعمول بناکرغریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کا سلسلہ بھی شروع کردیاہے۔جب سے ملک میں تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے اس کے بعدسے مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی اورعمران خان کی حکمرانی قائم ہونے پرغریب سمجھ رہے تھے کہ وہ اب نئے پاکستان میں پیٹ بھرکرکھاناتوکھاسکیں گے۔
آرام وسکون کی نیندیں توسوسکیں گے۔ مہنگائی،غربت،بیروزگاری ،بھوک اورافلاس سے آزادی کے چندسانس تولے سکیں گے مگرافسوس غریبوں کے یہ ادھورے خواب اور ارمان بھی آنسوؤں میں بہہ گئے۔ مہنگائی،غربت،بیروزگاری،لوٹ مار،چوری چکاری،اندھیرنگری،جھوٹ وفریب،بے ایمانی اورظلم وستم یہ توپرانے پاکستان کی نشانیاں ہیں ،عمران خان ان نشانیوں کوجیب میں ڈالنے کی بجائے کسی سمندراورکسی دریامیں پھینک دیں یاپھرکوئی گہری قبرکھودکراس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ان نشانیوں کودفن کردیں ۔
یہ نشانیاں جب تک موجودہ حکومت کے ساتھ چمٹی رہیں گی اس وقت تک عمران خان کے نئے پاکستان سے اس صاحب کے پرانے جرابوں کی طرح پرانے پاکستان کی بوبھی ہرسومحسوس ہوگی۔اس لئے نئے پاکستان کے قیام کے بارے میں عوام کویقین دلانے کے لئے پرانے پاکستان کوجیب میں ڈالنے یارکھنے سے گریزکیاجائے۔مہنگائی،غربت،بیروزگاری،لوٹ مار،چوری چکاری اوراندھیرنگری کی وجہ سے ہی توعوام نئے پاکستان میں داخل ہوئے اب اگراسی پرانے پاکستان کی یہ نشانیاں اورتحفے باربارعوام کوتھمائے جائیں گے توپھرعمران خان اورحکومت کے قریب سے بھی لوگ ایک ایک کرکے پرانے پاکستان کی طرف واپس ہوں گے۔
اس لئے بہتریہی ہے کہ عمران خان اورتحریک انصاف کی حکومت پرانے پاکستان کی نشانیوں کوسنبھال کررکھنے کی بجائے نئے پاکستان اورنئے تحفوں اورنشانیوں پرتوجہ دیں تاکہ نئے پاکستان کے حقیقی قیام کاخواب شرمندہ تعبیرہوسکے۔