دہشتگردہم یاتم۔۔۔۔؟

بدھ 20 مارچ 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہم پہلے ہی کہتے رہے کہ دہشتگردوں کاکوئی دین مذہب،قوم قبیلہ،فرقہ اوررنگ ونسل نہیں ہوتامگر افسوس اسلام دشمنی میں دنیاکے اس سب سے عظیم مذہب جس کی تعلیمات ہی امن اوراخوت سے شروع ہوکرامن اوراخوت پرہی ختم ہوتی ہے کواس طرح ڈھٹائی کے ساتھ دہشتگردی کے ساتھ جوڑاگیاکہ جیسے اس مذہب کے پیروکاروں اورنام لیواؤں سے بڑھ کراس دنیامیں دہشتگردکوئی ہے نہیں ۔

کشمیر،افغانستان،عراق،لیبیا،شام،فلسطین سمیت دیگرکئی اسلامی ممالک میں ہزاروں نہیں لاکھوں مسلمانوں کوبڑی بے دردی اورسنگدلی کے ساتھ شہادت کے جام پلائے گئے مگربے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے اوراپنے کالے کلیجے ٹھنڈے کرنے والے ان وحشیوں اوردرندوں کوکسی نے دہشتگردنہیں کہا۔کشمیر،افغانستان،عراق،لیبیا،شام اورفلسطین کاامن تباہ کرکے وہاں جیتے جاگتے مسلمانوں کے قبرستان بنائے گئے لیکن پھربھی بے گناہ مسلمانوں کوخون میں نہلانے والوں کوکسی نے دہشتگردنہیں کہا۔

(جاری ہے)

مسلمانوں کی عبادت گاہوں مساجدومدارس کوگولیوں سے چھلنی اوربم وبارودسے نشانہ بنانے والوں کوبھی کسی نے کبھی دہشتگردنہیں کہا۔اسلام اورمسلمانوں کے دشمن کشمیرسے افغانستان،عراق سے لیبیااورشام سے فلسطین تک ہاتھوں میں آگ اوربارودلے کرمسلمانوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہے۔اسلام دشمنی میں انہوں نے بزرگوں کوچھوڑانہ ہی خواتین کاکوئی لحاظ رکھا۔

ان وحشی درندوں سے نوجوان بچے نہ ہی معصوم کلیاں محفوظ رہیں ۔کشمیر،افغانستان،عراق،لیبیا،شام اورفلسطین میں انہوں نے تباہی اوربربادی کے نت نئے تاریخ رقم کئے لیکن پھربھی وہ امن کے علمبردار اور انصاف کے مشعل بردار کہلائے جبکہ ہم زخم،گالی اورگولی کھاکربھی مفت میں دہشت گرد ٹھہرے۔اس دنیامیں ایک چھوٹی سی چڑیاکومارنے والے مسلمان بھی بہت بڑے دہشتگردٹھہرے لیکن دن کی روشنی میں چوکوں اورچوراہوں پربے گناہ مسلمانوں کوگولیوں سے بھوننے اوران کے جسموں کو بارودسے اڑانے والے ریمنڈڈیوس جیسے لوگ پھربھی امن کے ٹھیکیداراورداعی قرارپائے۔

نیوزی لینڈمیں ہونے والی دہشتگردی کوہم نہ توگوروں کے کھاتے میں ڈالتے ہیں اورنہ ہی کسی مذہب کواس کاذمہ دارقراردیتے ہیں ۔ہم پہلے بھی کہتے رہے اورآج بھی کہتے ہیں کہ دہشتگردوں کاکسی دین اورمذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ایسے جرائم اورگناہ مذاہب نہیں بلکہ مٹھی بھردرندوں کے ذاتی افعال ہوتے ہیں ان میں مذاہب کوٹھونسنا،نشانہ بنانایامجموعی قوم کوملوث کرناہرگزانصاف نہیں ۔

جوکھیل اسلام دشمن کھیل رہے ہیں وہ ہم بھی کھیل سکتے ہیں ۔اسلام کے دشمنوں نے جس طرح مٹھی بھرلوگوں کواستعمال کرکے داڑھی،پگڑی اوراسلام کونشانہ بنایا۔ان کی طرح ریمنڈڈیوس،کلبھوشن اورنیوزی لینڈواقعے کولیکرہم بھی ان کے مذاہب ،عقائداورنظریات کونشانہ اوردنیابھرمیں مذاق بناسکتے تھے لیکن ہمیں ہمارے اس مذہب جس کوعقل سے کورے اورحقیقت کی بینائی سے محروم گورے دہشتگردی کامذہب قراردیتے ہیں نے انتہاء پسندی ،تنگ نظری اوردہشتگردی پھیلانے سے سختی سے منع فرمایاہے۔

ہم تواس مذہب کے نام لیواہیں جس نے ایک انسان کے قتل کوپوری انسانیت کاقتل قراردیاہے۔اسلام تووہ عظیم مذہب ہے جس میں نہ نائن الیون جیسے واقعات کی گنجائش ہے اورنہ ہی نیوزی لینڈجیسے حملوں کی ذرہ بھی کوئی اجازت۔دہشتگردی کی آگ جہاں بھی لگائی گئی اورظلم جہاں بھی ہواہم نے اس کی نہ صرف مذمت کی بلکہ دہشتگردوں اورظالموں سے مکمل برات کااظہاربھی کیالیکن اس کے باوجوداسلام دشمنوں نے ظلم ،جبراوردہشتگردی کا ہرواقعہ ہمارے سرتھونپنے کی کوشش کی ۔

دشمن نے جوپیمانہ اپنے لئے بنایاوہی اگرہمارے لئے بھی بناتے توآج دنیامیں اس قدرتباہی نہ ہوتی۔جس طرح گورے اورکالے کافروں کے ریمنڈڈیوس،کلبھوشن اورنیوزی لینڈمیں اللہ کے گھروں کونشانہ بنانے والے آسڑیلین دہشتگردذہنی،مریض،بے گناہ اورامن پسندٹھہرے اس طرح اگرہمارے مٹھی بھرباغیوں کے لئے بھی تھوڑاسانرم رویہ اختیارکیاجاتا توآج افغانستان،عراق،لیبیا،شام اورفلسطین میں کھنڈرات کے یہ مناظرنہ ہوتے۔

جن لوگوں نے نیویارک کے ٹاورز سے جہاز ٹکرائے تھے اگر وہ بھی ذہنی مریض ڈیکلےئرہوجاتے تو افغانستان میں لاکھوں جانیں بچ جاتیں۔اگر صدام حسین کو تھوڑی سی رعایت اورپیار دے دیا جاتا تو عراق کی بربادی کے مناظر ہم کبھی نہ دیکھتے۔اسی طرح بشار الاسد کو اگر امریکہ ذہنی مریض قرار دے کر اپنے کام سے کام رکھتا تو آج شام کے باغات نہ اجڑتے اور گلی، محلوں، سڑکوں پر پڑی لاکھوں لاوارث لاشوں پر کوئی نوحہ کناں نہ ہوتا ۔

معمر قذافی کو سبق سکھانے کی بجائے اگرانہیں بھی ریمنڈڈیوس کی طرح اپنا سمجھ کر چھوڑ دیا جاتا اور امریکی کرائے کے غنڈوں اور داعش کی خدمات حاصل نہ کی جاتیں تو خوشحال لیبیا آج خانہ جنگی کے آگ میں نہ جھلس رہا ہوتا ۔لیکن ہائے افسوس ۔ہمارے ممالک اجڑتے گئے اور پھربھی ہمارے ہی کندھوں پر دہشتگردی کے نت نئے تمغے سجتے گئے ۔کچھ نہ کرکے ہم پھربھی دہشتگردٹھہرے اوراسلام دشمن برسربازاربدمعاشی،غنڈہ گردی،دہشتگردی،سنگدلی اوردرندگی پردرندگی کاارتکاب کرکے بھی امن کے داعی اورامن کے ٹھیکیداربنے پھرے۔

نیوزی لینڈمیں جوکچھ غیروں کے پالتودرندے نے کیا،یہ کام اگرکوئی مسلمان کرتاتواسلام دشمن مسلمانوں کے خلاف چیخ چیخ کرپوراآسمان سرپراٹھالیتے لیکن مسلمانوں کومفت میں دہشتگردی کے تمغے دینے والے آج صرف اس لئے خاموش ہیں کہ ظلم کی یہ تاریخ کسی مسلمان نے نہیں بلکہ ان کے ہی ایک بچھڑے نے رقم کردی ہے۔مسلمانی کسی کی جان لینے نہیں بلکہ نعیم راشدکی طرح اپنی جان دے کردوسروں کی جان بچانے کانام ہے۔

مسلمانی دہشتگردی نہیں امن ہے جوامن سے شروع ہوکرامن پرہی ختم ہوتی ہے۔دہشتگردی اورانتہاء پسندی کواسلام کے ساتھ جوڑنے والوں کونیوزی لینڈدہشتگردی کے بعداب یہ بات سمجھ آئی ہوگی کہ دہشتگردوں اورانتہاء پسندوں کاکوئی دین اورمذہب نہیں ہوتا۔نہ ہی ایسے ظالموں اوردرندوں کاکسی رنگ،نسل اورقوم کے ساتھ کوئی تعلق ہوتاہے۔49بے گناہ نمازیوں کوشہادت کے جام پلانے کے بعدبھی اگراغیارکی آنکھیں نہیں کھلیں۔

ان کے دماغ ٹھکانے نہیں آئے۔ان کے ناپاک جسموں سے اسلام مخالف جراثیم باہرنہیں نکلے توکوئی بات نہیں ہم ہی ان کی آنکھیں کھول دیتے ہیں ۔اسلام اورمسلمانوں کودہشتگرددہشتگردکہہ کرگلے پھاڑنے والودوسروں کوجان دینے والے دہشتگردنہیں امن کے رکھوالے ہوتے ہیں ۔دہشتگردوہ ہوتے ہیں جواسلحہ اورموبائل اٹھائے اورنہتے انسانوں کوچاہے وہ کسی بھی قوم قبیلہ اورمذہب سے ہوں کوخون میں نہلاناشروع کردیں ۔

دہشتگردوہ نہیں جنہوں نے افغانستان،عراق،لیبیا،شام اورفلسطین میں زخموں پرزخم کھانے کے بعدبھی امن کاعلم اٹھائے رکھابلکہ دہشتگردوہ ہے جنہوں نے تیل کے ذخائراوراقتدارپرقبضے کے لئے افغانستان،عراق،لیبیا،شام اورفلسطین میں بے گناہ انسانوں کے خون کی ندیاں بہائیں ۔دہشتگردوہ نہیں جوہزاروں اورلاکھوں اپنوں کی نعشیں اورلاشیں اٹھانے کے بعدآج بھی امن امن کانعرہ لگارہے ہیں بلکہ دہشتگردوہ ہے جوامن کاجواب بھی دہشتگردی ،انتہاء پسندی ،جھوٹ،مکر،فریب اوردرندگی سے دیتے ہیں ۔

گولیاں تم نے برسائیں ۔بم تم نے پھینکے۔ہزاروں اورلاکھوں گھراورآبادبستیاں اورچمن تم نے اجاڑے۔دنیامیں آگ تم نے لگائی ہم نے نہیں ۔اس لئے اسلام اورمسلمانوں کودہشتگرددہشتگردکہنے والوسنو۔دہشتگردتم ہوہم نہیں ۔ہم کل بھی امن کے داعی اوراسلام کے سپاہی تھے اورہم آج بھی امن کے داعی اوراس اسلام کے سپاہی ہیں جس اسلام کی تعلیمات کاسلسلہ امن سے شروع ہوکرامن پرہی ختم ہوتاہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :