پاکستان کا مطلب کیا؟

جمعرات 9 جولائی 2020

Usama Khalid

اُسامہ خالد

5 جولائی کو مزارِ قائد پر جانے کا اتفاق ہوا۔ رات کا وقت تھا۔ روشنیوں کے شہر میں اکثر آنکھیں روشنیوں سے چندھیا جاتی ہیں۔ دروازے تک بآسانی پہنچ گئے۔ دیکھا تو جناح ایک مرقد میں آرام کرنے کے بجائے دروازے کے باہر کھڑے اُفق پر چھائے اندھیرے کو تک رہے ہیں۔ خوب سنجیدہ سوچ میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سیاہ شیروانی، سفید پائجامہ، جناح کیپ، اور ہاتھ پیچھے باندھے ہوئے، بڑے بوجھل معلوم پڑ رہے تھے۔

ہماری چشمِ تصرف کو اور کیا چاہیے تھا، قریب جا کر سلام عرض کر دیا، اور لگے سوال پوچھنے۔
جناح نے بغیر ہماری طرف دیکھے تیزی سے والسلام کہا، اور مشغولِ فکرِ عوام رہے۔ ہم نے عرض کی، مسٹر جناح، آپ آرام کرنے کے بجائے یہاں کیوں کھڑے ہیں؟ بولے اب یہ میری قبر نہیں رہی۔

(جاری ہے)


ہیں؟ کیا؟ ہم ششدر رہ گئے۔ اس کا کیا مطلب تھا؟ جناح کی قبر پر بھی قبر چوروں نے حملہ کر دیا تھا کیا؟ قبر کی طرف جھانک کر دیکھا، قبر تو سلامت تھی۔

پوچھا، ''مسٹر جناح، کیا مطلب ہے آپ کا؟ یہ قبر آپ کی نہیں تو پھر کس کی ہے؟ اور آپ کی قبر کہاں ہے؟'' بولے، اس قبر میں اب میرے نظریات  دفن ہیں۔ مجھے نکال باہر پھینکا گیا ہے۔ اس قبر کے باہر گارڈ کھڑے کر دیے ہیں۔ اب میرے خیالات، میرے نظریات قید کر دیے گئے ہیں۔ یہ گارڈ اب میرے نظریات کو باہر نہیں جانے دیتے۔''
کسی قدر ہمیں جناح کے تذبذب کا احساس ہونے لگا۔

انسان خود قید میں رہے تو زندہ رہ سکتا ہے، اُس کے نظریات قید کر دیے جائیں، تو جیتے جی مر جاتا ہے۔ اور ایسا شخص کہ جس  کے نظریات نے اُسے مرنے کے بعد بھی زندہ رکھا ہو، ایسے شخص کے ساتھ یہ قید بعد از موت بھی مسلسل ظلم کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
 ہم نے پوچھا، ''جناح، آپ اس لیے پریشان ہیں؟'' بغیر دیکھے  اپنی رعب دار آواز میں گونجے،
"Young man, bullet can't kill a dream, and forces cannot burry ideologies."
پھر رکے، اور کہنے لگے، '' جناح کے نظریات دفنائے نہیں جا سکتے۔

جناح کے نظریات 1400 سال سے نشونما پا رہے ہیں۔ مذہب کے نام پر جناح کو تو دفنایا جا سکتا ہے، جناح کے نظریات کو نہیں۔'' ہم نے پوچھا، ''مسٹر جناح، پھر آپ کیوں پریشان ہیں۔'' کہنے لگے، ''کل ایک ہندو یہاں اسی جگہ آیا تھا، جہاں تم کھڑے ہو۔ میرے منع کرنے کے باوجود زینے پر ماتھا ٹیکا،  قبر کو چوما، میرے پاؤں چھوئے، اور سسکیوں کے ساتھ پوچھنے لگا، پاکستان کا مطلب کیا؟میں نے رام چندر کو بتایا، کہ تمہارے بچے بھی جانتے ہیں، پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الااللہ۔

پوچھتا ہے، جناح، بچے بچے کو آپ نے سکھایا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا، لا الٰہ الا اللہ،مگر یہ لا الٰہ الا اللہ کا مطلب کیوں نہیں سکھایا کسی کو؟ پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا، آنسو پونچھتا تھا، مگر رخ سے کتنے آنسو پونچھ لیتا، کئی دہائیوں کے غم تھے، جو آج میرے پیروں میں بہانے آیا تھا۔ بولا، آپ نے کیوں نہیں اپنے بچوں کو سکھایا کہ اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں ہے؟ آپ نے مسلمانوں کے لیے ملک بنا دیا، آپ نے ملک کے لیے مسلمان کیوں نہیں بنائے؟
میں نے پوچھا، کیا ہوا؟ بولا، ایک مندر بنانے کا اعلان ہوا آپ کے دارالحکومت میں، ہیجان مچ گیا۔

اگر مودی مسلمانوں کو ذبح کر رہا ہے، ظلم و جبر کر رہا ہے، ہمارا کیا قصور ہے؟ کیا ہم اُس کی حمایت کرتے ہیں؟ ہمیں کیوں اس بات کی سزا دی جا رہی ہے؟مندر نہیں بنانا، نہ سہی، ہمارے خداؤں کا مذاق کیوں بنایا جا رہا ہے؟
ہم آپ کے قرآن پر کچھ کہہ دیں تو قتل کر دیے جائیں، ہماری بستیاں راکھ ہو جائیں، مگر ہمارے خداؤں کی بے عزتی پر کوئی قانون نہیں؟ ایک خدا کا قانون سب کے لیے ایک کیوں نہیں ہے، جناح؟
پھر کہتا ہے ہم تو کتابوں میں پڑھتے آئے کہ مسلمان غیر مسلموں کی رکھوالی کرتے تھے، ہم تو پڑھتے آئے مسلمان انصاف پسند ہیں، کیا یہ لوگ مسلمان نہیں؟ آپ صحیح کہتے تھے، مسلمان اور ہندو دو متضاد قومیں ہیں، ہم ایک دوسرے کی حکومت میں آزاد نہیں رہ سکتے۔

اسلام آباد میں مندر نہیں بن سکتا، نہ سہی۔ مان لیا آپ کا مذہب اجازت نہیں دیتا۔ سید پور والے مندر کی ہی تعمیر نو کے دیجئے۔ آبادی کے تناسب کا مسئلہ ہے تو جہاں ہندو آبادی زیادہ ہے، وہاں مندر بنوا کر مسجد بند کر دیجئے۔ مسلمان کے ٹیکس کا مسئلہ ہے تو 70 سالوں میں جو ٹیکس ہندوؤں نے دیا ہے، اسے استعمال کیجیے۔ اگر اللہ کو ایک کہتے ہیں، تو خدارا،ایک مانیے بھی۔

سیاسی جماعتوں، مذہبی رہنماؤں، علاقائی سرپنچوں کو خدا کیوں بناتے ہیں؟ پاکستان کا مطلب آخر ہے کیا؟ لا الٰہ الا اللہ؟ اور لاالٰہ الا اللہ کامطلب؟
ہم قرآن نہیں پڑھتے، ہم حدیث نہیں جانتے، ہمارے لیے تو اسلام مسلمان ہے۔ اور اگر مسلمان کا خدا ایک ہے، تو گوردوارہ بنانے اور مندر بنانے پر دو حکم کیوں؟
اس ہندو کی ان باتوں نے مجبور کر دیا کہ اپنے پاکستان کو غور سے د یکھوں۔

غور سے دیکھا تو پتہ لگا میرے ملک کی مٹی میں مجھے زندہ دفن کیا جا رہا ہے۔ کبھی مجھے سیکولر بنا دیا جاتا ہے، کبھی مذہبی کارڈ کھیلنے والا عیار سیاستدان۔ ینگ مین، میں مسلمان ہوں۔ پاکستان کا مطلب لا الٰہ الا اللہ ہے۔ اور لا الٰہ الا اللہ کا مطلب ایک خدا ہے۔ جس کا ایک قانون ہے۔ اور وہ قانون مذہبی آزادی اور دوسروں کے مذہب کے احترام کا حکم دیتا ہے۔

اگر خدا کے اس حکم کی ترویج کرنے سے لوگ مجھے کافر یا سیکولر کہتے ہیں، کہتے رہیں۔ جناح مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا۔ جناح ایک اللہ کو مانتا ہے، اور اسی اللہ کی مانتا ہے۔ زمینی خداؤں کے آگے نہ جناح پہلے جھکا ہے، نہ اب جھکے گا۔ اسلام آباد میں مندر بنے یا نہ بنے، مودی مسلمانوں کا قتل کرے یا نہ کرے، پاکستان کا مسلمان کسی ہندو کا دل نہیں دکھائے گا۔ خبر دار، جو شخص ایسا کرے گا، میں قیامت کے دن اس کا گریبان پکڑ کر اللہ کے آگے اسے گھسیٹ لے جاؤں گا، کہ اے اللہ، اس آدمی کے لیے تیرے دین سے بڑھ کر اس کا زمینی خدا تھا، سیاست تھی، متانت تھی، کہ جس کے لیے اس نے تیرے دین کا چہرہ مسخ کر کے پیش کیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :