
کورونااور سفید پوش مزدورطبقہ
جمعہ 1 مئی 2020

وحید احمد
(جاری ہے)
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن چین کے کنٹری آفس کو چینی حکام نے ایک نئی قسم کے کورونا وائرس "نوول کورونا وائرس" کی نشاندہی کی، اور پھر" چشم خلق "نے دیکھا کہ آن کی آن میں دنیا کا دستور ہی بدلتا چلا گیا،چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی یہ وباء ایک عالمی وباء کی صورت اختیار کرگئی، ایک ایک کر کے دنیا بھر کے ممالک لاک ڈاؤن میں چلے گئے ، نہ کوئی سپر پاور رہی نہ کوئی تھرڈ ورلڈ ، کورونا نے امیر غریب، بچے بوڑھے، مرد عورت، بزنس مین و دیہاڑی دار، شہنشاہ و پرجا، فنکار و مداح، وزیر و مشیر، ارب پتی و سڑک چھاپ سب کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا،ہاں یہ ہوا کہ کم از کم کورونا نے سب کے ساتھ یہ انصاف کیا کہ اس نے سپر پاورز کہلانے والوں اور خط غربت سے بھی نچلے درجے میں رہنے والی اقوام میں کوئی فرق روا نہیں رکھا شاید خدا کے ہونے کا یقین دلانا مطلوب تھا۔
لاک ڈاؤن کی الٹی گنتی حکومتی خود مختار اور ماتحت اداروں، تمام صنعتی، تجارتی اور پرائیوٹ اداروں، تمام پبلک ٹرانسپورٹ، ریل گاڑیوں، بسوں، میٹرو، ہوائی پروازوں، تعلیمی اداروں، ٹریننگ،ریسرچ اور کوچنگ سنٹرز، ہوٹل، شاپنگ مالز، ریستوران، جم، سپا، کلبوں، ورکشاپس، گودام، ہفتہ وار بازاروں، تمام سیاسی ، سماجی، کھیل، تفریح، اکادمک، ثقافتی، مذہبی تقاریب و جلسوں، تمام مذہبی مقامات، مذہبی عمارات کی بندش، چرچ، کلیسا اور مساجد میں اجتماعی عبادات پر روک، یہاں تک کہ آخری مذہبی رسومات کی ادائیگی میں بھی قلیل لوگوں کی شرکت کی شرط پر منتج ہوئی۔عالمی معیشت کو شدید ترین دھچکا لگا اور دنیا کی تاریخ میں پہلی بار تیل جسے بلیک گولڈ بھی کہا جاتا ہے کی قیمت منفی سطح تک گر گئی، آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی اس شدید ترین معاشی زبوں حالی کے اثرات عالمی غربت میں تقریباََ نصف ارب تک کا اضافہ کر سکتے ہیں اور اس وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے سنگین حالات کے سبب پیدا ہونے والا معاشی بحران طبی بحران سے کہیں زیادہ شدید ہوگاجو عالمی سطح پر غربت کے اضافے کا سبب بنے گا، پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ سپر پاور امریکہ میں گزشتہ چھ ہفتوں میں تقریباََ 3 کروڑ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بے روزگاروں کی امداد کی جا رہی ہے اور اس بے روزگاری میں صف اول پر بے چارے مظلوم مزدور کھڑے ہیں، دنیا کے ارب پتی، خیراتی تنظیمیں اور مخیر لوگ بھی بڑھ چڑھ کر غریبوں کی مدد کرنے کی حتی الامکان کوششوں میں مصروف ہیں، پاکستان میں بھی غریبوں اور بے روزگار ہونے والے مزدوروں کی مدد کے لیے حکومت پاکستان نے احساس کفالت پروگرام اورپہلے سے جاری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بلاشبہ احسن اقدام اٹھایا ہے، لیکن اس کا فائدہ کس حد تک پہنچا ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے، وہ سفید پوش مزدور لوگ جو کسی سے مانگتے نہیں کیا ان تک کوئی بھی امداد پہنچ سکی ہے؟بقول شاعر
میں گرد گرد اٹھا تھا تو معتبر بھی تھا
کورونا کی عالمی وباء کی وجہ سے سفید پوش محنت کش مزدور طبقے کی تعداد میں لاکھوں کا اضافہ ہوا ہے لیکن ان کی سفید پوشی نے انہیں پہروں بھوکے رہنے پر مجبور کردیا، ہزار داستانیں ہیں، کمزور دل لوگوں میں بھوک سے مجبور ہو کر خودکشی،اپنے ہی بچوں کا قتل یا اپنے ہی خاندان کو بھوک سے سسکتے بلکتے دیکھتے رہنا لیکن کسی کے آگے دست سوال دراز نہ کرنا۔۔۔
بھوک ہی مزدور کی خوراک ہوجائے گی کیا
سبھی مزدور ہوتے جا رہے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
وحید احمد کے کالمز
-
کورونا کے سائے اور عالمی یوم خواندگی
بدھ 9 ستمبر 2020
-
آن لائن کلاسز کے مسائل اور ان کا حل
اتوار 28 جون 2020
-
اساتذہ کو عزت دو
منگل 26 مئی 2020
-
بچوں کی تربیت میں والدین اور اساتذہ کا کردار
ہفتہ 16 مئی 2020
-
ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں
پیر 11 مئی 2020
-
عالمی یوم آزادی صحافت اورصحافتی ذمہ داریاں
پیر 4 مئی 2020
-
کورونااور سفید پوش مزدورطبقہ
جمعہ 1 مئی 2020
-
عالمی یوم خواندگی اورپاکستان
اتوار 8 ستمبر 2019
وحید احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.