اخلاق کیا ہے؟

بدھ 25 اگست 2021

Waseem Akram

وسیم اکرم

‏اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ انسان کا ہر وقت کوئی نہ کوئی معاملہ کسی دوسرے انسان کے ساتھ رہتا ہے کیونکہ انسان کو انسان کے ساتھ ہی رہنا ہوتا ہے اور انسانوں کے ساتھ معاملہ، رویہ یا مختلف معاملات کے دوران جو پیچیدگیاں ہوتی ہیں ان میں جو ردعمل ہوتا ہے وہ اگر بہترین ہے تو یہ آپکے بہترین اخلاق کی نشانی ہے۔ یہ چاہیے آپکی زبان ہو یا ہاتھ اس سے کسی کو نقصان کی بجائے فائدہ پہنچے تو یہ آپکے اچھے اخلاق کی نشانی ہے۔

جتنا میں دین اسلام کو جانتا ہوں تو دین ہمیں دوسروں کیلئے مفید ہونا سکھاتا ہے اور یہ حدیث بھی ہے کہ
"تم میں سے بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچاتا ہے"
اگر آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو آپکو یقین ہوگا کہ جو شخص جتنا نفع بخش ہوتا ہے دوسروں کیلئے وہ اتنا ہی قابل عزت و احترام ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

آپ کا رویہ آپکا انداز گفتگو اور کسی دوسرے انسان کو مخاطب کرنا اس قدر بہترین ہو کہ دوسرے انسان کا دل کرے آپکی بات سننے کو۔

۔۔ اگر کسی کی اچھائی بیان کرنی ہے تو اس کی غیر موجودگی میں بیان کی جائے اور اگر کسی کی برائی بیان کرنی ہے تو اس شخص کے کان میں بیان کی جائے تاکہ وہ اس سے سبق سیکھنے کی کوشش کرے یا اسکی اصلاح ہوسکے۔ اخلاق اور آداب زندگی کے ہر شعبے میں آپکا ساتھی ہونا چاہیے کیونکہ ہر روز آپکا واسطہ بےشمار ایسے لوگوں سے پڑے گا جو آپکو آپکے اخلاق کی بنیاد پر آپکو برداشت کریں گے۔

آپ زندگی کے کسی بھی شعبے کو اٹھا کر دیکھ لیں وہاں اخلاقیات ہم کو ہمارے دین نے سکھائی ہیں یعنی ہمارے دین کو اخلاقیات ہی کہا گیا ہے۔ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی ہم سب کیلئے رول ماڈل ہونی چاہیے۔ دوستی، وفاداری، جنگ، معاشی استحکام یا سماجی خدمت جو بھی سیکھنا ہو آپ کو سب کچھ سیکھنے کو ملے گا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی سے۔

اگر ہم سب دین کو اپنی زندگی میں شامل کرلیں تو ہمیں مزید کسی بھی اخلاقی سبق کی ضرورت نہیں رہے گی۔ آج دنیا کے تعلیم یافتہ ممالک کی لسٹ اٹھا کر دیکھ لیں انکے نزدیک "تعلیم" انکا بہترین اخلاق ہی ہے یعنی اگر آپ تعلیم کو اخلاق کہہ لیں تو یہ غلط نہیں ہوگا۔۔۔ انسان کا سوشل رابطہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا اور اچھے اخلاق والے انسان کا تو دنیا میں میلہ لگا رہتا ہے۔

اچھے اخلاق والے لوگ اگر جنگلوں میں بھی چلے جائیں تو لوگ چل چل کر انکے پاس جائیں گے اور بداخلاق لوگ محلات میں بھی رہ رہیں ہونگے تو ان کے پاس کوئی نہیں جائے گا۔ انسان کی خوش نصیبی کی انتہا یہ ہے لوگ اس سے ملنا چاہیں اور لوگ اس سے بات کرنا چاہیں اسکی غیر موجودگی میں اسکا تذکرہ محبت سے کریں اور اس کیلئے کچھ قربانی دینا چاہیں اور اس سے بڑی بدنصیبی کوئی نہیں ہے کہ لوگ اسکے شر سے اسکی بداخلاقیوں سے بچنا چاہیں اور یہ سوچیں کہ یار اسکے پاس گئے تو دل خراب ہوجائے گا یا یہ بےعزتی کردے گا شرمندہ کردے گا گالی گلوچ کرے گا یا طعنہ زنی کرے گا۔

پیارے دوستوں لوگ اگر محبت سے آپکے پاس آنا چاہیں تو یقین جانیں اس سے بڑی خوش نصیبی آپ کیلئے اور کوئی نہیں ہوسکتی اور ہمارا اخلاق ایسا ہونا چاہیے کہ لوگ ہم سے ملنے کی خواہش کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :