پاک چین دوستی یا ایک دوسرے کی ضرورت؟

پیر 13 ستمبر 2021

Waseem Akram

وسیم اکرم

1951 میں پاکستان سب سے پہلے چین کو تسلیم کرنے والے چند ممالک میں سے ایک تھا تقريبا ستر سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک دونوں ممالک کے تعلقات کبھی سرد مہری کا شکار نہیں ہوئے بلکہ اتنے لمبے عرصے کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہی ہوئے ہیں۔ اتنے مضبوط کہ پاکستان میں "پاک چین دوستی زندہ باد" اور " پاک چین دوستی ہمالیہ سے اونچی اور بحیرہ عرب سے گہری ہے" جیسے نعرے وجود میں آچکے ہیں لیکن کیا واقعی پاک چین دوستی اتنی مضبوط اور بے لوث ہے کیونکہ دو ریاستوں کے تعلقات انسانوں کے تعلقات سے مختلف ہوتے ہیں۔

ریاستوں کے درمیان دوستیاں بےلوث محبت نہیں باہمی مفادات کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔ جب تک دونوں ریاستوں کا مفاد ایک دوسرے کے ساتھ جڑا رہتا ہے تب تک دونوں مضبوط دوست ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔
قدرتی طور پر پچھلے ستر سالوں سے چین اور پاکستان کے مفاد ایک دوسرے کے موافق رہے ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کی ضرورت بنے رہے ہیں۔ چین کو پاکستان کی ضرورت اپنی جگہ لیکن پاکستان کو چین کی ضرورت کیوں ہے اسکی چند وجوہات ہیں جن میں سے ایک وجہ ہے پاکستان کا دفاع۔

دفاعی اعتبار سے کوئی بھی باڈر تب محفوظ تصور کیا جاتا ہے جب وہ کسی قدرتی جیوگرافیائی یعنی پہاڑ، سمندر یا دریا پر مشتمل ہو کیونکہ یہ چیزیں دشمن کی نقل و حرکت سے محفوظ بناتی ہیں۔۔۔ پاکستان اور چین کے مشترکہ دشمن کی وجہ سے بھی ہم دونوں ایک دوسرے کی دفاعی ضرورت ہیں۔ پاکستان کے سیاسی اور عسکری پالیسی سازوں کو پاکستان کے دفاع میں چین کی اہمیت کا اندازہ شروع میں ہی ہوگیا تھا اسی لیئے پاکستان نے چین کو تسلیم کرنے میں جلدی کی بلکہ 1963 میں چین کے ساتھ سرحدی معاہدہ بھی کرلیا تھا جس پر انڈیا نے شدید احتجاج بھی کیا تھا کیونکہ انڈیا گلگت کو اپنا حصہ سمجھتا تھا۔

لیکن پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر اس سرحد کو محفوظ بنا لیا۔ اور پاک چین دوستی کی دوسری وجہ ہے سفارتی ضرورت کیونکہ پچھلی دو دہائیوں میں چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن کر ابھرا ہے اور اس نے دنیا بھر میں ایک اہم مقام حاصل کرلیا ہے۔ عالمی سطح پر ایک اہم پلیئر بننے کی وجہ سے چین کا عالمی معاملات میں وزن بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ چین کے ساتھ مضبوط تعلقات ہونے کی وجہ سے پاکستان کو دنیا بھر میں اپنی حمایت میں ایک طاقتور دوست مل جاتا ہے۔

۔۔ چاہے اقوام متحدہ کا فارم ہو یا ایف اے ٹی ایف ہو یا پھر مسئلہ کشمیر ہو چین نے ہمیشہ پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے۔ البتہ عالمی فارم پر یہ حمایت یک طرفہ نہیں ہے بلکہ پاکستان نے بھی ہمیشہ چینی موقف کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری بھی دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کی ایک وجہ ہے کیونکہ چین کو دنیا کی فیکٹری بھی کہا جاتا ہے کیونکہ چین میں تیار ہونے والی اشیاء دنیا بھر میں ایکسپورٹ کی جاتی ہیں اور چین اس ایکسپورٹ سے کثیر زرمبادلہ کما رہا ہے۔

۔۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو ترقی دینے کیلئے چین بہت زیادہ سرمایہ کاری کررہا ہے چین کا 60 ارب ڈالر کا پروجیکٹ سی پیک پاکستان کی لائف لائن ہے۔ اسی پروجیکٹ کے تحت پاکستان میں پہلے فیز میں انفراسٹرکچر کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ اور دوسرے فیز میں سپیشل اکنامک زون بنائے جارہے ہیں۔ جہاں چینی اور پاکستان سرمایہ کار نئے نئے کارخانے لگائیں گے اور پاکستان کیلئے ترقی کی نئی رائیں ہموار ہونگی لیکن ہمارے پالیسی سازوں کو چاہیے کہ ہم چین کے ساتھ ساتھ اور ممالک سے بھی اسی طرح کے تعلقات بڑھائیں تاکہ ہمیں کسی ایک ہی ملک پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :