وطن کی مٹی گواہ رہنا

بدھ 1 ستمبر 2021

Waseem Akram

وسیم اکرم

چھ ستمبر پاکستان اور ہندوستان کی چھپن سالہ پرانی تاریخ کا ایک ایسا معرکہ ہے جسے پوری امتِ مسلمہ کی مائیں آج بھی گود میں بچوں کو لوری کے طور پر سناتی ہیں جسے نوجوان آج بھی گنگناتے ہیں، چھ ستمبر برصغیر کی تاریخ کا وہ میلہ ہے، چھ ستمبر ہندوستان کے اُفق پر حق و باطل کی ایک ایسی لڑائی ہے جسے مسلم امہ صدیوں تک یاد رکھے گی۔۔

۔ چھ ستمبر ہندوستان کے ماتھے پہ پہلی کاری ضرب ہے جس کے زخم کے رستے ہوئے خوں سے گنگا اور جمنا آج بھی سرخ ہیں۔ یہ وہ درد ہے جسکی کراہیں ہفت اقلیم تک کو کراس کر گئیں۔ انڈیا کی تاریخ کا یہ وہ دُکھ ہے جو صدیوں کی مسافت کے بعد بھی مندمل نہ ہوا۔ چھ ستمبر 1965 پاکستان کی تاریخ کا وہ دن جب مکار دشمن نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی طاقت کے نشے میں چور جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے سرزمینِ مقدس کے شیر دل جوانوں کے ساتھ لڑنے کیلئے میدان میں اترتا ہے۔

(جاری ہے)

  لیکن شاید ہمارے بےوقوف دشمن کو اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ جن شیر دل جوانوں پر وہ حملہ کررہا ہے وہ جذبہ ایمانی اور اپنی وطن کی مٹی سے الفت و محبت سے سرشار ہیں۔ اور جس طریقے سے ہماری افواج نے دشمن کا مقابلہ کیا اس دنیا میں اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی ہمارے بہت سے جوان وطن کی مٹی کی الفت میں شہید ہوئے جنکا نام آج بھی ہمارے دشمن سنتے ہیں تو کانپ جاتے ہیں۔

۔۔ میجر عزیز بھٹی شہید جسے اس جنگ میں نشان حیدر سے نوازا گیا آج بھی دشمن کیلئے خوف کی علامت ہیں۔ اگر پاک فضائیہ کی بات کی جائے تو ایک منٹ میں دشمن کے گیارہ جہازوں کو زمین میں دفن کرنے والے ایم ایم عالم کو دشمن کیسے بھول سکتا ہے اس کے علاوہ راشد منہاس کی قربانی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے جنہوں نے غدار دشمن کے عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے اپنے ہی جہاز کو تباہ کردیا لیکن دشمن کے ہاتھ کچھ بھی نہ لگنے دیا۔

۔۔ اس علاوہ بہت سے ایسے جوان جنہوں نے اس مٹی کی آبیاری اپنے خون سے کی ہے یہ قوم انکی قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتی۔۔ 1965 کے حوالے سے تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس وقت نہ صرف فوج بلکہ پوری قوم اس جنگ میں شریک تھی اگر ملکہ ترنم نور جہاں کے ملی نغموں کی بات کریں تو اس وقت " اے وطن کے سجیلے جوانوں میرے نغمے تمہارے لیئے ہیں" اور اسی طرح مہندی حسن کے ملی نغموں نے بھی قوم کو دشمن سے لڑنے کا جذبہ مہیا کیئے رکھا اور جب کسی ریاست کی عوام بھی اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے تو پھر اس قوم کو شکست دینا ناممکن ہوجاتا ہے کیونکہ ہماری ریاست اسلام کے نام پر بنی ہے اور یہاں لوگوں میں جذبہ ایمانی کی طاقت موجود ہے جسے شکست دینا اسلام دشمنوں کے بس کی بات نہیں۔

اس جنگ کے علاوہ اگر بات کی جائے تو پاکستان کا مشکلات کا سفر یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کے علاوہ بھی پاک فوج کے جوانوں نے پاکستان کی خاطر اپنے خون کا نظرانہ پیش کیا اور آج تک کر رہے ہیں۔ آپریشن راہ راست ہو یا راہ نجات ہو یا ضرب عضب ہو جب جب پاک فوج کی ضرورت پڑی اس قوم نے ثابت کیا کہ ہماری چاہیے کوئی بھی فورس ہو ہر وقت جان کا نذرانہ پیش کرنے کیلئے حاضر رہتے ہیں۔

اور یہ ایک عظیم قوم کی نشانی ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہداء کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اور بحیثیت پاکستانی ہمیں ہر اس شہید کے گھر جاکر اس وطن کی خاطر اپنی جان قربان کرنے والوں کے لواحقین کو خراج عقیدت پیش کرنی چاہیے کیونکہ آج جو سکون ہماری زندگی میں ہے یہ صرف اور صرف شہیدوں کے خون کی وجہ سے ہے آج ہم جو سکون کی نیند سوتے ہیں تو اس کے پیچھے ہماری وردی کا کمال ہے۔

اس سکون کے پیچھے میجر عزیز بھٹی شہید، کیپٹن سرور شہید، لالک جان شہید،  کرنل شیر خان شہید اور بےشمار ماؤں کے لال کا دیا ہوا خون ہے۔ اسی بحیثیت پاکستانی ہمارا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ جو حب الوطنی ان جوانوں کے اندر اعلی درجے پر پہنچی ہوتی ہے اپنے اندر بھی وہی جذبہ ایمانی اور جذبہ حب الوطنی جگائیں اور سب سے پہلے پاکستان، اسکے وقار اور عزت کی حفاظت کو رکھیں۔ کیونکہ ہمارا یہ وطن عزیز خاک حرم سے کم نہیں۔۔۔ ہمارا پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اس کی حفاظت اور خدمت دراصل اسلام کی خدمت ہے۔ خدا کرے پاکستان پر رحمت باد نسیم کی طرح سایہ فگن رہے۔۔۔ آمین ثم آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :