
تبلیغی بھائی ہوش کے ناخن لیں
بدھ 1 اپریل 2020

ذیشان نور خلجی
لیکن ہمارے ملک کے کچھ حلقے ایسے بھی ہیں کہ جنہیں کسی پل چین نہیں پڑ رہا۔ اگر یہ کوئی ون ویلر ٹائپ، فارغ البال نوجوان ہوتے تو آدمی انہیں نظر انداز کرتا بھی اچھا لگتا کہ ان کی سرشت میں شامل ہے خود بھی تنگ ہونا اور دوسروں کو بھی تنگ کئے رکھنا۔
(جاری ہے)
لیکن مشکل کی اس گھڑی میں جب دنیا تاریخ ساز وباء سے دو چار ہے۔
اٹلی اور سپین جیسے ملک لاشیں اٹھا اٹھا کے ہلکان ہو چکے ہیں۔ اور قدرت کو ہماری قابل رحم حالت پہ اگر ابھی تک ترس آیا ہی ہوا ہے تو یہ تبلیغی جماعت کے حضرات ہیں کہ جنہیں کسی صورت گھر میں چین نہیں پڑ رہا۔ الٹا یہ دوسروں کو بھی گھروں سے باہر نکلنے پہ مجبور کر رہے ہیں۔ کہاں گئیں، ان کی وہ روایات و احادیث جن کے مطابق فرمان تھا کہ وباء والے علاقے سے نکلو، نا ہی داخل ہو۔ اور جس جس علاقے سے ان کی ٹولیاں گزر رہی ہیں محسوس ہوتا ہے کہ مذہب کی بجائے کرونا کی تبلیغ کا کام سر انجام دے رہی ہیں۔ زمینی حقائق تو یہی بتاتے ہیں کہ ان کے کوچ کر جانے کے بعد وہ علاقہ کرونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے سیل کر دیا جاتا ہے۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کو تو ان کے باریش حلیوں کا احساس ہے۔ اسی لئے ابھی تک ان سے احترام کے ساتھ مخاطب ہیں اور مسلسل درگزر کئے جا رہے ہیں۔ لیکن لگتا ہے خود تبلیغی حضرات کو اپنی عزت کروانی نہیں آ رہی۔ سو بجائے تعاون کرنے کے ہر ایک سے الجھ رہے ہیں۔یہاں ایک سوال اٹھتا ہے آخر یہ تبلغ کر کس ذی روح کو رہے ہیں کہ عوام تو کب کے گھروں میں بند ہوچکے؟ کیا یہ تبلیغی گشت صرف ان کی ایک جماعتی رسم ہے جسے یہ ہر صورت پورا کرنے پہ تلے ہوئے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر ضرور اپنا ایجنڈا پورا کریں۔ لیکن اگر یہ دین کی اشاعت کا کام کر رہے ہیں تو پھر پہلے انہیں دین کا فہم سیکھنا ہو گا۔ گو تبلیغ اسلام کے پانچ ارکان میں شامل نہیں، لیکن اگر یہ اسے فرض عین ہی سمجھتے ہیں تو اپنی جان کی حفاظت بھی فرض ہے۔ یا کم از کم دوسرے مسلمانوں کے مال و جان کی حفاظت اشاعت دین سے بڑا فرض ہے۔
میرے تبلیغی بھائیو ! کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ایسے غیر ذمہ دارانہ رویے سے ہماری جان و مال کو خطرہ نہیں ہے؟ ٹھیک ہے آپ لوگ توکل میں ہم سے بہت آگے ہوں گے لیکن ہم جیسے گناہ گار مسلمان تو اپنا خنجر تیز رکھنے پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ لہذا ہمارے حال پہ رحم کریں اور ہمیں ہمارے حال پہ چھوڑ دیں۔
اور اگر آپ میں اتنا ہی جذبۂ ایمانی اور دین کی خدمت کا مادہ موجود ہے تو پھر حالات کا تقاضا دیکھتے ہوئے دین کی اصل روح بیدار کریں اور حقیقی معنوں میں مسلمانوں کی خدمت کریں۔ کیوں کہ لاک ڈاؤن کے بعد، اس وقت لاکھوں ایسے خاندان ہیں جو راہ تک رہے ہیں کسی مسیحا کی۔ جو انہیں راشن مہیا کرے۔ ان کے پیٹ کی آگ بجھانے کا بندوبست کرے۔ اور آپ کا جو نعرہ ہے جان، مال اور وقت لگانے کا۔ تو آج آپ کے جان، مال اور وقت کی سب سے زیادہ ضرورت انہی کو ہے۔ لہذا خود انفرادی طور پر باہر نکلیں اور ان مستحقین کے گھروں میں سامان بہم پہنچائیں۔
اور معروضی حالات کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ مان بھی لیا جائے کہ آپ حضرات واقعی وائرس کے پھیلائو کا سبب نہیں بن رہے پھر بھی آدھا ملک تو کرونا سے ڈرا دبکا اپنی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور باقی کی آدھی آبادی کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑنے والے ہیں تو اس افراتفری کے عالم میں آپ کی تبلیغ سے کسی کو کوئی سروکار نہیں ہے۔ لہذا نزاع پیدا کرنے کی بجائے ریاستی قوانین کی پابندی کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.