
لاک ڈاؤن کی بے وقوفی
جمعہ 31 جولائی 2020

ذیشان نور خلجی
کرونا وائرس کی وجہ سے جب لاک ڈاؤن لگا تو یہ بھی دو ماہ گھر پر ہی بیٹھا رہا۔ اس دوران اس کا گزارہ کیسے ہوا؟ اسے حکومت کی طرف سے بارہ ہزار ملے تھے؟ جس کے چرچے کرتے وزیراعظم نہ تھکتے تھے۔
(جاری ہے)
یا خان صاحب کی ٹائیگر فورس نے اس کے گھر راشن ڈال دیا تھا؟ جس کی مد میں قوم سے اربوں روپے اینٹھے گئے۔
دوستو ! آپ کو بھی پتا ہے کہ ایسا کچھ نہیں تھا۔ یہ سرگرمیاں صرف میڈیا تک ہی محدود رہیں یا معدودے چند لوگ ہی اس سے مستفید ہو پائے۔ سو لاک ڈاؤن لگنے کے تھوڑے عرصے بعد ہی فیقے نے اپنی سائیکل اونے پونے بیچ دی۔ جس سے چند دن تک اس کا چولہا جلتا رہا۔ بعد میں جب نوبت فاقوں تک پہنچ گئی تو دو ایک رشتہ داروں اور خیر خواہوں سے کچھ قرض لے لیا یوں اس کا گزر بسر ہوتا رہا۔ پھر جب لاک ڈاؤن اٹھا لیا گیا تب بھی اس کے حالات کچھ خاص نہ بدلے۔ بلکہ کھینچ تان کے صرف چولہا ہی جلتا رہا۔ جب کہ دوسری طرف اب قرض خواہ بھی اس کی راہیں تک رہے تھے۔ کورونا وائرس تھا نا، لاک ڈاؤن نے تمام دنیا کو ہی مندے میں دھکیل دیا تھا، سو قرض خواہ بھی اپنی جگہ سچے تھے۔ خیر، فیقے نے ان سے وعدہ کر لیا کہ اس دفعہ عید لگا کے جو بھی پیسے بنیں گے سب آپ کی جھولی میں ڈالوں گا۔
اور اب ہوا یہ ہے کہ جیسے ہی عید قریب آئی ہے شروع دن سے اوچھے پن کا شکار ہماری حکومت نے ثابت کر دیا ہے آپ لاکھ ہم سے اچھی امیدیں باندھیں لیکن ہم کبھی آپ کی امیدوں پر پورا نہیں اتریں گے۔ یہ وہی حکومت ہے جس نے لاک ڈاؤن لگانے کو اشرافیہ کا فیصلہ کہا تھا۔ ان سے پوچھنا تھا کیا اب بھی لاک ڈاؤن اشرافیہ نے ہی لگایا ہے؟ چھوٹی عید پر جب کہ لاک ڈاؤن کی ضرورت تھی تو اسے اٹھا لیا گیا تا کہ کورونا کو کھل کھیلنے کا موقع مل جائے۔ اور اس عید پہ جب کہ کورونا وائرس خود شرم سار ہو کر ہماری جان قریب قریب چھوڑ ہی چکا ہے تو اب ہم باز نہیں آ رہے۔
فیقا کہنے لگا باؤ جی ! ہم غریب لوگ ہیں۔ سارا سال بڑی عید کا انتظار کرتے ہیں کہ کسی صاحب استطاعت کے گھر سے قربانی کا گوشت آ جائے گا تو ہم بھی ایک آدھ بوٹی کھا لیں گے۔ لیکن اب حکومت نے جو اقدام کیا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے اس دفعہ ہماری عید پیاز کھا کر ہی گزرے گی۔
میں نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ وہ کہنے لگا تاجر پیشہ حضرات کی دوکانیں بھی بند ہیں تو جب عید کے موقع پر ان کی کمائی نہ ہو سکے گی تو وہ لوگ کیوں کر قربانی کریں گے۔ میں سوچنے لگا، یہ فیقا ان پڑھ تو ہے لیکن جاہل نہیں شاید اسی لئے اتنی سیانی اور دور اندیشی کی باتیں کرتا ہے۔ جب کہ ہمارے ارباب اختیار ان پڑھ تو نہیں ہے لیکن شاید۔۔۔
مگر اب بھی کچھ نہیں بگڑا۔ حکومت آج بھی اس فیصلے پر یوٹرن لے لے تو بہت سے فیقوں کے آنسو پونچھے جا سکتے ہیں۔ لیکن بات وہی ہے کہ ہماری حکومت ان پڑھ تو نہیں لیکن کیا وہ جاہل بھی نہیں؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.