اپوزیشن کے میلے اور حکومت کے حیلے
جمعرات 22 اکتوبر 2020
(جاری ہے)
مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ خان صاحب کو سمجھ کیوں نہیں آ رہی۔
شاید خان صاحب ابھی نئے ہیں اس لئے انہیں سیاسی معاملات ہینڈل کرنے کا تجربہ نہیں۔ لیکن پھر ان کی بائیس سال کی جدوجہد والی کہانی سامنے آ جاتی ہے کہ یار لوگ جسے الف لیلوی داستان بنا کر سنایا کرتے تھے۔ لیکن خان صاحب نئے یا پرانے، جیسے بھی ہوں آخر ان کی ٹیم تو وہی ساری کی ساری پرانی والی ہی ہے کہ گزشتہ کئی حکومتوں کے یہ لوگ حصہ رہ چکے ہیں۔ لیکن ان کے پاس بھی خان صاحب کو دینے کو کوئی مفت کا مشورہ بھی نہیں ہے کہ لے دے کر صرف پرچے کٹوانے اور منہ پر ہاتھ پھیر پھیر کر ڈرانے دھمکانے کی نوبت آ گئی ہے۔
جانے کیوں خان صاحب نے ڈی چوک والے دھرنے سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا۔ جب وہ ایک منتخب حکومت کا دھڑن تختہ کرنے چلے تھے اور پھر کبھی ایمپائر کی انگلی پکڑ لیتے تو کبھی بل جلانے لگتے۔ پھر وہاں سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان بھی کیا گیا اور مخالفین کی شلواریں بھی گیلی کی گئیں بلکہ پورے سوا سو دن اپنے پوتڑے بھی بھرے چوک میں سکھائے گئے لیکن مجال ہے جو اس وقت کی حکومت نے کوئی نوٹس لیا ہو۔ ٹھیک ہے، سابقہ حکومت چور تھی، کرپٹ تھی، لیکن بہرحال اسے جمہوری روایات کا پاس تھا ورنہ اگر وہ چند ایک چھوٹے موٹے مقدمے خان صاحب پر بنوا بھی دیتی تو بھی ان کا حق تھا کہ چھوٹی موٹی خلاف ورزیاں خان صاحب کی طرف سے دیکھنے کو ملی بھی تھیں۔ لیکن سابقہ حکومت کے حوصلے کو داد دینا ہو گی کہ جس نے خان صاحب کو فری ہینڈ دئیے رکھا اور انہیں برداشت کرتے ہوئے اپنے سروں پر ناچنے کی کھلی چھٹی دئیے رکھی۔
جب کہ اب کی بار کیا ہوا ہے، نہ تو کوئی بیچ چوراہے دھرنا دے کر ڈھیٹ بن گیا اور نہ ہی کسی نے ریاستی اداروں کے خلاف سول نافرمانی کی کال دی۔ لیکن پھر بھی خان صاحب سیخ پا ہو کر ہتھے سے ہی اکھڑ گئے اور طرح طرح کے غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کرنے لگے حتیٰ کہ میاں صاحب کی تقریر بھی میڈیا پر چلنے سے روک دی گئی۔
خدا جانے یہ لوگ بے وقوف ہیں یا انہیں سمجھانے والا کوئی نہیں۔ کیوں ان لوگوں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اپوزیشن کے اس احتجاج کو اوچھے اور غیر جمہوری طریقوں سے دبا کر دراصل یہ اپنی ہی سیاسی پوزیشن کمزور کر رہے ہیں وگرنہ اپوزیشن کا تو کچھ نہیں جا رہا بلکہ اس سے تو اپوزیشن کو مزید کمک مل رہی ہے۔ مگر ایسا آمرانہ رویہ تو ایک فوجی حکمران کو لے ڈوبتا ہے چہ جائیکہ ایک جمہوری وزیر اعظم۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.