سی پیک: آزاد پتن ہائیڈل پراجیکٹ ایک اور کامیابی

پیر 6 جولائی 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

ریلوے ، موٹروے ،توانائی سمیت کم و بیش پچاس سے زائد منصوبوں سے مزین یہ  ’’سی پیک‘‘ حقیقت میں پاکستان کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ اب اس منصوبے میں کا ایک اور اہم سنگ میل آزاد پتن ہائیڈل پراجیکٹ عبور ہونے کو ہے۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ  پرکہا ہے کہ آزاد پتن ہائیڈل پراجیکٹ کے دستخط کی تقریب چھ جولائی کو منعقد ہو گی۔

جس میں وزیراعظم عمران خان مہمان خصوصی ہوں گے۔
چین-پاک اقتصادی راہداری،دی  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور چین کے درمیان حقیقی دوستی اور بھائی چارے کا عکاس منصوبہ بھی ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے، ذرائع مواصلات کو بہتر بنانے اور بے روزگاری میں کمی لانے سمیت بہت سے ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی افق پر یہ منصوبہ چین کو پاکستان کی بندرگاہ گوادر کے ذریعے تیل و گیس سے مالامال خلیجی ممالک سے جوڑتا ہے ۔ دراصل یہ منصوبہ قدیم شاہراہ ریشم کی اکیسویں صدی  کی جدید شکل  ہے۔ گوادر اور چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ کے اہم شہر کاشغر کے درمیان زمینی فاصلہ 2442 کلومیٹر پر محیط ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کو سی پیک منصوبہ میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

سی پیک اتھارٹی کے حکام کے مطابق سی پیک منصوبہ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ نے 700میگاواٹ کے آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو سی پیک منصوبہ کے پراجیکٹس کی کیٹیگری میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔اس اقدام سے پاکستان کو پراجیکٹ کے مالی امور کو خوش اسلوبی نمٹانے میں آسانی پیدا ہوگی چونکہ اس کے تمام ممکنہ امور کو فنانسنگ معاہدے کے تحت مکمل کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ اس فیصلے سے پراجیکٹ کے مالی امور کو ڈالر کی بجائے چینی کرنسی یوان میں نمٹایا جائے گا۔ آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ آزاد کشمیر میں دریائے جہلم پر 700میگاواٹ پونڈیج سکیم کے تحت لگایا جائے گا جس کی 2026 ء میں تکمیل سے 3.3 ارب یونٹ رینیوایبل بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی سی پیک منصوبوں کی رفتار کر مزید تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

سی پیک پاکستان کی سماجی اور معاشی ترقی کے لئے ایک بہترین منصوبہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سی پیک پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ حکومت پاکستان کا عزم ہے کہ اس منصوبے کو  ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
حالیہ دنوں وزیراعظم نے سی پیک اتھارٹی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ادارے کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔

سی پیک منصوبوں کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس میں وزیراعظم کو جاری منصوبوں کی رفتار کار کی رپورٹ پیش کی گئی ان کا کہنا تھا کہ شہری علاقے ملکی معیشت کے لئے انجن آف گروتھ کا کام سرانجام دیں اور اس سے نوجوانوں کے لئے نوکریاں اور معاشی سرگرمیوں کے سنہری مواقع پیدا ہوں۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے سی پیک کے ثمرات تمام پاکستانیوں تک پہنچانے پر زور دیا ہے۔

ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کی ہے، سی پیک پاک چین بھائی چارے کا حقیقی عکس ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ سی پیک کے منصوبے اگر پروگرام کے مطابق مکمل ہو جائیں تو ان کے فوائد سے عوام مستفید بھی ہوں گے اور ان کی افادیت نظر بھی آئے گی، لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد کسی نہ کسی جانب سے کوئی نہ کوئی ایسا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے، جس سے ان منصوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  پاکستان دشمن قوتوں  کا مقصد بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہو جائے اور ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہو جائیں۔  بھارت بھی اس بارے میں منفی بیان بازی کرتا رہتا ہے کیوں  کہ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان کبھی خوشحالی کی منزل سے ہمکنار ہو ۔
انشااللہ سی پیک کے تمام میگا پراجیکٹس مکمل ہونے کے بعد پاکستان کے جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ ہوگا، توانائی کی ضروریات  پوری ہوں گی، معیشت کا پہیہ رواں دواں ہوگا، بے روزگاری کا خارتمہ ہوگا اور پاکستان عالمی افق پر ایک بار  پھر سر بلند ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :