
چین کی ماحول دوست ترقی
پیر 17 اگست 2020

زبیر بشیر
(جاری ہے)
ان اقدامات نے بیجنگ کے درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ساتھ ہوا کی تازگی اور شگفتگی کو بھی بڑھایا ہے۔
ماحولیات سے متعلق مختلف ایجینسیوں اور عالمی اداروں نے چین کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں کی شاندار الفاظ میں تحسین کی ہے۔حالیہ برسوں میں چین سبز اور اعلی معیار کی ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ جس کو عالمی برادری نے خوب سراہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام، یعنی یو این ای پی کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جورسوسویانے چار سال چین میں کام کیا تھا۔ انہوں نے چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو چین کے تجربات سے سیکھنا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ میں 2011 سے 2014 تک بیجنگ میں مقیم رہی تھی، اور میں اس بات کی شاہد ہوں کہ کس طرح چینی حکومت نے PM2.5 سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔ چین ماحولیاتی تنوع کا حامل ایک بہت بڑا ملک ہے ، اور ہم نے چین کی طرف سے حاصل کردہ نمایاں کامیابیاں دیکھی ہیں۔ان کے خیال میں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے دوسرے ترقی پذیر ممالک چین کے تجربات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انجر اینڈرسن نے کہا کہ چین ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو قومی ترقی کا ایک اہم مقصد قرار دیتا ہے۔ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ مزید زیادہ ممالک ایسے ہی وعدے کریں گے ، جو انسان اور فطرت کے مابین متوازن ترقی کو حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ خود بھی ماحولیاتی تحفظ اور سبز ترقی کے قائل ہیں۔ ان کی جانب سے پیش کیا جانے والا تصور" سرسبز پہاڑ سونے کے پہاڑ اور شفاف دریا چاندی کے دریا" اب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ آج سے پندرہ برس قبل
پندرہ اگست دو ہزار پانچ کو اس وقت کے چینی کمیونسٹ پارٹی کی صوبہ زے جیانگ کی شاخ کے سیکرٹری شی جن پھنگ نے شہر ہو چو کی آن جی کاؤنٹی کے یو گاؤں کا دورہ کیا اور "سرسبز پہاڑ سونے کے پہاڑاور شفاف دریا چاندی کے دریا"کا تصور پیش کیا۔پندرہ سال گزر گئے اور ہو چو شہر سرسبز ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے ہوئے ایک نئی صورت اختیار کر چکا ہے۔
پندرہ سال پہلے شہر ہو چو میں کان کنی کی وجہ سے ماحول سنگین خراب ہوگیا تھا۔اس وقت کے صوبہ زے جیانگ کے سربراہ شی جن پھنگ نے سرسبز ترقی کا تصور پیش کیا اور یہاں کان کنی کو بندکر دیا گیا۔جناب شی جن پھنگ کی ہدایات کے تحت ہو چو میں کان کنی کو بند کیے جانے کے بعد اس جگہ کو دوبارہ سرسبز بنادیا گیا۔پندرہ برسوں کی ماحولیاتی بحالی کے بعد حیاتیات ترقی ہو چو کی سب سے بڑی خوبی بن چکی ہے۔رواں سال کی پہلی ششماہی میں وبا کے دوران ہو چو کے جی ڈی پی بھی صفر اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا۔رواں سال مارچ میں جناب شی جن پھنگ نے یو گاؤں کا دوبارہ دورہ کیا اور نشاندہی کی کہ سرسبز ترقی درست راستہ ہے اور اس راستے پر گامزن رہنا چاہیئے۔
چین کی جانب سے صحرا کاری اور زمینی کٹاؤ کو روکنے کے لئے بھی مثالی اقدامات کئے ہیں۔ زیر کاشت رقبے کو بڑھا کر صحراؤں کے پھیلاؤ کو روکا گیا ہے۔ اسی طرح دریائی کٹاؤ کا شکار زمینوں کے بچاؤ کے لئے بھی عملی اقدامات اختیار کئے گئے ہیں۔ چین کی وزارت آبی وسائل کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ چین میں زمینی کٹاؤ کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔زمینی کٹاؤ سے متاثرہ رقبے میں آٹھ سال میں آٹھ فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ دو ہزار انیس میں چین میں زمینی کٹاؤ کا کل رقبہ ستائیس لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد رہا جس میں دو ہزار گیارہ سے آٹھ فیصد کی کمی واقع ہوئی۔حالیہ برسوں میں چین میں زمینی کٹاؤ کے انسداد کا نظام قائم ہوا جس سے حیاتیاتی ماحول مسلسل بہتر ہوا ہے۔
پاکستان جہاں ان دنوں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے شجرکاری سمیت ماحولیاتی تحفظ کے لئے مثالی اقدامات اختیار کئے جارہے ہیں وہاں مزید بہتری کے لئے چینی تجربات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.