بیجنگ کے سمر پیلس کی کھنمنگ جھیل

پیر 26 اکتوبر 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

یہ پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہرے دور کی بات ہے کہ اکثر سہانے میں موسم میں ہم یہ گیت کنگنایا کرتے تھے، "ہم تم ہوں گے، بادل ہوگا" لیکن جناب اب تو بیجنگ کے نیلے آسمان، صاف شفاف آب و ہوا، شور سے پاک ماحول اور جدید ترین شہری سہولیات کی موجودگی میں ہرقت یہ گنگنانے کو دل کرتا ہے، ہم تم ہوں گے، بیجنگ ہوگا۔
برسبیل تذکرہ اس گیت کو حوالہ نکل آیا اصل بات جو آپ کے ساتھ شئیر کرنا ہے وہ یہ کہ بیجنگ میں اس وقت خزاں اور موسم سرما میں زبردست کشمکش جاری ہے اور اس کشمکش میں ہم بیجنگ میں رہنے والے بہت زیادہ لطف اندوز ہو رہے ہیں دو موسموں کی اس کشمکش میں ہمیں ہمارا من چاہا خوشگوار موسم مل گیا ہے۔

اس خوشگوار موسم میں دفتر کی جانب سے دعوت نامہ ملا کہ آپ کو سمر پیلس کی کنمنگ جھیل کے گرد واک کے لئے مدعو کیا جاتا ہے، کیاآپ شرکت کریں گے؟ میرا جواب تھا کیوں شرکت نہیں کریں، ضرور شرکت کریں گے بلکہ معہ اہل  و اعیال شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)


سمر پیلس شمالی مغربی  بیجنگ میں شاندار تفریحی مقام ہے ۔یہاں بہت سے  باغات اور پویلینز  کے ساتھ ساتھ کنمنگ جھیل بھی موجود ہے جو یہاں موجود قدرتی مناظر کو اور بھی زیادہ خوبصورت اور دلکش بنا دیتی ہے۔

کنمنگ جھیل اس پارک کے بیچوں بیچ واقع ہے اور سمر پیلس کے کل زمینی رقبے کے تقریباً 75 فیصد کا احاطہ کرتی ہے۔ اس جھیل کے گرد ایک جاگنگ ٹریک موجود ہے جس کی لمبائی سات تا آٹھ کلومیٹر ہے لیکن اس ٹریک کی بہت سی ذیلی شاخیں ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات آپ کی واک آٹھ تا دس کلومیٹر  تک بڑھ جاتی ہے۔
چوبیس اکتوبر کو میں اور میری بیگم دعوت کے عین مطابق کنمنگ لیک واک میں شرکت کرنے کے لئے سی آر آئی کے مشرقی دروازے پر پہنچے جہاں دفتر کی جانب سے ایک آرام دہ بس موجود تھی۔

بس میں ایڈمن برانچ سے پھانگ رئی صاحبہ موجود تھیں۔ تمام ساتھیوں کی آمد پر بس دوپہر بارہ بج کر چالیس منٹ پر سمر پیلس کی جانب روانہ ہوئی۔ تقریباً چالیس منٹ ڈرائیو کے بعد ہم سمر پیلس پہنچ گئے۔ استقبالیے پر ہمیں شناختی کارڈ  اور پانی کی بوتل اور ایک چھوٹا سفر بیگ دیا گیا۔ ہمارے ساتھ میرے جاننے والوں میں سے اردو سروس کے ساتھی شاکر اللہ، افغان سروس کے ساتھی جان روان زازئی اور عربی سروس کے ساتھی لطفی موجود تھے۔

دوڑ شروع ہونے سے قبل ایک افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب اور دوڑ کا اہتمام ہر سال کی طرح" آئی بیجنگ، یو اینڈ می" کی جانب سے گیا گیا تھا۔
ریس  میں شرکت کے لئے پاکستان ایمبیسی کے اسٹاف ،بیجنگ کی مختلف یونیورسٹیز میں موجود پاکستانی طلبا و طالبات  سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد نے شمولیت کی۔ دو بج کر تیس منٹ پر ریس کا آغاز ہوا۔


ہماری گائیڈ پھانگ رئی صاحبہ نے فوری طور پر ایک وی چیٹ گروپ بنا دیا اور کہا کہ واپسی اور دیگر امور سے متعلق معلومات میں یہاں شئیر کرتی رہوں گی۔ اس وی چیٹ گروپ کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ سہولت رہی اور تمام راستہ معاونت ملتی رہی۔ دوڑ شروع ہوئی میں اور میری بیگم آدھا راستہ شرکائے واک کے ساتھ شریک رہے اس کے بعد  پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق ہم نے کنمنگ لیک کے بیچوں بیچ واقع بارہ دری میں جانے کا فیصلہ کیا ۔

جھیل کے بیچوں بیچ ایک کلومیٹر چلنے کے بعد ہم اس پویلین میں پہنچ گئے۔ وہاں کا نظارہ نا قابل بیان تھا ۔ ہمارے اطراف جھیل کا نیلا شفاف پانی، سر پر شفاف خوبصورت نیلا آسمان ، سورج کی تمازت کو کم کرتی خوشگوار تازہ ہوا ، جی چاہتا تھا کہ وقت تھم جائے اور ہم ان مناظر کا مستقل حصہ بن جائیں۔ خیر جناب اب ہمیں بھوک کا احساس ستا رہا تھا ہم نے اس پویلین یا بارہ دری کی ایک جانب دستر خوان بچھایا اور کھانا نکالا۔

 
ہم گھر سے کباب، تکے، بریانی ، دہی بھلے اور کولڈ ڈرنکس اور چائے بنا کر لائے تھے۔ یہ سامان چار سے پانچ افراد کے لئے تھا لیکن ہمارے ساتھ واک پر جانے والے ہمارے ساتھی آگے بڑھ جانے کی وجہ سے ہم سے خاصے دور جا چکے تھے تو سوچا انہیں واپسی پر شریک دعوت کریں گے۔ اس دوران ایک مانوس آواز سنائی دی، کیا ہم آپ کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں؟ یہ تین پاکستانی طالبات تھیں جن میں سے دو کا تعلق لاہور ایک کا پشاور سے تھا۔

ان کے پاس چپلی کباب اور نان تھے خیر جناب ہم سب سے یہاں مل کر کھانا کھایا اس دوران چار بج چکے تھے۔ فوری طور پر وآپسی کے لئے ہم نےکشتی کے ذریعے سفر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ۔  کشتی کے ذریعے ہم نے بیس منٹ تک جھیل کی سیر کی اور کشتی نےہمیں ہمارے مطلوبہ مقام تک چھوڑ دیا۔ خیر وآپس پہچنے تو دوڑ کے شرکا کی واپسی بھی شروع ہو چکی تھی۔ ہم نے دوڑ کا صرف ایک ہی سنگ میل طے کیا تھا اس باوجود  انتظامیہ نے ہماری شرکت کے جذبے کو سراہتے ہوئے تحائف سے نواز دیا۔

ہماری گائیڈ نے گروپ میں بس کی لوکیشن شئیر کردی جس کو فالو کرتے ہوئے ہم بس تک پہنچ گئے۔ بس نے ہمیں شام ساڑھے پانچ بجے گھر واپس پہنچا دیا۔
یہ دن بیجنگ میں گزرے ہمارے شب و روز میں ایک اور خوبصورت یادگار کے طور پر محفوظ ہو چکا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :