پاکستانی برآمدات میں اضافہ: ترقی کی نوید

منگل 24 اگست 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

رواں برس چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ گزشتہ 70 برسوں کے دوران دونوں ممالک نے باہمی ترقی کے بے شمار سنگ میل عبور کئے ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام  موجودہ عہد میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے فروغ  سے مستفید ہورہے ہیں۔ ان ثمرات میں ایک اہم ترین حصہ  دونوں ممالک میں سنہ 2019  میں طے پانے والے چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کی وجہ سے بھی حاصل ہورہا ہے۔


گزشتہ اختتام ہفتہ پر بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے میں تعینات  کمرشل  قونصلر جناب بدرالزمان سے ملاقات کا موقع ملا۔ اس دوران غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے پاکستانی سفارت خانے کی ان کوششوں پر روشنی ڈالی جن میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کوششوں میں سفیر پاکستان جناب معین الحق کی ذاتی دلچسپی اور متعلقہ چین حکام کا بھر پورتعاون شامل ہے۔

جناب بدرالزمان  کی گفتگو سے میں نے جو نتیجہ اخذ کیا وہ یہ کہ  دونوں ممالک کے درمیان بہتر ہوتے تجارتی توازن کے پاکستانی معیشت پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
چینی کسٹمز کے مطابق 2021 کی پہلی ششماہی میں پاکستان کی چین کو برآمدات 1.73 بلین ڈالر تھیں جن میں 84 فیصد کی بے مثال ترقی ہوئی ہے۔ عام طور پر یہ امید کی جاتی ہے کہ 2021 کے لیے یہ تعداد 3 بلین ڈالر کا سنگ میل عبور کر جائے گی۔

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ تجارتی معاہدے کا دوسرا مرحلہ مؤثر طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے ، درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ کرکے پاکستانی کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ میں اپنی معاشی موجودگی بڑھانے میں سہولت فراہم کی گئی ہے۔چین کو پاکستانی برآمدات میں نمایاں اضافہ نے چینی مارکیٹ کھول دی ہے جو پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

اس وقت  پاکستانی مینوفیکچررز اور تاجروں کو تقریباً 313 نئی مصنوعات چینی مارکیٹ میں صفر ڈیوٹی کے ساتھ برآمد کرنے کی اجازت ہے۔
چین کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ نے ملک کی تجارتی صلاحیت کو متنوع بنایا ہے اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے ساتھ تجارتی توازن برقرار رکھنے کی بنیاد رکھی ہے۔ عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سالانہ برآمدات کو 88.1 بلین ڈالر سے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ، ملک نے عالمی مارکیٹ میں درآمدات کو بڑھانے کے لیے مسلسل پالیسی بنائی ہے۔اس مقصد کے لیے حکومت نے کاروبار دوست پالیسیاں اپنائیں اور درآمدات بڑھانے کے لیے بھاری مالی مراعات فراہم کیں۔ان پالیسیوں کے ساتھ حکومت نے چین جیسے دوسرے ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کو بھی حتمی شکل دی ہے۔  
چین کو پاکستانی مصنوعات کی درآمدات میں اضافے نے وبائی امراض کے دوران معاشی بحالی میں بھی مدد کی ہے۔

چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو شنگھائی کے کامیاب ایڈیشنز کے بعد ، کوویڈ 19 پھیلنے کے دوران مضبوط بحالی کے درمیان چین کی درآمدات تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہیں۔ چین کی بڑھتی ہوئی درآمدی طاقت پاکستان سمیت کئی ممالک کو اپنی معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں مدد دے رہی ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ جنوری سے جولائی تک ملک کی مجموعی درآمدات اور برآمدات سالانہ 24.5 فیصد بڑھ کر 21.34 ٹریلین یوآن ہو گئی ہیں۔


چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سمیت مختلف پلیٹ فارمز کے تحت بیجنگ کے ساتھ شراکت دار دیگر ممالک کے ساتھ اپنی معاشی کارکردگی کے منافع کو تقسیم کرنے کی حکمت عملی اختیار کی ہے۔چین پاک اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان بی آر آئی کا بڑا فائدہ اٹھانے والا ہے۔ اربوں ڈالر مالیت کے سی پیک منصوبے نے پاکستان میں زرعی تعاون ، پیشہ وارانہ تربیت ، غربت کے خاتمے ، سماجی و اقتصادی ترقی اور صنعتی زونز کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سی پیک نے پاکستانی کاروباری اداروں کو زمینی نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرکے چین کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے بھی اہم مواقع فراہم کیے ہیں۔ سی پیک کے نفاذ کے ساتھ ، پاکستانی صنعتوں کو بھی تقویت ملی ہے ، پاک چین تجارت کو تحریک ملی ہے اور پاکستان میں مختلف صوبوں میں بین الاقوامی معیار کے پیداواری مراکز قائم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔اقتصادی ماہرین پر امید ہیں کہ اگر سی پیک اور اس سے متعلقہ معاہدوں کی رفتار ماند نہ پڑی تو اس کے مزید  مثبت اثرات جلد  پاکستانی معیشت پر مرتب ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :