آرمی چیف اور وزیراعظم آزادی کشمیر کو ترجیح اول بنائیں، کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، جب تک کشمیر کا تنازعہ حل نہیں ہوتا خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ، مودی جیسے متعصب ہندو کی موجودگی میں خطے میں امن کو شدید خطرات ہیں، مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کیا ،ہمارے حکمرانوں نے عالمی عدالت میں مقدمہ درج کروانے کی بجائے خاموشی اختیار کی، پاکستان و آزاد کشمیر کے حکمرانوں کی ترجیحات میں مسئلہ کہیں نظرنہیں آتا

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا پلندری آزاد کشمیر میں جلسہ عام سے خطاب

ہفتہ 10 اکتوبر 2015 22:09

آزاد کشمیر/پلندری ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حالات کا تقاضا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نوازشریف آزادی کشمیر کو ترجیح اول بنائیں، کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، جب تک کشمیر کا تنازعہ حل نہیں ہوتا خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ، مودی جیسے متعصب ہندو کی موجودگی میں خطے میں امن کو شدید خطرات ہیں، مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کیا مگر ہمارے حکمرانوں نے عالمی عدالت میں مقدمہ درج کروانے کی بجائے خاموشی اختیار کی، پاکستان اور آزاد کشمیر کے حکمرانوں کی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر کہیں نظرنہیں آتا ، وہ کشمیر کی آزادی کو جماعت اسلامی کا مسئلہ قراردیتے ہیں حالانکہ یہ قومی مسئلہ ہے اور جب تک کشمیر آزاد نھیں ہوتا ، پاکستان کی سلامتی اور بقا داؤ پر لگی رہے گی ۔

(جاری ہے)

کشمیریوں نے 68 سال میں لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ثابت کر دیاہے کہ وہ آزادی سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہوں گے ۔ حریت رہنماؤں نے سید علی گیلانی کی قیادت میں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر پاکستانی قیادت کو پیغام دیا ہے کہ وہ بھی کشمیر کی آزادی کے لیے ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں ۔وہ ہفتہ کو پلندری آزاد کشمیر میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

جلسہ سے امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کے لیے میرے بزرگوں نے اپنی جان قربان کی اس لیے میں جدوجہد آزادی کو آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک جاری رکھوں گا ۔ مودی نے مذاکرات کے لیے بلایا تو آزادی کشمیر کے لیے پیدل بھارت جانے کے لیے تیار ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ آج پنجاب اور پاکستان میں جو ہریالی نظر آتی ہے وہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں کی وجہ سے ہے ۔

اگر کشمیر کے دریاؤں کا بہاؤ پاکستان کی طرف نہ ہوتا تو آج یہاں دھول اڑ رہی ہوتی ۔ بھارت پاکستان کو بنجر بنانے کے لیے پاکستانی دریاؤں پر بند باندھ رہاہے لیکن پاکستانی حکمران اندھے بہر ے گونگے ہیں لیکن عوام اندھے گونگے اور بہرے نہیں وہ حکمرانوں کی بے حسی دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت سے سخت مایوس اور پریشان ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک پر ایک ظالمانہ اور استحصالی نظام مسلط ہے ۔ 1947 ء میں قوم نے لاکھوں قربانیاں دے کر جن برہمنوں سے آزادی حاصل کی تھی ، قیا م پاکستان کے بعد اشرافیہ کا ٹولہ اقتدار پر دوبارہ قابض ہو گیا ۔سیاسی پنڈتوں کے اس ٹولے نے انگریزوں سے وفاداری اور قوم سے غداری کے عوض جاگیریں حاصل کی تھیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس طبقہ اشرافیہ نے اپنی دولت کے بل بوتے پر سیاست ، جمہوریت اور ریاست کو یرغمال بنایا اور عام آدمی کو تعلیم ، صحت اور روزگار سے محروم رکھ کر انھیں اپنا غلام بنانے کی کوشش کی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ قیادت کا فقدان ہے ۔ خود غرض حکمرانوں کی وجہ سے قومی مفادات داؤ پر لگے ہوئے ہیں ۔ عوام غربت مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آ کر خود کشیاں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 68 سال میں پاکستان نے کرپشن کے علاوہ کسی چیز میں ترقی نہیں کی۔ پاکستانی اور بھارتی لیڈروں میں کوئی فرق نہیں ۔ پاکستانی حکمران ملک میں ہندووانہ کلچر کو فروغ دے رہے ہیں ۔دریں اثنا سینیٹر سراج الحق اور لیاقت بلوچ نے انقرہ بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے ۔انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کیلئے مغفر ت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعاکی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکیا۔