مقبوضہ کشمیر،بھارتی پولیس افسر کی محمد یاسین ملک کو قتل کی دھمکیاں، تشدد، زخمی حالت میں گرفتارکرلیا

شوپیاں میںطالب علم کی شہادت پر مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال سید علی گیلانی کا آصفہ بانو کی بے حرمتی، قتل کی تحقیقات عالمی غیر جانبدارانہ ادارے سے کرانے کا مطالبہ

ہفتہ 28 اپریل 2018 20:05

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو آج سرینگر میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بھارتی پولیس نے سرینگر کے علاقے خانیار میں غوثیہ ہسپتال کے نزدیک محمد یاسین ملک اور پارٹی رہنما بشیر احمد کشمیری کو اس وقت روک لیا جب وہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پرحریت رہنمائوں کی مسلسل گرفتاری اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے نوجوانوں کے قتل عام اورطلباء پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے خلاف ایک پرامن مظاہرے میں شرکت کیلئے جامع مسجد سرینگر کی طرف جار ہے تھے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ بھاتی پولیس کے افسرنے یاسین ملک کی گاڑی روک کر تمام حریت قیادت کے خلاف انتہائی فحش زبان استعمال کی اور حریت رہنمائوں کو دہشت گرد قراردے کرانہیں قتل کرنے کی مسلسل دھمکیاں دیتا رہا۔ بیان میں کہا گیا کہ محمد یاسین ملک کی طرف سے پولیس افسر کی بد تمیزی پر اعتراض کے بعد پولیس اہلکارمحمد یاسین ملک اور انکے ساتھی پر حملہ آور ہوئے اور انہیں زخمی کر دیا جس کے بعد انہیں پولیس سٹیشن خانیار لے جایا گیا جہاں سے انہیں کوٹھی باغ تھانے منتقل کردیا گیا۔

بھارتی پولیس نے اسلام آباد قصبے میں حریت رہنما مختار احمد وازہ کو بھی گرفتارکرکے گھر میں نظربند کردیا ۔حریت رہنمائوں بشمول میرواعظ عمرفاروق، شبیر احمد ڈار، محمد اقبال میر، محمد احسن انتو، امتیاز احمد ریشی اور غلام نبی وار نے اپنے بیانات میں محمد یاسین ملک پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کی بے حرمتی اور قتل کی کسی بین الاقوامی ادارے کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی عدلیہ کے مسلسل متعصبانہ رویے کی وجہ سے کشمیریوں کو اس پر اعتماد نہیں ہے۔ بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے ایک طالب علم کی شہادت پر آج شوپیان قصبے میں مسلسل دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ نوجوانوں نے قصبے میں سڑکوں پر نکل کر طالب علم کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔قصبے میں تعینات بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد مظاہرین اور بھارتی فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

دلی پولیس نے بھارت کی 500ویب سائٹس جن میں سرکاری ویب سائٹس بھی شامل ہیں، ہیک کرنے کے الزام پر دو کشمیری طالب علموں کو پنجاب سے گرفتار کرلیاہے۔ بھارت کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کو فارن ایکسچینج منیجمنٹ ایکٹ کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ظہور وٹالی کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جھوٹے کیس کے سلسلے میں پہلے ہی گرفتار کررکھا ہے۔

اوسلو میںناروے کے سابق وزیر اعظم Kjell Magne Bondevkنے اپنے ادارے اوسلو سینٹر کے زیر اہتمام کشمیر کے بارے میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے مصائب اب ختم ہونے چاہئیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی تنازعہ کشمیر کو جلد حل کیا جائے گا۔ مشال ملک اور سردار علی شاہنواز سمیت دیگر مقررین نے اپنے خطابات میں عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔