اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام جموں وکشمیر مرکزی و ضلعی ملی رابطہ کونسل کا مشترکہ اجلاس‘ صدر ریاست کی شرکت

بدھ 2 مئی 2018 21:11

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 مئی2018ء) اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں وکشمیر کے زیر اہتمام جموں وکشمیر مرکزی و ضلعی ملی رابطہ کونسل کا مشترکہ اجلاس"تمام مکاتب فکر کے درمیان بین المسالک ہم آہنگی ، ریاست آزاد جموں وکشمیر میں یکجہتی اور اتحاد اور اتفاق کے اسلامی اصولوں کے فروغ، معاشرے کی اصلاح اور اسے اسلامی خطوط پر استوار کرنے کے لیئے علمائے کرام با لخصوص جموںو کشمیر ملی رابطہ کونسل کا کردار" کے عنوان سے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء کی زیر صدارت ایوان وزیر اعظم میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں صدرآزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعودخان نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ڈاکٹر قبلہ ایاز اور چیئرمین علماء مشائخ کونسل آزاد جموں وکشمیر عبیداللہ فاروقی سمیت اراکین اسلامی نظریاتی کونسل ، اراکین علماء و مشائخ کونسل، چیئرمین صاحبان و ممبران جموں و کشمیر مرکزی و ضلعی ملی رابطہ کونسل ہا نے شر کت کی۔

(جاری ہے)

صدرریاست سردار محمد مسعود خان نے اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں و کشمیر و جموں و کشمیر ملی رابطہ کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر میں بین المسالک ہم آہنگی، یکجہتی اور اتحاد مثالی ہے اور اس کا سہرا یہاں کے مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام اور مشائخ کے سر ہے جو معاشرے میں اخوت، بھائی چارگی، برداشت، رواداری کو فروغ دینے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہے۔

صدر گرامی نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی اساس ہے اور مسلمانانِ ہند نے شعوری طور پر اپنے الگ ملک معرض وجود میں لایا تاکہ وہ یہاں اسلامی اقدار کو فروغ دیتے ہوئے اپنی زندگی اسوہ حسنہ کے سنہری اصولوں پر بسر کر سکیں۔ صدر گرامی نے کہا کہ آزاد کشمیر کی ریاست بھی انہی اصولوں پر حاصل کی گئی۔ یہ ریاست امن کا مسکن ہے اور یہاں مختلف مکاتب فکر اور مسالک کے درمیان محبت اور مودت اور باہمی احترام کی اعلیٰ قدریں موجود ہیں۔

صدر محترم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگرچہ دنیا کے مختلف اسلامی ممالک نے اپنی سیاسی اور جغرافیائی آزادی تو حاصل کر لی لیکن انہیں اپنی نظریاتی آزادی کو صحیح معنوں میں حاصل کرنے کے لیے مزید محنت اور انتھک کاوشوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک دین فطرت ہے اور یہ سائنس اور معاشرتی علوم کی موجودہ کسوٹی پر بھی پورا اترنے والا مذہب ہے۔

ہمیں اپنی اسلامی ثقافت کو فروغ دیتے ہوئے باہمی ارتباط کی فضاء پیدا کرنی ہو گی۔ پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور اس کی اساس لا الہ اللہ ہے۔ ہمیں اس اساس کو استحکام دیتے ہوئے دنیا کی مختلف اقوام و عقائد کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ صدر نے کہا کہ آج کشمیر، افغانستان، شام، عراق، یمن میں جو خلفشار ہے وہ آپس کی صفوں میں نااتفاقی کی وجہ سے ہے۔

ہمیں نفرتوں کو ختم کر کے قرآن و سنت اور عقیدہ توحید پر پوری امہ کو یکجان اور یک جاں و قلب بننا پڑے گا۔ تب ہی ہم دنیا کی برادری میں عزت اور آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ صدر گرامی نے کہا کہ آزاد کشمیر کے اس پار مقبوضہ کشمیر میں آج ظلم و ستم کا بازار گرم ہے۔ وہاں بچوں، مائوں، خواتین سے زیادتی اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آزادی کا حق مانگننے والوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے۔

سیاسی قائدین کو قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے اس بازار کو بند ہونا چاہیے۔ صدر گرامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں فخر ہے کہ آزاد کشمیر میں تعلیمی اہداف یا سکور پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے اور یہاں جرائم کی شرح بھی سب سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات نظر و خیال ایک فطری عمل ہے۔ یہ اختلاف نظر مثبت بھی ہو سکتا ہے اور منفی بھی ہو سکتا ہے۔

لیکن کشمیر پر ہم سب کو اکھٹا ہو کر کشمیر کاز کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ صدر گرامی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار معاشرے میں کشتی کے ایک چپو کی مانند ہے کہ وہ اس کشتی کو درست سمت میں لے جانے میں اپنا قلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ صدرگرامی نے کہا کہ آئندہ آنے والا وقت مصنوعی ذہانت اور بائیو ٹیکنالوجی کا دور ہو گا۔ ان سائنسی ایجادات اور ترقی کے دور میں اسلامی نظریاتی کونسل کی رہنمائی کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

صدر نے کہا کہ آج ہم صرف قرآن اور اسوہ حسنہ کو اپنی زندگیوں میں ڈھال کر کسی طرح کے الجھائو اور کنفویژن سے بچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں سی پیک کے ذریعے ایک معاشی اٹھان آئے گی۔ ہمیں اپنی صفوں میں مکمل یکجہتی، اتفاق، یگانگت پیدا کر کے اپنی معیثت کو استحکام بخشنے اور سی پیک سے کماحقہ استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے چاہیے۔

صدر گرامی نے مزید کہا کہ اسلام عالمگریت کا علمبردار ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اس کا مظہر ہے۔ حضور اکرم دوسرے مذاہب اور ان کے ماننے والوں کو بھی محترم و مہتشم سمجھتے تھے۔ صدر گرامی نے کہا کہ آج ایشیا پیسفگ سے لے کر شمالی امریکہ تک مسلمان دنیا کے ہر خطے اور ہر کونے میں موجود ہیں اور ہر جگہ آذان کی اور اللہ اکبر کی آوازیں گونج رہی ہیں۔

صدر نے اپنے خیالات میں کہا کہ مسجد ایک عمرانی اکائی ہے اسے جائے عبادت کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اصلاح، تربیت اور مثبت تبدیلیاں لانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صدرگرامی نے کہا کہ آئمہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے میں امن، اخوت، رواداری اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینے میں اپنا اہم اور کلیدی کردار ادا کریں۔ اس موقع پر اسلامی نظریانی کونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنی خطاب میں کہا کہ باہمی ارتباط، امن اور معاشی ترقی سے آج مسلم امہ درپیش بین الاقوامی چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

اجلاس کی صدارت چیف جسٹس چوہدری ابراہیم ضیاء نے کی۔ جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے کرم سے یہاں ریاست کے علماء کرام کے تعاون سے بین المسالک و عقائد کے درمیان ایک قابل قدر و مثالی ہم آہنگی موجود ہے جسے مزید فروغ دیا جائے گا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل / چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیا ء نے کہاکہ ہم نے خطے میں امن و امان قائم کرنے کی جو ذمہ داری اٹھائی ہے اس کیلئے تمام مکاتب فکر ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہونا نہایت ضروری ہے ۔

وقت کا تقاضا ہے کہ تفرقہ کو چھوڑ کر اپنی تمام صلاحیتیوں اللہ کیلئے لگا دیں اور لوگوں کو اسلامی تعلیمات پر متحد کریں۔ اپنی اندرونی خلفشار کو بالائے طاق رکھ کر امن کی فضا قائم کرنے کیلئے متحد ہو جائیں ۔ تحفظ ناموس رسالت ﷺ بل کی منظور ی پر وزیر اعظم آزادکشمیر سمیت تمام ممبران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جمعہ کے خطبہ کا بہترین انتخاب کر کے اسلامی تعلیمات کے ایک موضوع پر خطاب کریں تاکہ معاشرے میں ایک تاثر قائم ہو سکے ۔

ہمارے روز مرہ کے مسائل کی اسلامی تعلیمات کے مطابق حل کو جمعہ کے خطبے کے ذریعے پوری ملت کو باور کروایا جائے اس حوالے سے تمام علماء کرام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے محنت سے اس کام کا آغاز کر دیا ہے ۔چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر نے کہاکہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ڈاکٹر قبلہ ایاز کا اجلاس میں شریک ہونے پر شکریہ ادا کرتا ہوں،جموں وکشمیر ملی رابطہ کونسل کا یہ پہلا اجلاس ہے جس میں پاکستان کی نمائندگی بھی شامل ہے ، انہوںنے کہا کشمیریوں اور پاکستانیوں کا رشتہ لازوال ہے جس کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہاکہ تمام علماء کرام سے گزارش ہے ملت کو اتحاد اتفاق کے راستے پر لائیں۔ میڈیا پر تنقید کی روش کو بدلیں اور مثبت طرز عمل اپنائیں ، لوگوں میں شعور اجاگر کریں تاکہ اپنی نئی نسلوں کی رہنے کیلئے ایک پر امن معاشرہ فراہم کر سکیں۔دشمنیاں ختم کریں،برائی کو اچھائی سے مٹانے کا نسخہ قرآن مجید نے دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہم انسانیت کے دشمن بن گئے ہیں تو ہمیں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔

قتال کے راستے پر نہ چلیں اورتمام مذاہب کی عزت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے اپنی زندگی معاشرے کی اصلاح کیلئے گزاری ہے جس کے باعث آزاد جموں وکشمیر ایک پر امن معاشرے کے طورپر پروان چڑھا ،حکومت کی جانب سے ہمیشہ بھرپور تعاون کرنے پر وزیر اعظم آزادکشمیر کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک کا پاکستان اور آزادکشمیر میں دائرہ کار ایک طرح کا ہے معاشرے کے اندر اس کے کردار کو عملی شکل کی تشنگی کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بحیثیت امت مسلمہ کشمیر فلسطین اور شام کی گلیوں میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کا سوال ہم سے بھی ہوگا۔ افغانستان میں سینکڑوں ننے حفاظ کرام کی شہادتیںہم سکو ن کی نیند سونے نہ دیں۔ وقت کاتقاضا ہے کہ تفرقہ کو چھوڑیں اور اپنی صلاحیتوں انسانیت کی خدمت کیلئے صرف کر دیں۔اجلاس سے مفتی کفایت حسین نقوی، مولانا امتیاز صدیقی ، دانیال شہاب مدنی، مولانا اسحق نقوی، عبدالعزیز علوی نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل / چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیا نے صدرریاست ، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان اور چیئرمین علماء مشائخ کونسل کو شیلڈز بھی پیش کیں۔