لوگوں کو جنازوں میں شرکت کرنے پر جیلوں میں ڈال دینا مذہبی معاملات میں مداخلت ہے، یاسین ملک

انٹرنیشنل ریڈ کراس اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں

اتوار 13 مئی 2018 17:50

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیر میں جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرین محمد یاسین ملک نے کہاہے کہ لوگوں کو جنازوں میں شرکت کرنے پر گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دینا مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی کے رہنما بشیر احمد لون اورتحریک حریت کے رہنما محمد رفیق اویسی کو ایک شہید کے جنازے میں شرکت کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے ،لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں سراج الدین میر،عبدالرشید مغلو اور حریت رہنما میر حفیظ اللہ کی نظربندی کو طول دینے کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بشیر احمد لون اور محمد رفیق اویسی کو محض ایک شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے پر کالے قانون کے تحت نظربند کرنا انتہائی شرم ناک ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایسے ہی الزامات کے تحت لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں سراج الدین میر اور عبدالرشید مغلو کو کالے قانون کے تحت کوٹ بھلوال جیل جموں منتقل کیاگیا۔ یاسین ملک نے کہا کہ میر حفیظ اللہ جو 2016ء سے نظربند ہیں، عرصہ دراز سے کئی عارضوںمیں مبتلا ہیں اورا پنے کنبے کے جس میں ان کے چار معصوم بچے شامل ہیں واحد کفیل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات کٹھ پتلی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ اور ان کی کشمیر و مسلم دشمنی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی قابض فورسز کی طرف سے شہداء کی لاشوں کی بے حرمتی کرنا اور گھروں کو مٹی کا تیل چھڑک کر نذرآتش کرنا کوئی نیا معاملہ نہیں لیکن یہ لوگ اب مسلمانوں کو اپنے شہداء کی نماز جنازہ پڑھنے کے مذہبی فریضے سے بھی روکنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا ایسا کرنے پر سیاسی لوگوں کو کالے قانون کے تحت پابند سلاسل کیا جارہا ہے اور اس طرح نہاد بھارتی جمہوریت کے داغ دار چہرے پر مزید سیاہی لگائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نواز کٹھ پتلیوںکو جو آئے روز جمہوریت اور برداشت کے دعوے کرتے پھرتے ہیں ، اپنی ان عوام کش پالیسیوں پر شرم محسوس کرنی چاہئے ۔ محمد یاسین ملک نے انٹرنیشنل ریڈ کراس اور انسانی حقوق کے دوسرے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کی جانب توجہ مبذول کریں اور ان کی فوری رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔