Live Updates

سابق وزیر اعظم نواز شریف آئندہ سات سے آٹھ روز میں پاکستان واپس آرہے ہیں، سینیٹر مشاہد اللہ خان

نوازشریف اور مریم نواز کی سزا کے فیصلے پر رد عمل کا مظاہرہ کرسکتے تھے لیکن الیکشن کے موقع پر جمہوری عمل کو نقصان نہ پہنچے اس لیئے عوام کو سڑکوں پر نہیں لائے، نیب کے فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، نیب کورٹ کرپشن ثابت نہیں کرسکی بلکہ اس نے کلین چٹ اپنے فیصلے میں دے دی ہے،زرداری کا نواز شریف سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا زرداری سیاستدان نہیں انھوں نے کرپشن کے الزام میں جیل کاٹی تھی،لاہور ایئر پورٹ پر عوام اور کارکنان ان کا تاریخی و فقید المثال استقبال کریں گے، پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 7 جولائی 2018 22:07

سابق وزیر اعظم نواز شریف آئندہ سات سے آٹھ روز میں پاکستان واپس آرہے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2018ء) سابق وفاقی وزیراورپاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف آئندہ سات سے آٹھ روز میں پاکستان واپس آرہے ہیں،لاہور ایئر پورٹ پر عوام اور کارکنان ان کا تاریخی و فقید المثال استقبال کریں گے، ہم نوازشریف اور مریم نواز کی سزا کے فیصلے پر رد عمل کا مظاہرہ کرسکتے تھے لیکن الیکشن کے موقع پر جمہوری عمل کو نقصان نہ پہنچے اس لیئے عوام کو سڑکوں پر نہیں لائے، ہم نیب کے فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، نیب کورٹ کرپشن ثابت نہیں کرسکی بلکہ اس نے کلین چٹ اپنے فیصلے میں دے دی ہے، زرداری کا نواز شریف سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا زرداری سیاستدان نہیں انھوں نے کرپشن کے الزام میں جیل کاٹی تھی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ مسلم لیگ(ن) سندھ کے جنرل سیکرٹری سنیٹرسلیم ضیاء، سینئرنائب صدرسیدمنور رضا، سیکرٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر،کراچی ڈویژن کے صدرعلی اکبر گجر، پروین بشیر،ڈاکٹر افنان اللہ اور دیگر بھی موجود تھے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نیب کی جانب سے گذشتہ روز عجیب و غریب فیصلہ آیا ہے۔

اس فیصلے کے اعلان کے وقت کو چار سے پانچ مرتبہ تبدیل کیا گیا اس دوران بہت پر اسرار حرکتیں بھی دیکھنے میں آئیں وقت بار بار تبدیل کرنے کی یہ وضاحت کی گئی کہ فیصلے کی کاپیوں کی فوٹو اسٹیٹ کرانے کی وجہ سے دیر ہورہی ہے ہمارے سامنے بہت کچھ کھل کر سامنے آگیا ہے، نواز شریف پر کرپشن تو ثابت نہیں کی جاسکی فیصلے میں یہ کہا گیا کہ نوازشریف کے اثاثے آمدنی سے زیادہ ہیں، انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے گرفتاری اور جیلوں سے ڈرنے والے نہیں ، 1999میں انھیں اور ان کے خاندان کے افراد کو جیلوں میں ڈالا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ شروع ہی سے نواز شریف کو اس بات کی سزا دی جاتی رہی ہے کہ انھوں عوام اور ملک کے لئے کام کئے انھوں نے کراچی میں امن قائم کیا، نیلم جہلم ڈیمز بنائے، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، ایٹمی دھماکے کئے۔ ملک کو خوشحال بنانے کے لئے سی پیک جیسے منصوبے دیئے۔ لیکن جنھوں نے دھرنے دیئے ملک کو عدم استحکام پر پہنچایا، ان کی وجہ سے چینی صدر پاکستان کے دورے پر نہیں آسکے وہ لوگ عملی طور پر سی پیک کے ساتھ نہی ہیں، فیصلہ تو اب آیا ہے نواز شریف کو ایک سال قبل سزا دے دی گئی تھی اس کے بعد ملک کا کیا حشر ہوا سب نے دیکھ لیا۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جو کچھ سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان، فاطمہ جناح، ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ہوا وہ ہی کچھ نواز شریف کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ کیا کیا نا انصافیاں ہورہی ہیں وہ اپنا فیصلہ 25جولائی کو دیں نواز شریف کے حق میں دیں گے۔ سب جانتے ہیں کہ نواز شریف پر جعلی کیس بنائے گئے ہیں ، ان پر الزام ہے کہ وہ ادروں سے لڑ رہے ہیں جو اداروں سے لڑتا ہے کیا وہ سو سو پیشیاں عدالتوں میں بھگتتا ہے۔

عوام یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ عمران پر جو الزامات تھے انھیں یہ عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں، عمران خان بہت مصروف آدمی ہیں کبھی وہ سیتا واہائٹ کے ساتھ مصروف ہوجاتے ہیں ، تو کبھی رحیام خان کے ساتھ، کچھی جمائما خان کے ساتھ اجکل وہ ایک پیرنی کے ساتھ مصروف ہیں جن کے کہنے پر وہ مزاروں پر ماتھے ٹیکتے پھر رہے ہیں اور سجدے کر رہے ہیں انھوں نے ان کے گلے میں پٹہ ڈالا ہوا ہے۔

اور ایسے ہی لوگوں کی ضرورت اسٹیبلشمنٹ کو ہوتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ماہ کے بعد بھی آسکتا تھا لیکن اس فیصلے کی ٹائمنگ کو دیکھا جاسکتا ہے،لیکن اب 25جولائی کو عوام کا سیلاب سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔ اورمحکمہ زراعت کچھ نہیں کرسکے گا۔ایک سوال کے جواب میں مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بے نظر کے خلاف جب بھی عدالتی فیصلے آئے مسلم لیگ ن نے کبھی ان فیصلوں کی حمایت نہیں کی البتہ آصف علی زرداری کو ہم سیاستدان نہیں مانتے اور انھوں نے جو جیل کاٹی وہ کرپشن کے الزام میں کاٹی تھی اس لئے آصف علی زرداری کے لئے کبھی ہم نے کبھی بات نہیں کی ۔

خود محترمہ بے نظیر بھی انھیں سیاست سے دور رکھتی تھیں یہی وجہ ہے کہ انھیں میثاق جمہوریت معاہدے میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات