شاہ ہمدان امیر کبیر سیّد علی ہمدانی ؒ عظیم صوفی، اسلامی سکالر، شاعر اور اصلاح کار تھے، سردار مسعود خان

جمعہ 17 اگست 2018 16:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ شاہ ہمدان امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ عظیم صوفی ، اسلامی سکالر ، شاعر اور اصلاح کار تھے۔ وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے کشمیر میں اسلام کی شمع روشن کی وہ ر وحانیت اور صوفی ازم کی دنیا کے درخشاں ستارے تھے۔ انہوں نے کشمیر میں بسنے والے ہزاروں، لاکھوں لوگوں کو نہ صرف اسلام کی دولت سے مالا مال کیا بلکہ انہیں سماجی اور اقتصادی طور پر بھی مستحکم کیا۔

یہ انہی کی دینی تعلیمات اور روح پرور شخصیت کا شاخسانہ تھا کہ آج کشمیر کے طول و عرض میں اسلام کا بول بولا ہے۔ انہوں نے نہ صرف کشمیر بلکہ ایران، عراق، شام، مصر اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں بھی اسلام کی تبلیغ ، روحانیت ، صوفی ازم ، عالمی بھائی چارگی، مساوات ، سماجی انصاف کا درس دیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صدر سردار مسعود خان نے انٹرنیشنل شاہ ہمدان ایسوسی ایشن و انجمن تاریخ و آثار شناسی پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ شاہ ہمدان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس کانفرنس سے تاجکستان کے سفیرشیرالی جنونوو، ایران کے ثقافتی قونصل جنرل رضا کاکااور ڈاکٹر غضنفر مہدی چیئرمین انجمن تاریخ و آثار شناسی پاکستان نے بھی خطاب کیا۔ صدر مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت شاہ ہمدان نے 24سال کی عمر میں جب اپنے مشن کا آغاز کیا تو اس وقت اکثر ایشیائی ممالک میں تاتاریوں کی حکومت تھی اور ہندوستان پرتغلق خاندان حکمران تھا ۔

ہر طرف غربت، جہالت، کرپشن اور ذات پات کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے تھے ۔ کشمیری اس زمانے میں راہب اور پادریوں کے کالے جادو کے ٹونے ٹنچروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ ایسے میں شاہ ہمدان 1372عیسوی میں کشمیر میں ایک مسیحا ، اصلاح کار اور مبلغ اسلام کے طور پر وارد ہوئے۔ انہوں نے کشمیر میں ہندوئوں ،سکھوں اور دیگر مختلف مذاہب کے سکالرز اور دانشوروں سے علمی مباحثے کیے اور انہیں روحانیت کے راستے پر گامزن کیا۔

انہوں نے لوگوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرایا۔ ان کی تعلیمات ، تصانیف اور تبلیغ سے لاکھوں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ شاہ ہمدان جب دوسری مرتبہ8 137ء میں کشمیر تشریف لائے تو اپنے ساتھ 700کے قریب مشینریز لائے۔ ان میں فنی ماہرین، انجینئرز اور معمار شامل تھے۔ جنہیںوہ عراق، مصر، شام اور روس سے لائے تھے۔

ان مختلف پیشہ ور ماہرین نے کشمیریوں کو آرکیٹیکچر ، زراعت، انجینئرنگ اور دستکاری علوم پڑھائے ۔ جس کے نتیجے میں کشمیری اعلیٰ پائے کے ہنر مند اور فنکار بنے ۔ آج اگر کشمیری پشیمنہ سازی، شالوں کی تیاری، قالین سازی، خطاطی اور کڑھائی، سلائی میں پوری دنیا میں ایک مقام رکھتے ہیں تو یہ شاہ ہمدان کی ویژن ،سوچ اور فکر کا نتیجہ اور ثمر ہے۔

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ کشمیر کی ثقافت کے اصل بانی اور آرکیٹکٹ شاہ ہمدان ہی ہیں۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ شاہ ہمدان نہ صرف ایک مذہبی و روحانی پیشوا تھے بلکہ ایک سماجی اصلاح کار بھی تھے۔ انہوں نے ذات پات کے بتوں کو پاش پاش کیا اور مساوات، ایمانداری، عالمی بھائی چارگی او ر سماجی انصاف کے اصولوں کو روشناس اور اجاگر کیا۔ صدرسردار مسعود خان نے کہا کہ سید ہمدانی ایک عظیم مسافر بھی تھے جنہوں نے دنیا کے بیشتر ممالک کا سفر کیا جس میں چین، انڈونیشیاء، سری لنکا، شمالی ہندوستان اور پاکستان شامل تھے۔

انہوں نے کشمیر کے سارے حصوں کا سفر کیا جن میں لداخ، سکردو، گلگت بھی شامل تھے۔ وہ جہاں بھی جاتے تھے مسجدیں ، لائبریز، دستکاری یونٹس کھلواتے تھے۔ صدر نے کہا کہ شاہ ہمدان عربی اور فارسی کے نامور لکھاری تھے۔ ان کی کل 172کے قریب تصانیف جو کتابوں اور معاہدوں کی صورت میں موجود ہیں۔ ان کی تحریریں انقلاب آفریںہیں۔ قارئین کے ازہان و قلوب کی دنیا بدل دیتی ہیں ۔

سردار مسعود خان نے کہا آج بقول اقبال ؒوہ کشمیر ہے محکوم و مجبور، کل جیسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر۔آہ یہ قوم نجیب و چرب دست و تردماغ ،اے کہاں روز مکافات اے خدائے دلگیر۔ صدرآزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آج مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے ۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی طرف سے دئیے گئے حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔

وہاں ہندوستانی افواج کی طرف سے ظلم و ستم کا بازار گرم ہے انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ بچوں اور خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا جاتا۔ سرچ آپریشن کے بہانے خواتین کی آبروریزی اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا تا ہے۔ بلا جواز گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔ پرامن احتجاج کرنے والوں پر تشدد اور انہیں پابند سلاسل کیا جاتا ہے ۔

کشمیر کی مذمتی /حریت قیادت کو کو بلا جواز گرفتار اور نظر بند کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو پیلٹ گن کے استعمال سے بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کو ہندوستان کی بد نام زمانہ جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ ان تمام مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے بھی بے نقاب کیا ہے۔

صدر نے کہا کہ اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد اب عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اور رپورٹ میں درج سفارشات پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہندوستان کو فی الفور وہ کالے قوانین ختم کرنے چاہیں جن کی بدولت وہ کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ ہندوستان کے آئینی و سیاسی ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری قوم پورے جوش و عزم کے ساتھ اپنی آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور وہ دن دور نہیں جب سارا کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ شامل ہو گا۔