عام انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کا پتہ چلانے کے لئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے،

مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کا وزیراعظم کے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال

ہفتہ 18 اگست 2018 00:02

عام انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کا پتہ چلانے کے لئے پارلیمانی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کا پتہ چلانے کے لئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔ جمعہ کو وزیراعظم کے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام ہوا، یہ ایک ایسا الیکشن تھا کہ چترال سے کراچی تک رات 11:47 بجے آر ٹی ایس سسٹم نے کام بند کر دیا، پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال کر گنتی کی گئی، میڈیا کو پولنگ اسٹیشنز میں جانے کی اجازت نہیں تھی، 33 حلقے ایسے تھے جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد جیتنے والوں کے ووٹوں کے مارجن سے زیادہ تھی، تاریخ میں سب سے زیادہ سولہ لاکھ ووٹ مسترد کئے گئے، ووٹنگ کو دانستہ سست کیا گیا، فارم 45 کی جگہ کچی پرچیاں دی گئیں، تین دن تک الیکشن کے نتائج نہیں آئے، دیہات کے نتائج پہلے اور شہروں کے نتائج 48 گھنٹے تک نہیں آئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 16800 کارکنوں کے خلاف پرچے کاٹے گئے، سیاسی لیڈر شپ کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کئے گئے، گلی محلے کے نالوں سے بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ مل کر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کرے اور اس کے ذمہ داروں کا پتہ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائے تاکہ دوبارہ کوئی ووٹ نہ چرا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کی سالمیت، ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں تو دھاندلی کا پتہ لگانا ہوگا۔ 30 دن کے اندر پارلیمانی کمیشن اپنی رپورٹ پیش کرے اور عوام اور ایوان کے سامنے اس رپورٹ کو لایا جائے، یہ کمیشن رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سفارشات بھی پیش کرے اور الیکشن بل 2017ء میں جو بھی ترامیم درکار ہوں ان کی سفارش کرے تاکہ دوبارہ کوئی ووٹ نہ چرا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلی میں احتجاجاً آئے ہیں اور سپیکر کی آئینی اور پارلیمانی اور قومی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے حقوق کا تحفظ کریں، اگر اس کے لئے سپیکر قومی اسمبلی نے راستہ نہ بتایا تو حزب اختلاف کی جماعتیں سڑکوں اور بازاروں کا راستہ اپنائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر فی الفور کمیشن بنا کر اس ایوان کے سامنے سرخرو ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سوالوں کا جواب لے کر رہیں گے اور اگر جواب نہ آیا تو تحریک چلائیں گے اور راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایوان میں بطور احتجاج اور جمہوریت کی شمع کو جلانے کی قسم کھانے اور جمہوری نظام کو تحفظ دینے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب اپنا حق مانگیں گے تو پارلیمان پر حملہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ کے ججوں کو راستہ بدلنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 70 سالہ تاریخ تین وزرائے اعظم کے خون سے رنگی ہوئی ہے، سیاسی جدوجہد میں جلا وطنیاں بھی ہوئیں، کوڑے بھی لگے اور جیلوں میں بھی ڈالا گیا۔

سیاسی کارکنوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بل کلنٹن کی پانچ ارب ڈالر کی پیشکش ٹھکرا کر ملک کو ایٹمی قوت بنایا تھا، انہوں نے پاکستان کو سی پیک کا تحفہ دیا۔ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں اتنی بجلی پیدا نہیں کی گئی جتنی گذشتہ دور میں پیدا کی گئی، 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے گئے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں امن قائم ہوا، دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، کراچی کا امن لوٹ آیا اور پاکستان دوبارہ امن کا گہوارہ بنا۔

اس کے لئے پاکستان کی افواج، پولیس، رینجرز کے جوانوں اور مائوں بہنوں نے قربانیاں دیں اور اس ملک میں امن قائم کیا۔ پورے ملک میں سڑکوں کے جال بچھائے گئے، مہنگائی سب سے کم رہی، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، بلوچستان میں کچھی کینال کا منصوبہ جو تاخیر کا شکار تھا، اسے مکمل کر کے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دروازے کھولے گئے۔

کراچی اور لاہور موٹر وے پر کام کیا، سی پیک کے تحت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لے کر آئے۔ انہوں نے کہا کہ آج ان تمام جمہوریت کے عظیم سپوتوں اور شہیدوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کے دوستوں، بھائیوں اور بہنوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے پابندیوں کے باوجود کسی نہ کسی طور آواز بلند کی۔