2017 کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کم ہوئی‘امریکی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی
فوجی عدالتوں سے 15 دہشت گردوں کو پھانسیاں قومی ایکشن پلان انتہائی کامیاب رہا جس کے ذریعے دہشت گردی کا قلع قمع ،منی لانڈرنگ، ہنڈی اور حوالہ کو روکنا میں اہم کامیابیاں ملیں حقانی نیٹ ورک میں زیادہ تر افغان طالبان، نفری 10000 ، القاعدہ اور لشکر طیبہ کی دہشت گرد تنظیموں سے مل کر حملے کرتے ہیں،انسدادِ دہشت گردی کے امریکی ادارے کی رپورٹ
جمعرات 20 ستمبر 2018 14:50
(جاری ہے)
اس میں انسدادِ دہشت گردی کے لیے بنائی گئی خصوصی فوجی عدالتوں کا ذکر کیا گیا ہے، جس کے لیے آئین میں ترمیم کی گئی تاکہ ایسے شہریوں پر مقدمے چلائے جا سکیں جن پر دہشت گردی کا الزام ہو۔
رپورٹ میں حقانی نیٹ ورک کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔ یہ کالعدم تنظیم 70 کی دہائی میں بنی تھی، جس نے کئی ادوار دیکھے اور اس کے بانی جلال الدین حقانی کے اسامہ بن لادن سے قریبی رابطے تھے۔بتایا گیا ہے کہ اس کالعدم تنظیم کے پاکستان افغانستان سرحدی علاقے میں محفوظ ٹھکانے ہیں جس میں زیادہ تر افغان طالبان ہیں، جس کی نفری 10000 سے زیادہ ہے۔ یہ علاقے میں القاعدہ اور لشکر طیبہ کی دہشت گرد تنظیموں سے مل کر حملے کرتے ہیں، جن میں کابل پر متعدد خونریز حملے شامل ہیں۔تاریخی طور پر اس تنظیم کے پاکستان کے قبائلی علاقے میں جڑیں رہی ہیں۔۔تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ 2007 میں وفاقی قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کی کارروائی کی مخالفت میں بنی اور دہشت گرد تنظیم کے طور پر پاکستان و افغانستان میں کارستانیوں میں مصروف رہی ہے، جس کے تانے بانے القاعدہ سے ملتے ہیں۔ ٹی ٹی پی کو 2010 میں کالعدم قرار دیا گیا تھا۔بیت اللہ محسود کے بعد ملا فضل اللہ اس کا سرغنہ تھا جسے 2018 میں ہلاک کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2014 میں ٹی ٹی پی نے حکومت پاکستان کے ساتھ امن بات چیت کا آغاز کیا، لیکن اسی سال جون میں یہ مذاکرات ناکام ہو گئے۔ اکتوبر، 2014 میں تحریک طالبان پاکستان کے سرکردہ ترجمان اور پانچ علاقائی کمانڈر تحریک سے علیحدہ ہو گئے اور کھل کر داعش کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے ٹی ٹی پی کا مقصد حکومت پاکستان کو فاٹا اور خیبر پختونخوا سے باہر نکالنا ہے، اور پاکستانی فوج اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کے ذریعے لڑ کر واگزار کرائے گئے علاقے میں شریعت نافذ کرنا ہے۔قبائلی پٹی کو استعمال کرتے ہوئے، ٹی ٹی پی افغانستان پاکستان سرحد کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقے میں اپنے کارندوں کو تربیت دینے اور حملے کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ ٹی ٹی پی کے القاعدہ کے ساتھ تعلقات ہیں، جس سے وہ نظریاتی احکامات لیتی ہے۔ ساتھ ہی اسے افغانستان پاکستان سرحد پر پشتون علاقوں میں محفوظ ٹھکانے میسر آتے ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قائم کالعدم جیش محمد اور لشکر طیبہ علاقے اور برصغیر کے لیے اب بھی خطرے کا باعث بنی ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی توجہ سے ہٹے رہنے کی کوشش میں کچھ ایسے دہشت گرد اور انتہاپسند دھڑے بھی ہیں جو داعش یا القاعدہ سے دور ہیں، جو یہ خیال کرتے ہیں کہ بدنام بین الاقوامی دہشت گرد جال سے بچ کر وہ زیادہ مہارت، وسائل تک رسائی اور مقبولیت کے درجے پر قائم رہ سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2017 میں امریکہ اور دنیا بھر میں اس کے اتحادیوں کو درپیش دہشت گردی میں خاص کمی واقع نہیں ہوئی، بلکہ اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس میں کالعدم لشکر جھنگوی کا ذکر کیا گیا ہے جسے ٹی ٹی پی کی حمایت حاصل ہے، اور وہ فرقہ وارانہ حملوں کی وارداتوں میں ملوث رہی ہے، جن میں شیعہ اور مسیحی شامل ہیں۔جیش محمد کے ساتھ ساتھ تحریک الفرقان، خدام الاسلام اور خدام اسلامی کے دھڑوں کا ذکر کیا گیا ہے۔یہ کالعدم تنظیم 26 دسمبر 2001 میں بنی، جس کے بانی حرکت المجاہدین کا سرغنہ مسعود اظہر تھا۔۔داعش خوراسان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس تنظیم کو 14 جنوری، 2016 میں کالعدم غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔ یہ تنظیم افغانستان اور پاکستان میں متعدد کارروائیوں میں ملوث رہی ہے، جن میں خودکش حملے، اغوا،، بم دھماکے، افغان نیشنل سکیورٹی اور بین الاقوامی فوجوں پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔حافظ سعید خان اس کے سرغنہ تھے جنھیں 2016 میں ہلاک کیا گیا، جس کے بعد عبدالحسیب اس کا لیڈر بنا، جسے مشترکہ افغان اور امریکی کارروائی میں ہلاک کیا گیا۔ اب اس کی سربراہی ابو سید کرتے ہیں۔۔کابل کے علاوہ، یہ دہشت گرد تنظیم پاکستان میں حملوں کی کارستانیاں کرتی رہی ہے۔ کوئٹہ کے قریب شاہ نورانی کے مزار پر نومبر 2016 کا حملہ جس میں 50 سے زائد زائرین ہلاک ہوئے جب کہ سندھ کے شہر سہون شریف میں لال شہباز قلندر کے مزار پر حملہ کیا گیا جس میں کم از کم 88 افراد ہلاک ہوئے۔انڈین مجاہدین دہشت گرد تنظیم کا ذکر کیا گیا ہے جو بھارت،، نیپال اور پاکستان میں سرگرم بتائی جاتی ہے۔حزب المجاہدین، جسے 17 اگست، 2017 میں کالعدم دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا، مبینہ طور پر کشمیر میں سرگرم عمل رہی ہے۔ساتھ ہی حرکت المجاہدین، جسے 8 اکتوبر 1997 کو کالعدم قرار دیا گیا تھا؛ کے علاوہ حرکت الانصار، جمعیت الانصار، الفاران، الحدید، انصارالامہ کے دھڑے سرگرم ہیں۔مزید اہم خبریں
-
آئی ایم ایف کی چارسالوں میں مہنگائی کم اورذخائر20 ارب سے زائد کی پیشگوئی
-
غلط خبرپرکوئی نہیں کہتا ہم سے غلطی ہوگئی ہے، چیف جسٹس
-
چیف جسٹس عدالتی فیصلوں کے ساتھ میڈیا خبروں کے ریویو کے قائل نکلے
-
9 مئی بہانہ تھا عمران خان نشانہ تھا اور یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا
-
ارشد شریف قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن کا قیام،عدالت نے متفرق درخواست منظورکرلی
-
ریحانہ ڈار کی جانب سے خواجہ آصف کی جیت کے خلاف دی جانے والی درخواست میں فریقین کو نوٹس جاری
-
8 فروری کے الیکشن پر آزادانہ کمشین بنانا چاہیےاور کمشنرلیاقت چٹھہ کو پیش کیا جائے
-
عدالت نے تسلیم کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ انصاف نہیں ہوا،شازیہ مری
-
پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کو پرعزم ہیں وزیر اعظم
-
وزیراعظم نے کشمیری عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلئے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دیدی
-
وزیراعظم کا جنوبی وزیرستان کے ساتھ وطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہا
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.