بزرگ حریت رہنما سیدعلی گیلانی کا بھارتی فوج کی طرف سے کیمیائی مواد کے استعمال پر اظہار تشویش

سوپور میں شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

بدھ 26 ستمبر 2018 19:10

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میںبھارتی فوجیوں کی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران کیمیائی مواد کے استعمال پر شدید تشویش ظاہر کی ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ کچھ مہینوں سے بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوںکو قتل ، ان کے چہرے کو مسخ کرکے ناقابل شناخت بنانے اور بعدازاں انہیں غیر ملکی عسکریت پسند قراردینے کیلئے فوجی کارروائیوں کے دوران کیمیائی مواد استعمال کر رہے ہیں ۔

سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بانڈی پورہ میں فوجیوںکی طرف سے مہلک مواد کے استعمال کو انسانیت کے خلاف ایک جرم قراردیتے ہوئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

ادھر سوپور قصبے کے علاقے نائو پورہ میںشہید نوجوان عبدالمجید میر کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔

عبدالمجید میر کو فوجیوںنے گزشتہ روزا یک اور نوجوان کے ہمراہ قصبے کے علاقے تجر شریف میں شہید کردیاتھا۔ جنازے کے شرکاء نے آزادی اورپاکستان کے حق میںاور بھارت کے خلاف فلک شگاف بلند کئے۔ انہوںنے پاکستانی جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔ سوپور اور اس سے ملحقہ علاقوں میں نوجوانوںکے قتل کے خلاف مکمل ہڑتال بھی کی گئی ۔بھارتی فوجیوںکی طرف سے حال ہی میںبانڈی پورہ میں غیر ملکی عسکریت پسند قراردیکر شہید کئے جانیوالے پانچ نوجوانوں میں سے ایک نوجوان کی میت کی واپسی کیلئے پلوامہ قصبے میں احتجاجی مظاہرے اور مکمل ہڑتال کی گئی ۔

پلوامہ کے علاقے کنگن سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان نے بھارتی فوج کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ایک شہیدنوجوان کی اپنے بیٹے پرویز احمدTedwaکے طورپر شناخت کرلی ۔بھارتی پولیس نے ’’ کشمیر اکنامک الائنس ‘‘ کے متعدد ارکان کو اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوںنے قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سرینگر میں احتجاجی مارچ کی کوشش کی۔

انتظامیہ نے حاجن کے چار نوجوانوںپر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا۔تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی ، میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اپنے بیانات میں بھارتی فورسز کی طرف سے پورے مقبوضہ علاقے میں بے گناہ لوگوں کے قتل، گرفتاری اور انہیں ہراساں کرنے کی تازہ لہر کی شدید مذمت کی۔

ادھر قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے خاص طور پر جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے جسکا مقصد سپیشل پولیس افسروں کو اپنے استعفوں کیلئے سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے سے روکنا ہے ۔ جمعہ کے روز سے اب تک جنوبی کشمیر میں چالیس سے زائد پولیس افسر اور پولیس اہلکار نوکریوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں انتخابی ڈھونگ رچانے کیلئے بھارتی فوجیوں کی چار سو اضافی کمپنیاں تعینات کرے گا جبکہ جموں و کشمیر کی پوری آزادی پسند تنظیمیںاور بھارت نواز سیاسی جماعتیں پہلے ہی انتخابی ڈرامے سے دور رہنے کا علان کرچکی ہیں۔