Live Updates

پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری عوام اور انسانی حقوق کے علمبردار کشمیر پر بھارتی قبضہ کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں،

آج کشمیر کے لوگوں کی آزادی تک کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عہد کرتے ہیں،آصف علی زرداری، نواز شریف کا شور صرف اس بات پر ہے ہمارے خلاف کیس اور انکوائریاں روک دی جائیں لیکن احتساب سب کا ہوگا اور کوئی این آر او نہیں اور نہ کوئی اس کی توقع کرے،عوام نے تحریک انصاف کو احتساب کیلئے ووٹ دیا ہے، حساب دینے پڑے گا ، اگر حساب کتاب نہ ہوا تو ملک کو نقصان ہوگا، اپوزیشن کے پاس لیڈر شپ اور نظریہ نام کی کوئی چیز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمن ، نواز شریف اور آصف زرداری کی سیاست ڈوب رہی ہے، اسرائیلی جہاز کی پاکستان آمد کا شوشہ یوم سیاہ کو متنازع بنانے کیلئے چھوڑا گیا، پاکستان کی حکومت اور فوج کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا جہلم میں عوامی اجتماع سے خطاب

ہفتہ 27 اکتوبر 2018 22:22

پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری عوام اور انسانی حقوق کے علمبردار کشمیر ..
جہلم۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری عوام اور انسانی حقوق کے علمبردار کشمیر پر بھارتی قبضہ کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں، آج کشمیر کے لوگوں کی آزادی تک کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عہد کرتے ہیں،آصف علی زرداری، نواز شریف کا شور صرف اس بات پر ہے کہ ہمارے خلاف کیس اور انکوائریاں روک دی جائیں لیکن حساب سب کا ہوگا اور کوئی این آر او نہیں اور نہ کوئی اس کی توقع کرے،عوام نے تحریک انصاف کو احتساب کیلئے ووٹ دیا ہے، حساب دینے پڑے گا ، اگر حساب کتاب نہ ہوا تو ملک کو نقصان ہوگا، اپوزیشن کے پاس لیڈر شپ اور نظریہ نام کی کوئی چیز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمن ، نواز شریف اور آصف زرداری کی سیاست ڈوب رہی ہے، اسرائیلی جہاز کی پاکستان آمد کا شوشہ یوم سیاہ کو متنازع بنانے کیلئے چھوڑا گیا، پاکستان کی حکومت اور فوج کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو جہلم میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 70سال قبل آج کے دن 27اکتوبر کو بھارت نے کشمیر جنت نظیر پر دھاوا بول دیا اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لیا ،اس وقت سے اب تک 70ہزار سے زائد کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں اور 10ہزار سے زائد کشمیریوں کو غائب کر دیا گیا ہے اور خواتین کی آبرو ریزی کی جا رہی ہے۔

مسلمانوں کے ساتھ ہندوستان کی ریاست کی طرف سے بیہمانہ سلوک کیا جارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ مجھے یقین ہے بھارت کشمیر پر اب زیادہ دیر تک قبضہ برقرار نہیں رکھ سکے گا اور بہت جلد کشمیر آزاد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیرا عظم نیتن یاہو دونوں کو قصائی کہا جاتا ہے، نریندر مودی نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرایا جبکہ نیتن یاہو نے غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کا شوشہ چھوڑا گیا ، ہم نے اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے جبکہ سول ایوی ایشن کی طرف سے اس کی تفصیل بھی جاری کی گئی ہے کہ کوئی اسرائیلی جہاز پاکستان میں لینڈ نہیں ہوا لیکن مولانا فضل الرحمان نے جن کا پاکستان کی ایکٹو سیاست سے کوئی تعلق نہیں رہ گیا معاملہ کو متنازع بنانے کی لئے اپنا عملی حصہ ڈالا ۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کے پاس نہ کوئی لیڈر شپ ہے اور نہ کوئی نظریہ ہے۔ اپوزیشن کی قیادت آصف علی زرداری، فضل الرحمان اور نواز شریف کر رہے ہوں تو اس گروہ کو ٹھگوں کا ٹولہ نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے۔ یہ تین لوگ جس گٹھ جوڑ کا حصہ ہوں گے اسے ٹھگوں کا ٹولہ ہی کہا جاسکتا ہے۔ اب ان کی سیاست کی عمر ختم ہوچکی اور ان کی سیاست صرف بددعائوں پر رہ گئی ہے کہ دشمنوں کی توپوں میں کیڑے پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں انہوں نے جو ملک کے ساتھ کیا وہ سب کے سامنے ہے، مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے پندرہ سال تک چیئرمین رہے لیکن ان کا کشمیر پر کوئی بیان نہیں۔ آپ نواز شریف کا بھی کوئی کشمیر پر بیان نہیں دیکھیں گے کیونکہ مودی ناراض ہوجائے گا اور آپ کو آصف علی زرداری کا بھی کشمیر پر کوئی بیان نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ان کا شور صرف اس بات پر ہے کہ ہمارے خلاف کیس اور انکوائریاں روک دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے جس نظریے پر ہم کاربند ہیں اور ہم نے اسی نظریے پر عوام سے ووٹ لئے کہ ہم چوروں اور ڈاکوئوں کو الٹا لٹکائیں گے اور یہ وعدہ ہم پورا کریں گے اور اگر ہم یہ وعدہ پورا نہ کرسکے اور احتساب نہ کرسکے تو ہمیں کیا حق ہے کہ ہم حکومت میں رہیں اور آپ سے دوبارہ ووٹ مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ دیے اور سٹیٹس کو کی جماعتوں اور حکمرانوں کو مسترد کیا اور ایک لوئر اور مڈل کلاس پارٹی کو کچھ وعدوں پر منتخب کیا اور وہ وعدے یہ ہیں کہ آپ احتساب کریں گے خواہ ہمارا ہو یا اپوزیشن کا اور آپ ان کے ساتھ این آر او نہیں کریں گے، پاکستان کے عوام کو معاشی خوشحالی کا ایجنڈا دیں گے اور ملک کو ترقی یافتہ ملک کی طرز پر لے کر جائیں گے ، عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں وعدہ کیا کہ ہم پاکستان کو مدینہ کی ریاست پر ترتیب دیں اور مدینہ کی ریاست میں سب کیلئے قانون برابر ہے خواہ ہم ہوں یا اپوزیشن۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے چوری کی ہے تو سزا تو آپ کو بھگتنا پڑے گی اور چوری آپ نے کی ہے کیونکہ 1971 میں پاکستان پر قرضہ 31 ارب روپے تھا ،پرویز مشرف 2007-08 ء میں جب گئے تو قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جب آصف علی زرداری نے پاکستان کی جان چھوڑی تو قرضہ 13 ہزار ارب روپے ہوگیا اور جب نواز شریف نے پاکستان کی جان چھوڑی تو قرضہ بڑھ کر 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2006-07 ء تک پورے 61 سال میں توقرضہ چھ ہزار ارب روپے ہوتا ہے اور صرف دس سال میں 24 ہزار ارب روپے قرضہ لیا جاتا ہے۔ آپ بتائیں کہ دس سال میں 24 ہزار قرض لے کر پاکستان کیا یورپ بن گیا، ہمارے حالات بد سے بدترین ہوئے، ہمارے ہاں سپورٹس کا نظام نہیں، پینے کا پانی نہیں، برآمدات نہیں، صحت کا نظام نہیں، نوجوان بے روزگار ہیں اور مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی اس وجہ سے ہے جو 24 ہزار ارب روپیہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے لیا ،وہ پاکستان کے اکائونٹ میں نہیں گیا بلکہ ان کے اپنے اکائونٹس میں گیا اور ان کے اپنے اکائونٹس میں پیسے کیسے گیا کسی کے ڈرائیور کے اکائونٹس سے دو ارب روپے نکل رہا ہے، کسی فالودے والے کے اکائونٹس سے اربوں روپے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیسے پاکستان کے عوام کے پیسے ہیں اور پاکستان کے عوام کے پیسے سے کھلواڑ کیا گیا اگر یہ چوبیس ہزار ارب روپے صحیح معنوں میں خرچ ہوتا تو پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا پاکستان میں مہنگائی نہ ہوتی اور صنعت کا پہیہ چل رہا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خزانہ کی ایک ایک پائی کی حفاظت ہوگی اور عمران اس کی حفاظت ایسے کرے گا جیسے کوئی اپنے پیسے کی حفاظت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان یہ نہ پوچھے کہ یہ چوبیس ارب ڈالر کہاں گیا تو ان کے نزدیک ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، مہنگائی بھی ٹھیک ہوجائے گی، ملک کی معیشت بھی ٹھیک ہوگی۔انہوں نے کہا کہ لیکن ایسا نہیں ہوگا ہم ان سے بھی حساب لیں گے ، انہیں حساب دینا ہوگا اور ہم حساب لے کر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم حساب نہ لے سکے تو ہمیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان نے پہلے ہی اعلان کیا کہ نہ کسی کو این آراو ملے اور نہ کوئی اس کی کوئی توقع رکھے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات