حسن اور حسین نواز کی بذریعہ انٹرپول جلد گرفتاری کا امکان

نواز شریف کے صاحبزادوں اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جلد گرفتاری کا امکان ہے، اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں: وزیراطلاعات فواد چوہدری

muhammad ali محمد علی منگل 25 دسمبر 2018 20:11

حسن اور حسین نواز کی بذریعہ انٹرپول جلد گرفتاری کا امکان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 دسمبر 2018ء) حسن اور حسین نواز کی بذریعہ انٹرپول جلد گرفتاری کا امکان، وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے صاحبزادوں اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جلد گرفتاری کا امکان ہے، اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے مفرور قرار دیے گئے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نجی ٹی  وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن، حسین نواز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔ فواد چوہدری کا بتانا ہے کہ اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں، جلد بڑی خبر سامنے آئے گی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ ریفرنسز کا محفوظ کردہ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت، 25 ملین ڈالر جرمانہ اور دس سال کیلئے نااہلی کی سزا سنادی جبکہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو بری کر دیا جس کے بعد کمرہ عدالت میں موجود نیب حکام نے انہیں تحویل میں لے لیا۔

پیر کی دوپہر کو سنائے گئے فیصلے کی تفصیلات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ سامنے آنے والی تفصیلات میں سابق وزیراعظم نواز کو جیل کی قید، جرمانے، نااہلی اور جائیداد ضبطگی کے علاوہ بھی ایک اور سزا دے دی گئی ہے۔ احتساب عدالت کے تفصیلی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز اب 10 سال تک کسی بھی بینک سے کسی بھی قسم کا قرضہ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

واضح رہے ک احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نیب کے دائر کردہ ریفرنسز پر فیصلہ بدھ 19 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو انہوں نے پیر کو سنایا۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے آس پاس سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور کارکنان صبح ساڑھے سات بجے ہی احتساب عدالت پہنچنا شروع ہو گئے۔سابق وزیر اعظم احتساب عدالت کا فیصلہ سننے کے لئے ایک روز قبل اتوار کی صبح ہی اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔

مسلم لیک (ن) کے رہنما احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مہتاب عباسی اور بزرگ رہنما جاوید ہاشمی بھی احتساب عدالت پہنچے۔ شاہد خاقان عباسی اور بعض دیگرلیگی رہنمائوں کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہ ملی۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے احتساب عدالت جانے سے قبل اپنے وکیل خواجہ حارث سے ملاقات کی۔ اس موقع پر حمزہ شہباز، پرویز رشید، طلال چوہدری، طارق فضل چوہدری اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر بھی موجود تھے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں 28 جولائی 2017ء کو محمد نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔اس عدالتی حکم پر 8 ستمبر 2017 ء کو سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ان کے بچوں اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تین ریفرنس دائر کئے تھے۔احتساب عدالت نے نواز شریف کو 19 ستمبر 2017 کو پیش ہونے کا حکم دیا لیکن وہ 26 ستمبر کو پہلی بار احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔

العزیزیہ ریفرنس میں 22 اورفلیگ شپ میں 16 گواہان پیش ہوئے ۔دونوں ریفرنسز میں 183 سماعتیں ہوئیں اورکارروائی پندرہ ماہ یعنی 19 دسمبر کو مکمل ہوئی۔نواز شریف 130 بار عدالت پیش ہوئے انہیں پندرہ بار جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا۔ پہلی 103سماعتیں جج محمدبشیر نے کیں جن میں ایون فیلڈ ریفرنس بھی شامل تھا۔ ٹرائل دوسری عدالت منتقل ہونے کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں جج ارشدملک نی 80سماعتیں کیں جس کے بعد چوبیس دسمبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔