Live Updates

مشکل اور دُکھ کی گھڑی میں بلوچستان سمیت پاکستانی عوام کی اخلاقی اور سیاسی حمایت بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں کیلئے راحت کا باعث ہے‘صدر آزاد کشمیر

اہل کشمیر پاکستان اور جموںو کشمیر کی طرف سے مشترکہ اور منظم سیاسی و سفارتی مہم سے ہی بھارت کو کشمیر پر مظالم سے روک کر تنازعہ کشمیر کا پُر امن اور منصفانہ حل ڈھونڈا جا سکتا ہے‘سردار مسعود خان

بدھ 2 جنوری 2019 16:00

�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2019ء) آزاد جموں و کشمیرکے صدر سردار مسعود خان نے بلوچستان کے بہادر عوام کی طرف سے جموں و کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کی تحریک کی غیر متزلزل حمایت اور بھارتی مظالم کی مذمت کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل اور دُکھ کی گھڑی میں بلوچستان سمیت پورے پاکستان کے عوام کی اخلاقی اور سیاسی حمایت بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں کے لئے راحت کا باعث ہے۔

یہ بات انہوں نے سدرن کمانڈر کے زیر اہتمام نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے انسانیت کے خلاف گھنائونے جرائم سے آگاہ کرتے ہوئے صدرنے کہا کہ اہل کشمیر پاکستان اور جموںو کشمیر کی طرف سے مشترکہ اور منظم سیاسی و سفارتی مہم سے ہی بھارت کو کشمیر پر مظالم سے روک کر تنازعہ کشمیر کا پُر امن اور منصفانہ حل ڈھونڈا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے تمام سیاسی اور سفارتی دروازے بند کر کے طاقت کے استعمال اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے راستہ اختیار کر لیا ہے ۔ لیکن یہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی آزادی اور حق خود ارادایت کی تحریک کو دبا لے گا ۔ بھارت طاقت کے استعمال سے گذشتہ اکہتر سال میں کشمیریوں کی آواز کو خاموش کرا سکا اور نہ ہی مستقبل میں اس مقصد میں کامیاب ہو گا ۔

بھارتی جنتا پارٹی کے ایک سابق وزیر خارجہ یشونت سہنا کے حالیہ انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ خود بھارتی رہنما نے یہ تسلیم کیا ہے کہ حکمران جماعت بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں صدیوں پرانے چانکیائی نظریے پر عمل پیرا ہو کر طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے جس کا جمہوریت اور انسانی اقدا ر سے دو ر کا بھی تعلق نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یشونت سہنا نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں جو کچھ کر رہی ہے اس کا اتفاق رائے ،جمہوریت اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت پاکستان کے اندر پراکسی جنگ شروع کر کے پاکستان کو جموں وکشمیر کے تنازعے پر اصولی موقف اختیا ر کرنے کی سزا دینا چاہتا تھالیکن بلوچستان کے بہادر عوام اور دوسرے صوبوں کے لوگوں نے بھارت کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا ۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم اور انسانیت سوز کارروائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کم عمر کشمیری نوجوانوں کو چُن چُن کر قتل کر رہی ہے ،خواتین حتیٰ کہ کم عمر بچیوں کی آبرو ریزی کر رہی ہے یہاں تک کہ 18ماہ کی بچی حبا نثا ر بھی بھارتی مظالم سے نہ بچ سکی جسے پیلٹ گن کا نشانہ بنا کر ایک آنکھ کی بینائی سے محروم کر دیا گیا ۔

کشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی حقوق صلب کر دئیے گئے ہیں اور انہیں جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اُن کوششوں کی تعریف کی جو انہوں نے سانحہ پلوامہ کے بعد اقوام متحدہ کو بھارتی مظالم سے آگاہ اور پاکستان کے دنیا بھر میں سفارتی مشن کو بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کی ہدایات جاری کرکے کیں۔

صدر آزادکشمیر نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مشن اور برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کی رپورٹوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان رپورٹوں کی اشاعت کے بعد کشمیر ی عوام بجا طور پر یہ توقع رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کا نوٹس لیں گے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنا ایک نمائندہ خصوصی مقرر کریں جو اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں قراردادوں پر عملدرآمد اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اندر دیگر سفارتی آپشنز کو بروئے کار لانے پر کام کرے۔

تنازعہ کشمیر کے بین الاقوامی منظر نامے پر بات کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بد قسمتی سے دنیا کے اہم دارالحکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خاموش ہیں اور وہ رضاکارانہ طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیا ر نہیں ہیں ۔ ان حکومتوں کو صرف اسی صورت بولنے پر مجبو ر کیا جا سکتا ہے جب ہم خو د متحرک اور سرگرم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اگر اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد نہیں ہو سکا تو اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کا کردار ختم ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم اور آرٹیکل 34,33کے تحت کئی دوسرے آپشن موجود ہیں جن میں تنازعہ کے حل کے لئے بات چیت ، انکوائری ، ثالثی ،مصالحت سمیت دیگر ایسے ذرائع موجود ہیں جو مسئلے کے پُر امن حل کیلئے استعمال میں لائے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کسی بھی ایسے تنازعہ کی انکوائری کا اختیار حاصل ہے جو مستقبل میں امن کے لئے خطرہ بن سکتا ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میںتیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال میں اقوام متحدہ کے لئے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ مداخلت کرے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا صرف سیاسی اور سفارتی حل ممکن ہے جو کسی بین الاقوامی ثالثی یا ضمانت اور کشمیریوں کی شرکت کے بغیر پاکستان کو بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کا تجربہ یہی ہے کہ بھارت نے ہمیشہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے ، پاکستان سے یکطرفہ رعایت حاصل کرنے اور کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر کا فریق نہ تسلیم کرنے اور مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشنے کے لئے مذاکراتی عمل کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا ۔

مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے اب تک پیش کئے گئے فارمولوں اور آپشنز کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جب تک بھارت سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ مسئلہ کو حل کرنے کی نیت سے مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھتا یہ تمام فارمولے اور آپشنز بے وقت کی راگنی ہیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء کو بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی بار بار خلاف ورزیوں اور قابض فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 2018میں بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کی 2350بار خلاف ورزی کی اور آزاد کشمیر کے 36بے گناہ شہریوں کو شہید اور 142شہریوں کو زخمی کرنے کے علاوہ پراپرٹی کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات